مستونگ/ کرک: آپریشن، بم دھماکہ، فائرنگ، میجر، 6 اہلکار شہید، 4 دہشتگرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
مستونگ‘ کرک‘ اسلام آباد‘ راولپنڈی ( نمائندہ خصوصی+ خبرنٰگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) خیبر پی کے میں سکیورٹی فورسز اور ایف سی کا آپریشن‘ بم دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں میجر‘ 6جوان شہید اور چار دہشتگرد مارے گئے۔ خیبر پی کے ضلع کرک میں تھانہ گرگری کی حدود میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 4 اہلکار شہید ہوگئے۔ ایف سی اہلکار فیلڈ سکیورٹی کی ڈیوٹی پر مامور تھے۔ بلاول بھٹو‘ گورنر خیبر پی کے‘ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کرک میں ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کے حملے کی مذمت کی اور جام شہادت نوش کرنے والے 3 اہلکاروں اور ڈرائیور کو خراج عقیدت پیش کیا۔ محسن نقوی نے کہا کہ لانس نائیک محمود شاہ، سپاہی شاہد، سپاہی رؤف اور ڈرائیور شاہ پور نے شہادت کا بلند رتبہ پایا۔ سکیورٹی فورسز نے بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگردوں نے مستونگ میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا۔ دھماکہ میں میجر محمد رضوان سمیت تین فوجی جوان شہید ہو گئے۔ سکیورٹی شہداء میں نائیک ابن امین، لانس نائیک محمد یونس شامل ہیں۔ سکیورٹی فورسز کے کلیئرنس آپریشن میں 4 دہشتگرد مارے گئے۔ میجر محمد رضوان ایک دلیر افسر تھے۔ انہوں نے متعدد آپریشنز میں حصہ لیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں، اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سکیورٹی فورسز ایف سی
پڑھیں:
شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے قریب مامش خیل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا جو بنوں اور شمالی وزیرستان کو ملاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم ڈی پی او محفوظ رہے۔زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آر پی او کے مطابق نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد قریبی علاقوں میں چھپ گئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہنگو میں ایک بم دھماکے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ گزشتہ ہفتے بنوں کے ہوائی اڈہ ایریا سے ایک پولیس اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