اسلامی نظریاتی کونسل نے رقم نکالنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے انسانی دودھ کے ذخیرہ کرنے والے ادارے مخصوص شرائط کے تحت قائم کرنے کی اجازت دے دی۔بدھ کو اسلامی نظریاتی کونسل کا 243 واں اجلاس چیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں متعدد اہم فیصلے کیے ہیں۔ اجلاس میں کونسل کے اراکین نے شرکت کی۔اسلامی نظریاتی کونسل نے بینکوں سے رقم نکالنے یا منتقل کرنے پر ہونے والی کٹوتی پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو غیر شرعی قرار دیا اور کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس زیادتی کے مترادف ہے۔

یاد رہے کہ 14 جون 2025 کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات نے بینکوں نقد رقم نکالنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.

6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کرنے کی بھی منظوری دی تھی۔اسلامی نظریاتی کونسل نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے مراسلے پر مرزا محمد علی انجینئر کے خلاف درج توہین رسالت کے مقدمے کا بھی جائزہ لیا، جس کا فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔کونسل نے قرار دیا کہ انجینئر محمد علی مرزا کے کئی بیانات میں ایسے جملے موجود ہیں جو محض کفر پر مشتمل ہیں مگر کسی شروعی مقصد کے بغیر کہے گئے ہیں۔ اس بنا پر ان کا یہ طرز عمل سخت تعزیری سزا کا مستحق ہے اور چونکہ یہ عمل انہوں نے بارہا دہرایا ہے، اس لیے ان کا جرم مزید سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے کے مطابق ماں کا دودھ ذخیرہ کرنے کے لیے شرائط کے تحت مخصوص ادارے قائم کیے جاسکتے ہیں اور اس سے متعلق قانون سازی میں کونسل کو شامل کیا جائے۔اجلاس میں سپریم کورٹ کے 11 ستمبر 2025 کے 2 رکنی بینچ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ کونسل کا مؤقف تھا کہ غیر مدخولہ عورت کو طلاق کی صورت میں عدت اور نفقہ لازم قرار دینا قرآن و سنت کے منافی ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے 11 ستمبر کے فیصلے میں قرار دیا کہ بیوی کا حق نان نفقہ ازدواجی تعلقات یا رخصتی سے مشروط نہیں اور نہ شوہر کی صوابدید ہے، یہ حق نکاح کے ساتھ شروع ہے جس کی پابندی قانونی فریضہ ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل نے دیت کے قانون میں ترمیم کی شقوں کی مخالفت بھی کی۔ کونسل نے کہا کہ وہ دیت کے قانون میں ترمیم کے لیے پیش کردہ بل سے اتفاق نہیں کرتی، دیت کی سونا، چاندی اور اونٹ سے متعلق شرعی مقداریں قانون میں شامل رہنی چاہیں، بل میں چاندی کو حذف اور سونے کی غیر شرعی مقدار کو معیار بنایا گیا ہے۔کونسل کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کے لیے حلال اجزا والی انسولین کی دستیابی کی صورت میں خنزیر کے اجزا پر مشتمل انسولین سے پرہیز کیا جانا چاہیئے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہادت کے لیے رکھے گئے قرآن کریم کے نسخے شہادت ریکارڈ ہونے کے بعد فوراً پاک کیے جائیں اور اس مقصد کے لیے بھی مناسب قانون سازی کی ضرورت ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل کے ان فیصلوں کو مستقبل میں قانون سازی اور مذہبی رہنمائی کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل نے ود ہولڈنگ ٹیکس کونسل کا قرار دیا

پڑھیں:

ماہواری کی مصنوعات پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ نے رٹ قابلِ سماعت قرار دے دی

ماہواری سے متعلق مصنوعات پر پاکستان میں عائد کیے جانے والے ’پیریڈ ٹیکس‘ کے خاتمے کی مہم میں ایک اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جب لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے خواتین کے حقوق کی کارکن کی جانب سے دائر درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیدیا۔

25 سالہ وکیل ماہ نور عمر کی دائر کردہ رِٹ پٹیشن پر لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے متعلقہ فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب آگاہی اور معلومات کی ترسیل ایکٹ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

یہ کیس، جو آئین کے متعدد آرٹیکلز کی روشنی میں خواتین کی صحت، وقار اور مساوات کے حقوق کی خلاف ورزی کو چیلنج کرتا ہے، پاکستان میں صنفی مساوات سے متعلق ایک نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔

 https://Twitter.com/pprofwomenforum/status/1985947962359628164

راولپنڈی کی رہائشی ماہ نور عمر نے اس درخواست کو مفادِ عامہ کا معاملہ قرار دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ ٹیکس نہ صرف خواتین کو ان کی حیاتیاتی ضرورت پر جرمانہ کرتا ہے بلکہ لاکھوں لڑکیوں کی تعلیم اور صحت کو بھی خطرے سے دوچار کررہا ہے۔

واضح رہے کہ ماہ نور عمر کی جانب سے ستمبر 2025 میں دائر کی جانے والی اس رِٹ پٹیشن میں وفاقِ پاکستان، وزارتِ خزانہ، ایف بی آر اور وزارتِ ریونیو کو مرکزی فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی خواتین آبادی کل آبادی کا 48.51  فیصد یعنی تقریباً 117 ملین ہے، جو 2033 تک بڑھ کر 151 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں جنات کے خلاف خاتون کے اغوا کا مقدمہ زیرسماعت، تحقیقاتی کمیٹی سرگرم

