پاراچنار، ایم این اے حمید حسین کے فنڈز سے ترقیاتی منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
افتتاحی تقریب میں علاقے کے معزز مشران و عمائدین نے وفد کا پرتپاک استقبال کیا اور منصوبے کے اجرا پر ایم این اے انجینئر حمید حسین طوری اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاراچنار سے رکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین طوری کے فنڈز سے زیڑان روڈ حسین نغرے میں سید شجاعت گل میاں دوئے کی سالرائزیشن کا منصوبہ پایۂ تکمیل کو پہنچ گیا۔ آج ایم این اے انجینئر حمید حسین طوری کی خصوصی ہدایت پر سیکرٹری پیر سید مسرت کاظمی اور تحصیل چیئرمین مولانا مزمل حسین فصیح نے منصوبے کا افتتاح کیا۔ وفد میں خورشید انور، ساجد کاظمی، حاجی سید نجات حسین اور ایم ڈبلیو ایم پارہ چنار کابینہ کے اراکین بھی شامل تھے۔ افتتاحی تقریب میں علاقے کے معزز مشران و عمائدین نے وفد کا پرتپاک استقبال کیا اور منصوبے کے اجرا پر ایم این اے انجینئر حمید حسین طوری اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ عوامی نمائندوں کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی تکمیل علاقے میں ترقی، سہولت اور عوامی خدمت کے تسلسل کی عملی مثال ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم این اے
پڑھیں:
جماعتِ اسلامی نے ہمیشہ الزام تراشی کی سیاست کی: ترجمان سندھ حکومت مصطفیٰ بلوچ
سندھ حکومت کے ترجمان مصطفیٰ بلوچ—فائل فوٹوسندھ حکومت کے ترجمان مصطفیٰ بلوچ نے کہا ہے کہ بڑے منصوبے ہمیشہ کچھ وقت لیتے ہیں، یہ گلی کی مرمت نہیں۔
ترجمان سندھ حکومت نے امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر کے صوبائی حکومت سے ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل کی واضح تاریخ دینے کے مطالبے پر ردِعمل دیا ہے۔
سندھ حکومت کا ریڈ لائن بس منصوبہ غیر معمولی تاخیر کے باعث شہریوں کے لیے اذیت ناک بن گیا۔
انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی کی سیاست صرف الزام تراشی پر مبنی ہے، ہمارے منصوبے عوام کے لیے ہیں۔
مصطفیٰ بلوچ نے کہا کہ بڑے منصوبے ہمیشہ کچھ وقت لیتے ہیں، یہ گلی کی مرمت نہیں کہ ایک دن میں مکمل ہوجائے۔
اُن کا کہنا ہے کہ جماعتِ اسلامی کے لوگوں نے کراچی کے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے ہمیشہ الزام تراشی کی سیاست کی۔
اس سے قبل پریس کانفرنس میں منعم ظفر نے کہا تھا کہ سندھ حکومت ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل کی واضح تاریخ دے، منصوبہ حکومت کی نااہلی کی نذر ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ریڈلائن منصوبے کو شروع ہوئے 46 ماہ ہو چکے ہیں جبکہ لاہور میں بی آر ٹی 11 ماہ میں مکمل ہو گئی تھی، کراچی میں شروع کیا جانے والا کوئی بھی منصوبہ وقت پر مکمل نہیں ہوا۔