سیلاب متاثرین کو امدادی سامان مہیا، ریسکیو آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں، این ڈی ایم اے
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
ترجمان این ڈی ایم اے نے بتایا کہ امدادی سامان میں ایمبولینس،جنریٹر، کمبل، خیمے، ڈی واٹرنگ پمپس، راشن اور خشک دودھ شامل ہے، این ڈی ایم اے تمام متعلقہ سول اور عسکری اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے اور تمام متعلقہ اداروں کی جانب سے جاری امدادی کارروائیوں کی ہمہ وقت نگرانی کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق این ڈی ایم اے خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت اور پی ڈی ایم اے کو مکمل معاونت فراہم کر رہا ہے۔ ترجمان کے مطابق این ڈی ایم اے کی ٹیم امدادی کاموں میں معاونت اور نگرانی کے لیے پشاور میں موجود ہے جب کہ مسلح افواج اور فلاحی اداروں کی جانب سے خیبر پختونخوا کے لیے امدادی سامان روانہ کردیا گیا۔ ترجمان نے بتایا کہ امدادی سامان میں ایمبولینس،جنریٹر، کمبل، خیمے، ڈی واٹرنگ پمپس، راشن اور خشک دودھ شامل ہے، این ڈی ایم اے تمام متعلقہ سول اور عسکری اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے اور تمام متعلقہ اداروں کی جانب سے جاری امدادی کارروائیوں کی ہمہ وقت نگرانی کر رہی ہے۔
دوسری جانب این ڈی ایم اے کا اتنباہ جاری کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ممکنہ بارشوں کی صورت میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات میں مزید اضافے کا امکان ہے، بارشوں اور سیلاب کے دوران محتاط رہیں اور حفاظتی اقدامات یقینی بنائیں۔ علاوہ ازیں سیاح حضرات سے التماس ہے کہ اگلے 5 تا 6 روز تک شمالی علاقہ جات کا سفر کرنے سے گریز کریں، متاثرہ علاقوں میں پی ڈی ایم اے سمیت پاک آرمی، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور مقامی رضاکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈی ایم اے
پڑھیں:
غزہ کے 82 فیصد بچے خون کی کمی کا شکار
غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے بچوں میں خون کی کمی کی شرح 82 فیصد تک جا پہنچی ہے اسلام ٹائمز۔غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں طبی آلات کی قلت 70 فیصد ہو گئی ہے جبکہ قابض صیہونی رژیم اب بھی اس علاقے میں ضروری ادویات و طبی سامان کے داخلے کی اجازت نہیں دے رہی۔ الجزیرہ مباشر کو انٹرویو دیتے ہوئے منیر البرش نے بتایا کہ قابض صہیونی، معذوری سے دوچار فلسطینی نسل چاہتے ہیں درحالیکہ غزہ کے طبی شعبے نے جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک غزہ کی پٹی میں معذوری کے 156 سے زائد کیسز ریکارڈ کئے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پوری پٹی میں اسقاط حمل کے کیسز میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ غزہ کے مکینوں کے خلاف قابض صیہونی رژیم کی جانب سے بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کئے جانے کے باعث غزہ کی پٹی میں سبھی لوگ شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ غزہ کے بچوں میں ''خون کی کمی'' کی شرح بھی 82 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
اس بارے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین - انروا (UNRWA) نے بھی گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں موسم سرما نے قدم جما لئے ہیں جبکہ پناہ گزین اپنے گھروں کی تباہی کے بعد آندھی اور بارش میں کسی بھی قسم کی پناہ گاہ کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں۔ انروا نے تاکید کی تھی کہ اس کے پاس اردن اور مصر کے اپنے گوداموں میں فلسطینی پناہ گزینوں کو پناہ دینے کے لئے بطور کافی سامان موجود ہے تاہم اس ساز و سامان کے غزہ کی پٹی میں داخلے کے لئے صرف ''اجازت'' درکار ہے۔