معروف مارننگ شو کی ہوسٹ، اداکارہ اور بیوٹی ایکسپرٹ شائستہ لودھی کے ایک بار پھر سوشل میڈیا پر دھوم مچی ہوئی ہے لیکن اس بار وجہ ان میں ایک ممکنہ جسمانی تبدیلی ہے۔

شائستہ لودھی نے اپنے انسٹاگرام پوسٹ پر ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں وہ معمول سے زیادہ پُرکشش اور خوبصورت نظر آرہی ہیں۔ 

اس کی وجہ شائستہ لودھی کی ناک میں واضح فرق ہے۔ ان کی ستواں ناک کو پلاسٹک سرجری کا شاخسانہ قرار دیا جا رہا ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ ناک کی پلاسٹک سرجری کے بعد اب بہت زیادہ اسٹائلش لگ رہی ہیں۔ کسی نے لکھا کہ شاید یہ بھی بوٹوکس کا کمال ہو۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ پہلے جیسی ہی اچھی لگتی تھیں، تبدیلی کی ضرورت نہیں تھی۔

کچھ صارفین نے ناک کی اس تبدیلی کا مذاق بھی اُڑایا اور کمنٹ میں لکھا کہ پہلے زیادہ اچھی لگتی تھیں لیکن اب ناک دیکھ کر ہنسی آتی ہے۔

تعریف اور تنقید کے ان ملے جلے تبصروں پر شائستہ لودھی نے تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا اور نہ ہی ناک کی سرجری کی تردید یا تصدیق کی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شائستہ لودھی لکھا کہ ناک کی

پڑھیں:

جنیوا: پلاسٹک آلودگی کے خاتمہ کے لیے مذاکرات آخری مرحلے میں داخل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 اگست 2025ء) پلاسٹک کے فضلے کی بڑھتی ہوئی مقدار اور انسانی صحت، سمندری حیات اور معیشت پر اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے جنیوا میں ایک عالمی معاہدے کو حتمی صورت دینے کی کوششیں جاری ہیں۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یونیپ) نے کہا ہے کہ ایسے معاہدے کے بغیر 2060 تک پلاسٹک کے فضلے کی مقدار تین گنا بڑھ چکی ہو گی جس سے انسانوں اور زمین کو بہت بڑا نقصان ہو گا۔

Tweet URL

2022 میں رکن ممالک نے پلاسٹک کی آلودگی کے بحران کا خاتمہ کرنے کے مقصد سے اس معاہدے کے لیے بات چیت شروع کی تھی جس کی پابندی ارکان پر لازم ہو گی۔

(جاری ہے)

اس کے بعد یونیپ کی قیادت میں اس گفت و شنید کا آغاز ہوا جو اب حتمی مرحلے میں ہے۔

پلاسٹک کی آلودگی کے خلاف معاہدہ طے کرنے کے لیے اب تک بات چیت کے پانچ اجلاس ہو چکے ہیں۔ پہلا اجلاس نومبر 2022 میں یوروگوئے میں ہوا۔ اس کے بعد فرانس اور پھر کینیا میں یہ بات چیت جاری رہی۔ اپریل 2024 میں 'آئی این سی' نے کینیڈا میں اجلاس کا انعقاد کیا تھا۔ اس مسئلے پر تازہ ترین بات چیت گزشتہ سال کے اختتام پر جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں شروع ہوئی۔

اس میں شرکا نے جنیوا میں بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔'ری سائیکلنگ کافی نہیں'

روزانہ پلاسٹک کے تھیلے، چمچ، سٹرا، کپ اور کاسمیٹک اشیا سمیت ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پلاسٹک کی بہت بڑی مقدار سمندروں اور کوڑا کرکٹ تلف کرنے کی جگہوں پر پہنچتی ہے اور یہ چیزیں سیکڑوں سال تک ماحول میں موجود رہ کر اسے نقصان پہنچاتی رہتی ہیں۔

تازہ ترین اندازوں کے مطابق، 2040 تک ماحول میں پلاسٹک کا اخراج 50 فیصد تک بڑھ جائے گا اور 2016 اور 2040 کے درمیانی عرصہ میں پلاسٹک کی آلودگی سے ہونے والے نقصانات کی مالیت 281 ٹریلن ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

