اس وقت جتنے بھی لوگ مال بنا رہے ہیں ان سب کا کھرا اسٹبلشمنٹ تک جاتاہے: اسد طور
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی اسد طور نے دعویٰ کیاہے کہ اس وقت جتنے بھی لوگ مال بنا رہے ہیں ان سب کا کھرا اسٹبلشمنٹ تک جاتاہے ، کس کو پکڑنا ہے ؟ 2 ہزار ارب کی آڑ میں پیپلز پارٹی کا بازو مروڑ کر 27 ویں ترمیم میں جو آپ ایڈجسٹمنٹ کرنا چاہتے ہیں کرلیں ، 75 سالوں کی کرپشن ایک طرف اور ان 2 سالوں کی کرپشن ایک طرف ہے ۔
تفصیلات کے مطابق اسد طور کا کہناتھا کہ فہرستیں بن رہی ہیں ، اس وقت جو مال بنا رہے ہیں ان ساروں کی سیاست میں آمد اور پیدائش، وفاقی کابینہ میں شمولیت کا کھرا اسٹبلشمنٹ تک جاتاہے ، کس کو پکڑنا ہے آپ نے سرکار، کون سے دو ہزار ارب آڑ میں ، آپ کر لیں، پیپلز پارٹی کا بازو مروڑ کرکچھ منوانا ہے تو منوا لیجے گا تاکہ 27 ویں ترمیم میں جو آپ ایڈجسٹمنٹ چاہتے ہیں وہ ہو جائے ، تو یہ جو فلم چلائی جاتی ہے ، سب کو پتا ہے کہ یہ ملک اور نظام تباہ کر دیا گیاہے ، یہاں پر باقاعدہ لوٹ مار کی گئی ہے ، اس بے رحمی سے اس دور میں لوٹا گیاہے کہ 75 سالوں کی کرپشن ایک طرف اور گزشتہ دو سے تین سالوں کی کرپشن ایک طرف ہے ، اس نظام کے ہر ایک حصے نے بے رحمی سے لوٹا ہے ، جو جو اس نظام کا بینیفشری ہے ، یقین مانیے وہ اس لیول کی لوٹ مار کر رہاہے کہ آپ خدا سے پناہ مانگیں ، وہ اس لیئے کر رہے ہیں کیونکہ ان سب کو پتا ہے کہ ہم نے ملک کو تباہ کر دیاہے ، اس ملک کی کوئی واپسی نہیں ہے ، جتنا لوٹ سکتے ہو لوٹ کر نکلو ۔
روسی صدر پیوٹن کا ٹرمپ سے متحدہ عرب امارات میں ملاقات کا عندیہ
اس وقت جو مال بنا رہے ہیں ان سب کا کھرا اسٹیبلشمنٹ کی طرف نکلتا ہے دو ہزار ارب کی آڑ میں پیپلزپارٹی کا بازو مروڑ کر 27 ویں ترمیم منظور کی جائے گی پچھلے 75 سالوں کی کرپشن ایک طرف اور ان دو سالوں کی کرپشن ایک طرف اس لیول کی لوٹ مار کی گئی کہ خدا کی پناہ کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ اس… pic.
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سالوں کی کرپشن ایک طرف مال بنا رہے ہیں ان کا کھرا
پڑھیں:
ڈی سی کو نہیں پتا ان کے ادارے میں کون بدعنوان، کونسا جج کرپٹ اچھی طرح جانتا ہوں: جسٹس محسن
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے وفاقی دارالحکومت میں پٹواریوں کی خالی اسامیوں پر بھرتیوں سے متعلق عدالتی حکم پر عمل درآمد کیس میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر سٹیٹ کونسل اور ضلع انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ مجھے سب پتہ ہے کہ اداروں میں پیسے کیسے بٹورے جاتے ہیں۔ہمارا کونسا جج کرپٹ ہے میں اچھے طریقے سے جانتا ہوں، ان کا بس نہیں چلتا، نہیں تو یہ رشوت کو قانونی طور پر لاگو کر دیں۔ پٹوارخانوں میں مبینہ کرپشن اور رشوت ستانی کی تفصیلات پرمشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی رپورٹ آگئی ہے میں نے دیکھ لی ہے، یہ حال ہے، رپورٹ کے متن کے مطابق پٹواریوں نے منشی رکھے ہوئے ہیں۔کرپشن اور رشوت لی جاتی ہے، سٹیٹ کونسل ملک عبدالرحمن نے کہاکہ ہم نے رپورٹ دی ہے اور ان مسائل کے حل کو یقینی بنائیں گے۔ جسٹس محسن نے ریمارکس دئیے کہ مجھے سب پتاہے اداروں میں پیسے کیسے بٹورے جاتے ہیں۔کیا ڈپٹی کمشنر کو نہیں پتا کہ ان کے ادارے میں کون آدمی کرپٹ ہے؟،عدالتیں بھی کرپشن کا حصہ ہیں، ہمارا کونسا جج کرپٹ ہے میں اچھے طریقے سے جانتا ہوں۔عدالت نے اپنے حکم پر عمل درآمد کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