ضلع کرک میں غیرقانونی کان کنی پر 60 روز کیلئے مکمل پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا حکومت نے غیر قانونی کان کنی کے خلاف بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے ضلع کرک میں 60 روز کیلئے مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اس پابندی کے تحت ضلع بھر میں سونے کی تلاش اور نکالنے سمیت ہر قسم کی غیر قانونی کان کنی پر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ اقدام عوام کے جان و مال کے تحفظ، ماحولیاتی نظام کی بہتری اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے اٹھایا گیا ہے۔
گھروں اورگلیوں سے موٹر سائیکلیں و دیگر سامان چوری کرنیوالا 2 رکنی گروہ گرفتار
محکمہ داخلہ نے واضح کیا ہے کہ پابندی کے دوران کسی فرد یا ادارے کو کان کنی کی اجازت نہیں دی جائے گی، خلاف ورزی کی صورت میں مشینری، گاڑیاں اور دیگر اوزار ضبط کئے جائیں گے، جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی، جس میں جرمانہ، قید یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
حکام کے مطابق غیر قانونی کان کنی نہ صرف قدرتی ماحول کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ اس سے امن و امان کو بھی شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں، جبکہ سمگلنگ کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
ٹام ہالینڈ نئی فلم کی شوٹنگ کے دوران زخمی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: قانونی کان کنی
پڑھیں:
جرمنی میں خلافت کے قیام کی داعی مسلم تنظیم پر پابندی عائد؛ اثاثے منجمد
جرمنی نے ایک مسلم تنظیم کو ملک کے آئینی اصولوں کے خلاف سرگرمیوں اور خلافت کے قیام کی کوششیں کرنے کے الزام پر کالعدم قرار دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وفاقی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں پولیس نے 7 مقامات پر چھاپے مارے، جہاں اس تنظیم مسلم اِنٹرایکٹیو کا مرکز واقع تھا۔
جرمن پولیس نے تاحال کسی شخص کی گرفتاری ظاہر نہیں کی ہے البتہ تنظیم سے جڑے دفاتر اور دیگر مقامات کو بند کردیا گیا۔
جرمن وزیرِ داخلہ نے کہا کہ نفرت کے ذریعے آزاد معاشرے کو کمزور کرنے اور ملک کو اندر سے نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والی تنظیم کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ یہ تنظیم اپریل 2024 میں اس وقت توجہ کا مرکز بنی جب ہیمبرگ میں اس کے ایک مظاہرے میں 1200 سے زائد افراد نے شرکت کی۔
ان مظاہرین نے جرمن حکومت پر اسلام دشمنی کے الزامات عائد کیے جبکہ بعض شرکاء کے ہاتھوں میں خلافت ہی حل ہے کے نعرے والے بینرز تھے۔
جرمنی کی وزارتِ داخلہ کے مطابق مسلم اِنٹرایکٹیو پر خواتین کے حقوق سے انکار، اسرائیل کے خلاف نفرت انگیز بیانات، اور جرمن سماجی نظام کے خلاف پروپیگنڈا پھیلانے کے الزامات بھی ہیں۔
جرمن وزارت داخلہ نے بتایا کہ ان الزامات کی بنیاد پر حکومت نے مسلم انٹرویکٹیو تنظیم کو تحلیل کرنے اور اس کے تمام اثاثے ضبط کرنے کا اعلان کیا۔
ہیمبرگ کے وزیرِ داخلہ اینڈی گروٹے نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکام نے ایک خطرناک اور سرگرم اسلام پسند گروہ کو ختم کر دیا۔
پولیس نے برلن اور مغربی ریاست ہیسے میں دو دیگر تنظیموں جنریشن اسلام اور ریالٹیٹ اسلام کے دفاتر پر بھی چھاپے مارے۔
یاد رہے کہ جرمنی ماضی میں بھی کئی مسلم تنظیموں پر پابندی لگا چکا ہے، جن میں 2021 میں کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم انصار بھی شامل ہے۔
مسلم تنظیم انصار پر مبینہ طور پر فلاحی کاموں کی آڑ میں شدت پسندوں کی مالی معاونت کا الزام ثابت ہوا تھا۔