بنوں میں خوارج کے خلاف پاک فوج اور پولیس کا کامیاب مشترکہ آپریشن
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
بنوں کے علاقے ہوید میں خوارج کے خلاف پاک فوج اور پولیس نے مشترکہ سرچ اینڈ ٹارگیٹڈ آپریشن کامیابی سے مکمل کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: بنوں: تھانہ بکاخیل پر دہشتگردوں کا بڑا حملہ ناکام بنا دیا گیا
یہ آپریشن خفیہ معلومات اور انٹیلیجنس رپورٹس کی بنیاد پر کیا گیا جس کا مقصد علاقے کو دہشتگردی کے ناسور سے پاک کرنا اور امن و امان کو یقینی بنانا تھا۔
پاک فوج اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کیا اور کئی مشتبہ افراد کو پولیس نے حراست میں لیا۔
آپریشن کے دوران خوارج کے 2 مقامی سہولت کاروں کے گھر بھی مسمار کیے گئے۔
اہل علاقہ نے سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کو علاقے میں عوامی تحفظ کے لیے اہم قرار دیا اور اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔
مزید پڑھیے: فیلڈ مارشل عاصم منیر کا پشاور کور ہیڈکوارٹرز کا دورہ، سی ایم ایچ بنوں میں زخمیوں کی عیادت
پاک فوج اور پولیس علاقے میں دیرپا امن کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنوں بنوں آپریشن بنوں فوج پولیس آپریشن خوارج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنوں فوج پولیس ا پریشن خوارج پاک فوج اور پولیس
پڑھیں:
12 روزہ دفاع کے دوران امریکہ، نیٹو اور اسرئیل کی مشترکہ جنگی صلاحیت کا کامیاب مقابلہ کیا، ایران
اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مرکز کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل احمد رضا پوردستان نے ڈیفنس پریس کو انٹرویو میں ائیر ڈیفنس کو اپ گریڈ کرنے کے بارے میں کہا کہ ہمارے پاس زیادہ تر دفاعی نظام مقامی ہیں، اور ان کے ڈیزائن، تعمیر، اور دیکھ بھال اختراعی سوچ رکھنے والے ایرانی نوجوان انجام دیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی افواج کے اسٹراٹیجک اسٹڈیز سینٹر کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت امریکہ اور مغربی ممالک کی بھرپور حمایت کے ساتھ اسلامی ایران کے ساتھ میدان جنگ میں داخل ہوئی اور 12 روزہ دفاع مقدس میں اسلامی جمہوریہ ایران نے نہ صرف صیہونی حکومت بلکہ نیٹو کی تمام فوجی صلاحیتوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مرکز کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل احمد رضا پوردستان نے ڈیفنس پریس کو انٹرویو میں ائیر ڈیفنس کو اپ گریڈ کرنے کے بارے میں بھی بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکی، عبری اور مغربی اتحاد کو کچل کر رکھ دیا، انہوں نے ایران کیخلاف جارحیت میں کسی بین الاقوامی قانون اور عالمی معاہدے کا پاس نہیں رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں پر مبنی آپریشنز میں، حملہ آور کے سامنے سب سے پہلی رکاوٹ ائیر ڈیفنس ہی ہوتا ہے، اور دشمن اپنی جدید ترین ٹیکنالوجیز جیسے سائبر حملوں اور الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے فضائی دفاعی نظام کو رکاوٹ سمجھتے ہوئے اسے تباہ کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی مسلح افواج کے پاس زیادہ تر دفاعی نظام مقامی ہیں، اور ان کے ڈیزائن، تعمیر، اور دیکھ بھال اختراعی سوچ رکھنے والے ایرانی نوجوان انجام دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 12 روزہ دفاع مقدس کے فوراً بعد، ضروری سائنسی، تکنیکی اور صنعتی کوششیں اس نظام کی بحالی، تعمیر نو اور اسے جدید خطوط پر تیار کرنے کے لیے بہت سے قدم اٹھائے گئے ہیں، خدا کا شکر ہے کہ ہم کامیاب رہے ہیں۔ امیر پوردستان نے کہا کہ مطالعاتی اور تحقیقی مراکز کا ایک اہم کام اندرونی اور علاقائی ماحول کی مسلسل نگرانی اور واقعات کی پیشین گوئی کرنا ہوتا ہے، اس کے علاوہ، لڑائیوں کا تجزیہ اور جائزہ لینا اور سیکھے گئے تجربات اور اسباق کو مرتب کرنا ان مراکز کے ذمے ہوتا ہے، اس سلسلے میں اب تک بہت سی خصوصی نشستیں ہو چکی ہیں اور ان نتائج کی قابل استفادہ وضاحت اور تالیف جاری ہے۔