— فائل فوٹو

سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا کی بیٹی ہانیہ خان کا نام اسٹاپ لسٹ سے نکالنے کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔

پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال نے سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کی طالبہ ہیں۔ درخواست گزار ہانیہ خان کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے، جس کے سبب وہ سفر نہیں کرسکتیں۔

جسٹس سید ارشد علی نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ اس پر تو کوئی تفصیلی فیصلہ ہونا چاہیے، بغیر قانونی چارہ جوئی کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈال دیا جاتا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جی بالکل ایسا ہی ہے، بغیر کسی وجہ کے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔ یہ تو اسٹوڈنٹ کا مسئلہ ہے، اگر یہ نہیں گئیں تو اس کا سمسٹر ضائع ہو جائے گا۔

عدالت نے وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر کے 19 اگست تک جواب طلب کرلیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نام اسٹاپ لسٹ میں درخواست گزار

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود ڈگری کیس‘ درخواستگزاروں کا احتجاج‘ واک آؤٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250926-08-6

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت غیر معمولی صورتحال اختیار کرگئی، وکلا درخواست گزاروں کی جانب سے بطور احتجاج واک آؤٹ کیا گیا جس پر عدالت نے تمام درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردیں،جسٹس طارق محمود نے جذباتی انداز میں کہا کہ پہلی بار ہائیکورٹ کا جج ملزم کی طرح کٹہرے میں کھڑا ہے۔ میرا جرم یہ ہے کہ میں نے اپنے حلف سے وفاداری نبھائی، کبھی کسی دباؤ پر فیصلے نہیں دیے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری روسٹرم پر آئے اور کہا کہ انہوں نے اس کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے کیونکہ وہ متاثرہ فریق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں جامعہ کراچی کی جانب سے کبھی کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے کا معاملہ دیکھا جائے گا۔ وقفے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ، کراچی بار اور دیگر کے وکلا نے بینچ پر اعتراض اٹھایا۔ سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے روسٹرم پر بولنے کی کوشش کی تو جامعہ کراچی کے وکیل سرمد ہانی نے اعتراض کیا جس پر کمرہ عدالت میں وکلا نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ جسٹس عدنان الکریم میمن نے کہا کہ یہاں 2 ججز کا معاملہ اسٹیک پر ہے، وکیل درخواست گزار فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ آئینی بینچ کے دائرہ اختیار پر تحریری اعتراض پہلے ہی جمع کرایا جاچکا ہے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جذباتی انداز میں کہا کہ میرا جرم یہ ہے کہ میں نے اپنے حلف سے وفاداری نبھائی، کبھی کسی دباؤ پر فیصلے نہیں دیے۔ انہوں نے کہا کہ میری ڈگری اصلی ہے، امتحان میں خود شریک ہوا تھا لیکن 34 برس بعد جعل سازی سے ڈگری کو متنازع بنا دیا گیا۔ میرے خلاف کرپشن کا الزام نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھلے میرے خلاف فیصلہ دے دیں مگر مجھے سنے جانے کا موقع دیا جائے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے بیان پر کمرہ عدالت میں وکلا نے تالیاں اور ڈیسک بجائیں۔ عدالت نے کہا کہ پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا جس پر تمام درخواست گزار وکلا کمرہ عدالت چھوڑ کر چلے گئے اور کمرہ عدالت کے باہر نعرے بازی کی۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کیے تاہم ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے مہلت کی استدعا کی۔ عدالت نے درخواست گزار وکلا وکلا کی جانب سے عدم پیروی کی بنیاد پر تمام درخواستیں خارج کردیں۔

اسٹاف رپورٹر گوہر ایوب

متعلقہ مضامین

  • جوڈیشل ورک سے روکنے کا کیس؛ جسٹس جہانگیری نے اپنا وکیل مقرر کرلیا
  • جسٹس طارق محمود ڈگری کیس‘ درخواستگزاروں کا احتجاج‘ واک آؤٹ
  • پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہرکی سزا کے خلاف اپیل مسترد
  • پنجاب آگاہی اور معلومات کی ترسیل ایکٹ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
  • پشاور ہائیکورٹ ‘ اعظم سواتی کی بیرون ملک سفر پر پابندی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ 
  • بجلی بلوں میں میونسپل ٹیکس وصولی ‘ فریقین سے جواب طلب
  • پشاور ہائیکورٹ کے رہنما سلمان اکرم راجہ کی ضمانت منظور
  • پشاور ہائیکورٹ، اعظم سواتی کی توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • پشاور ہائیکورٹ: اعظم سواتی کی توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمشن کو علی امین گنڈا پور کے خلاف کارروائی سے روک دیا