پلاسٹک کی آلودگی کے خلاف معاہدے کے حامیوں نے اسے پیرس موسمیاتی معاہدے جتنا ہی اہم قرار دیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے بعض ممالک کی جانب سے اس معاہدے کے خلاف دباؤ بھی ڈالا جا رہا ہے جن کا خام تیل اور قدرتی گیس پلاسٹک کے بنیادی اجزا کی تیاری میں کام آتے ہیں۔

یونیپ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہا ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی کے بحران پر قابو پانے کے لیے محض ری سائیکلنگ کافی نہیں بلکہ پلاسٹک کی گردشی معیشت کی جانب منتقلی کے لیے بنیادی تبدیلی لانا ہو گی۔

پلاسٹک کی گردشی معیشت

5 تا 14 اگست جاری رہنے والی بات چیت میں 179 ممالک کے مندوبین اور 618 مشاہدہ کار اداروں کے 1,900 شرکا بشمول سائنس دان، ماہرین ماحولیات اور صنعتوں کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔

اس اجلاس کا ایک اہم مقصد پلاسٹک کے آزمائے ہوئے محفوظ متبادل کے بارے میں تبادلہ خیال کرنا بھی ہے۔

جنیوا میں اس معاہدے پر بین الحکومتی مذاکراتی کمیٹی (آئی این سی) کے اجلاس کی رہنمائی کے لیے استعمال ہونے والے متن میں کہا گیا ہے کہ، یہ معاہدہ پلاسٹک کے ڈیزائن سے لے کر بڑے پیمانے پر اس کی پیداوار اور تلفی تک اس کی زندگی کے ہر مرحلے کا احاطہ کرتے ہوئے ماحول میں پلاسٹک کے اخراج کو روکے گا۔

22 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں 32 شقیں شامل ہیں جن پر سطر بہ سطر بات چیت ہو گی اور یہی معاہدے پر گفت و شنید کا نقطہ آغاز ہو گا۔

زندگی کے لیے سنگین خطرہ

اس بات چیت سے قبل موقر طبی جریدے دی لینسٹ نے انتباہ کیا ہے کہ پلاسٹک میں استعمال ہونے والے اجزا اس کی زندگی کے ہر مرحلے میں انسان کو عمر کے ہر حصے میں نقصان پہنچاتے ہیں۔

جریدے نے دو درجن سے زیادی طبی ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نومولود اور چھوٹے بچوں کو پلاسٹک سے لاحق خطرات دیگر کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔

پلاسٹک انسان اور کرہ ارض کی زندگی کو لاحق سنگین، بڑھتا ہوا اور ایسا خطرہ ہے جس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ پلاسٹک سے ہونے والے طبی نقصان کی سالانہ معاشی قیمت 1.5 ٹریلین ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔

جنیوا میں ہونے والی اس بات چیت کی قیادت 'آئی این سی' کی ایگزیکٹو سیکرٹری جیوتی ماتھر فلپ کر رہی ہیں جن کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ہی انسان نے 500 ملین ٹن سے زیادہ پلاسٹک استعمال کیا جس میں سے 399 ملین ٹن فضلہ بن کر ماحول میں موجود رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی، خواجہ آصف کا انکشاف
  • پاکستان کی آدھی سے زیادہ بیورو کریسی پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی، خواجہ آصف کا انکشاف
  • پاکستان ریلویز کا کاسمیٹک سرجری پر سارا زور، خستہ حال ٹریک اپ گریڈیشن کا منتظر
  • پی آئی اے میں جعلی ڈگری پر ملازمت سے برطرفی کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ کا حکم امتناع ختم
  • معروف برطانوی گلوکار کی موت کیسے ہوئی؟ رپورٹ میں انکشاف
  • آدھے سے زیادہ بیوروکریٹس پرتگال میں پراپرٹی لے چکے، وزیر دفاع کا بڑا انکشاف
  • اے آئی سرجری اور میڈیکل فیلڈ کے مختلف شعبوں کو تیزی سے بدل رہا ہے: ماہرین
  • جنیوا: پلاسٹک آلودگی کے خاتمہ کے لیے مذاکرات آخری مرحلے میں داخل
  • پلاسٹک آلودگی صحت کے لیے سنگین خطرہ، سالانہ 1.5 ٹریلین ڈالر کا نقصان