پاکستان گریٹر اسرائیل منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے، وزیر خارجہ اسحٰق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو سختی سے مسترد کرتا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ خطے اور عالمی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بھی ہے۔
جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس اجلاس کا انعقاد ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ مسلسل خون میں نہایا ہوا ہے، اور معصوم فلسطینی شہریوں پر ظلم و ستم جاری ہے۔
غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے
اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت نے انسانی حقوق کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ “پچھلے دو سالوں سے فلسطینی عوام بدترین ریاستی ظلم کا شکار ہیں۔ اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں کی بڑی تعداد خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے۔ اسکول، اسپتال، پناہ گزین کیمپ اور حتیٰ کہ اقوام متحدہ کی تنصیبات تک محفوظ نہیں رہیں۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے، جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ غزہ میں پیدا ہونے والی قحط کی صورتحال بھی تشویشناک ہے، اور عالمی برادری کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔
فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کی اپیل
وزیر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری، مستقل اور غیرمشروط جنگ بندی کے لیے عملی اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں انسانی امداد کی بروقت، مکمل اور محفوظ رسائی کو یقینی بنایا جائے، اور جبری بے دخلی اور غیرقانونی قبضے کا خاتمہ عالمی سطح پر اولین ترجیح بننا چاہیے۔
پاکستان کا اصولی مؤقف
اسحٰق ڈار نے زور دے کر کہا، “پاکستان گریٹر اسرائیل منصوبے کو نہ صرف مسترد کرتا ہے بلکہ اسے خطے میں امن کے لیے خطرناک سمجھتا ہے۔ ہم فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اسرائیلی مظالم کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔”
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان عرب ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کرتا ہے، اور اس حوالے سے او آئی سی کے رکن ممالک کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔
Post Views: 7
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسح ق ڈار انہوں نے کرتا ہے
پڑھیں:
پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932