جیمز ویب سے یورینس کا نیا چاند دریافت، کل تعداد 29 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, August 2025 GMT
ناسا کی جانب سے 19 اگست کو جاری کردہ بیان کے مطابق سائنس دانوں نے یورینس کے گرد گردش کرنے والا ایک نیا چاند دریافت کیا ہے۔ یہ چاند جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی لی گئی تصاویر میں ایک مدھم سے دھبے کی صورت میں نظر آیا۔ اس دریافت کے بعد سورج سے 7ویں سیارے یورینس کے مشاہدہ شدہ چاندوں کی تعداد 29 ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: روس نے چاند اور زہرہ کے مشنز ایک بار پھر مؤخر کر دیے
ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ، کولوراڈو نے اس دریافت کی قیادت کی۔ ادارے نے فروری میں جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے ذریعے یورینس کی تقریباً 7 گھنٹے پر مشتمل 10 طویل ایکسپوژر تصاویر حاصل کیں۔ انہی تصاویر میں ایک نیا دھندلا دھبہ بار بار نظر آیا جو یورینس کے تنگ حلقوں سے ذرا باہر گردش کر رہا تھا۔ مزید تجزیے سے یہ ثابت ہوا کہ یہ ایک نیا چاند ہے۔
فی الحال اس چاند کو S/2025 U1 کہا جا رہا ہے۔ یہ یورینس کے مرکز سے تقریباً 56 ہزار کلومیٹر دور ایک دائرہ نما مدار میں گردش کرتا ہے۔ اندازے کے مطابق اس کا قطر لگ بھگ 10 کلومیٹر ہے، جو باقی 28 چاندوں کے مقابلے میں نہایت چھوٹا اور مدھم ہے، اسی لیے یہ ماضی میں نظر نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیے: ناسا کا طلبہ کے لیے چاند و مریخ روور چیلنج کا اعلان
بین الاقوامی فلکیاتی یونین اس چاند کے لیے باضابطہ نام تجویز کرے گی، جو حسبِ روایت شیکسپئر یا الیگزینڈر پوپ کے تخلیق کردہ کسی کردار کے نام پر رکھا جائے گا۔
ماہرین کے مطابق ممکن ہے کہ یورینس کے گرد مزید نامعلوم چاند بھی موجود ہوں جو مستقبل میں دریافت کیے جا سکیں، خاص طور پر اس وقت جب ناسا کی متوقع یورینس مشن دہائی 2030 میں بھیجی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چاند سائنس فلکیات یورینس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چاند فلکیات یورینس یورینس کے
پڑھیں:
پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے کامیاب بولیاں موصول، ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع
دو دہائیوں بعد پاکستان کے آف شور تیل و گیس ذخائر میں کامیاب بولیاں موصول ہو گئی ہیں۔ پہلے مرحلے میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے، جو ڈرلنگ کے دوران ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق، اس بڈنگ راؤنڈ میں 23 بلاکس شامل ہیں جو تقریباً 53,510 مربع کلومیٹر رقبے پر محیط ہیں۔ انڈس اور مکران بیسن میں ایک ساتھ ایکسپلوریشن کی حکمت عملی کامیاب ثابت ہوئی، اور یہ پاکستانی اپ اسٹریم سیکٹر میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کا ثبوت ہے۔
کامیاب بڈرز میں ترکیہ پیٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی، اورینٹ پیٹرولیم، فاطمہ پیٹرولیم کے علاوہ او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز اور پرائم انرجی جیسی مقامی کمپنیاں شامل ہیں۔ امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کے مطابق پاکستان کے سمندر میں ممکنہ گیس کے ذخائر 100 ٹریلین کیوبک فٹ تک پہنچ سکتے ہیں۔
یہ پیش رفت پاکستان کی توانائی کی خودکفالت اور مقامی وسائل کی ترقی کے لیے اہم سنگِ میل ثابت ہوگی، جبکہ بین الاقوامی شراکت دار ملک کے سمندری وسائل میں دلچسپی بڑھا رہے ہیں۔ ریٹائرڈ نیوی ایڈمرل فواد امین بیگ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سمندر میں معدنیات اور دیگر وسائل چھپے ہیں، اور اب ہمیں انہیں نکالنے کی صلاحیت پیدا کرنی ہو گی۔