خیبر پختونخوا کے متاثرہ اضلاع میں آرمی فلڈ ریلیف آپریشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
بونیر، شانگلہ اور سوات کے مختلف علاقوں میں پاک فوج اور فرنٹیئر کور نارتھ کے ریسکیو آپریشنز جاری ہیں۔ پاک فوج کے مزید دستے کل رات سے سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچ کر امدادی کام سنبھال چکے ہیں، جبکہ کور آف انجینئرز کے عملے نے بھی ساز و سامان سمیت آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
موسم کی خرابی کے باوجود پاک فوج کے ہیلی کاپٹر ریسکیو مشنز متاثرہ علاقوں میں جاری ہیں۔ آرمی چیف کی ہدایات کے مطابق، ایک دن کا راشن بھی ضرورت مند افراد تک پہنچایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے 314 ہلاکتیں، بونیر سب سے زیادہ متاثر، پی ڈی ایم اے رپورٹ
پاک فوج کے ڈاکٹرز نے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ قائم کیے ہیں جہاں مفت ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔ بونیر کے گاؤں چوراک میں پاک فوج کے دستے ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔
آدم خیل میں تباہ شدہ مکانات کے ملبے تلے دبنے والے افراد کو بحفاظت نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔ تمام متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے تک ریسکیو آپریشن جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں: حکومت نقصان کا 100 فیصد ازالہ کرے گی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا متاثرین سے وعدہ
متاثرہ خاندانوں کو راشن، بستر اور دیگر ضروری اشیا فراہم کی جا رہی ہیں۔ عوام نے پاک فوج کی فوری اور مؤثر کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی فلڈ ریلیف آپریشن جاری بونیر، خیبر پختونخوا سوات شانگلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آرمی فلڈ ریلیف آپریشن جاری خیبر پختونخوا سوات شانگلہ خیبر پختونخوا علاقوں میں پاک فوج کے
پڑھیں:
پختونخوا؛ ریسکیو اور ریلیف کیلیے 3 ارب روپے جاری، وزیراعلیٰ کا سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے شدید بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد ریلیف اور ریسکیو آپریشن کے لیے 3 ارب روپے جاری کردیے ہیں جب کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور ڈیرہ اسماعیل خان سے متاثرہ علاقوں کے دورے پر روانہ ہوگئے، جہاں وہ سیلاب متاثرہ خاندانوں سے ملاقات اور ان کے مسائل سنیں گے۔
صوبائی حکومت کی ٹیم پہلے ہی متاثرہ مقامات پر پہنچ کر ریلیف سرگرمیوں اور متاثرین کی ضروریات کا جائزہ لے رہی ہے جب کہ وزیراعلیٰ نے فوری اقدامات کے تحت اپنے میڈیا کوآرڈینیٹر فراز احمد مغل کو بھی متاثرہ علاقوں میں روانہ کیا تاکہ ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی اور متاثرین کے مسائل براہ راست سنے جاسکیں۔ حکومت نے اس موقع پر متاثرین کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیراعلیٰ کی زیر صدارت پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز، ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور پی ڈی ایم اے حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات، ریسکیو آپریشنز اور ریلیف سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ مختلف حادثات اور ہیلی کاپٹر سانحے سمیت اب تک مجموعی طور پر 309 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 23 افراد زخمی ہیں جن کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ سیلابی ریلوں سے 63 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے جب کہ تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر پر سروے جاری ہے جو شام تک مکمل کرلیا جائے گا۔
متاثرہ علاقوں میں طبی ٹیمیں، ادویات اور ضروری اشیائے خورونوش پہنچائی جارہی ہیں جبکہ ریسکیو اور بحالی کے عمل کو تیز کردیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں پی ڈی ایم اے کو 1.5 ارب روپے اور محکمہ مواصلات کو بھی 1.5 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں تاکہ متاثرہ علاقوں کی فوری بحالی ممکن بنائی جاسکے۔
جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضوں کی ادائیگی کے لیے 50 کروڑ روپے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کر دیے گئے ہیں۔
اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ صوبے میں فلڈ اور ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور وفاقی حکومت و پاک فوج کی معاونت سے ریلیف اور بحالی کا عمل جاری ہے تاہم اس پورے عمل کی قیادت سول انتظامیہ کرے گی۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت کے اداروں اور ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی صورتحال میں بروقت رسپانس دیا جو قابل ستائش ہے۔ اب ریلیف اور بحالی کے کاموں میں بھی اسی جذبے سے کام کیا جائے۔
انہوں نے ہدایت دی کہ سب سے پہلے منقطع رابطہ سڑکوں کو بحال کیا جائے اور جہاں ممکن نہ ہو وہاں ہیلی کاپٹر سروس شروع کی جائے۔
وزیراعلیٰ نے متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی 2 دن کے اندر یقینی بنانے، خوراک کی فراہمی میں کسی قسم کی کمی نہ آنے دینے اور ملحقہ اضلاع سے اضافی طبی عملہ بھیجنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی چیف سیکرٹری اور پی ڈی ایم اے سطح پر مؤثر نظام کے تحت کی جائے جب کہ انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لیے ہیوی مشینری فوری طور پر موبیلائز کی جائے۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ خزانہ نے سیلاب متاثرین کے لیے تقریباً 3 ارب روپے جاری کر دیے ہیں۔ ان میں 1.56 ارب روپے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو سڑکوں، پلوں اور شاہراہوں کی مرمت کے لیے، 1 ارب روپے پی ڈی ایم اے اور ریلیف سرگرمیوں کے لیے جبکہ 50 کروڑ روپے پہلے ہی متاثرہ علاقوں کو جاری کیے جا چکے ہیں۔ صوبائی حکام متاثرہ انفرا اسٹرکچر اور معیشت پر پڑنے والے مالی اثرات کا تخمینہ لگا رہے ہیں اور مزید ریلیف و بحالی کے اقدامات جاری ہیں۔