’ان میں سے تقریباً 62 ملین خواتین ماہواری کی عمر میں ہیں، مگر صرف 12 فیصد کمرشل سینیٹری پیڈز استعمال کرتی ہیں، باقی 88 فیصد خواتین کپڑا، راکھ یا اخبار جیسے غیر محفوظ متبادل استعمال کرنے پر مجبور ہیں، جو پیشاب کی نالی کے انفیکشن، تولیدی مسائل اور طویل مدتی صحت کے خطرات کا باعث بنتے ہیں۔‘

یونیسیف کی 2023 پالیسی بریف کے مطابق، ہر 5 میں سے ایک لڑکی ماہواری کے دوران اسکول چھوڑ دیتی ہے، جس کے نتیجے میں بلوغت کے دوران پورا تعلیمی سال ضائع ہو جاتا ہے۔ حالیہ سیلابوں نے اس بحران کو مزید بڑھا دیا ہے، اور ’پیریڈ غربت‘ اب 3 کروڑ سے زائد خواتین کو متاثر کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: ’آپ سے ایک گھریلو خاتون بازیاب نہیں ہورہی‘، چیف جسٹس آئی جی عثمان انور پر برہم

رٹ پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سینیٹری پیڈز پر عائد ٹیکس کا مجموعی بوجھ 40 فیصد تک ہے، مقامی پیڈز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس، درآمد شدہ پیڈز پر 25 فیصد کسٹم ڈیوٹی کے ساتھ مزید 18 فیصد سیلز ٹیکس، اور خام مال یعنی سپر ایبزربینٹ پولیمر پیپر پر 25 فیصد ٹیکس عائد ہے۔

’جو پیڈ کی لاگت کا 26 فیصد بنتا ہے، نتیجتاً 10 پیڈز کا ایک پیکٹ 450 روپے تک جا پہنچتا ہے، جبکہ اوسط ماہانہ آمدنی صرف 35 ہزار روپے ہے۔‘

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا اسموگ کیس میں تحریری حکم نامہ جاری، درختوں کے تحفظ اور ماحولیاتی بہتری پر زور

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہ نور عمر نے کہا کہ یہ ٹیکس ’لگژری آئٹم‘ پر عائد کردہ ٹیکس کی طرز پر عائد کیا گیا ہے، حالانکہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے شیڈول 6 میں بوائین سیمن، فلیورڈ ملک اور چیز جیسی اشیاء ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں، مگر سینیٹری پیڈز شامل نہیں۔

ان کے مطابق، یہ پالیسی نہ صرف معاشی بوجھ میں اضافہ کرتی ہے بلکہ صنفی امتیاز کی واضح مثال ہے، جو سیڈا 1996 اور عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔

’عالمی ادارہ صحت ماہواری کو صحت کا جامع مسئلہ قرار دیتا ہے اور اس حوالے سے سستی مصنوعات، تعلیم اور باعزت سہولیات کی فراہمی کی ضمانت کا مطالبہ کرتا ہے۔‘

مزید پڑھیں: 214 افسران کی سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیر، لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر لیا

’پیریڈ ٹیکس‘ کیخلاف دائر درخواست پر جسٹس ملک محمد اویس خالد اور جسٹس جواد حسن پر مشتمل بینچ نے 15 ستمبر کو پہلی سماعت کی، ماہ نور کی جانب سے وکیل احسن جہانگیر خان نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ ٹیکس خواتین کی معاشی و سماجی مشکلات میں اضافہ اور بنیادی صحت کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم اور سابق عدالتی فیصلوں کی روشنی میں کیس کو برقرار رکھنے پر سوال اٹھایا، تاہم وکیل نے اسے خواتین کے آئینی حقوق کے تحفظ سے متعلق قرار دیتے ہوئے متعدد عدالتی نظیریں پیش کیں۔

عدالت نے ایف بی آر کو ریگولیٹری ادارہ قرار دیتے ہوئے اس کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایف بی آر کے کمشنرز (اپیلز) کے ناقص فیصلے عدالتی بیک لاگ بڑھاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

عدالت نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ تمام فریقین کے اسلام آباد میں ہونے کے باوجود کیس کی سماعت راولپنڈی میں کیسے کی جا سکتی ہے، جس پر وکیل نے تیاری کے لیے مہلت طلب کی، عدالت نے درخواست کو مشروط طور پر برقرار رکھتے ہوئے مدعا علیہان کو دو ہفتوں میں پیراگراف وار جوابات جمع کرانے کا حکم دیا۔

عدالت نے سی پی سی کے آرڈر 27-اے کے تحت اٹارنی جنرل آف پاکستان کو قانونی نکات پر رائے دینے کا نوٹس جاری کیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی، لاہور ہائیکورٹ کے ججز کے لیے ہاؤسنگ قرضوں کے بجٹ میں نمایاں اضافہ

’پیڑید ٹیکس‘ کیخلاف یہ کیس عالمی سطح پر بھی توجہ حاصل کر رہا ہے، کیونکہ برطانیہ، بھارت، کولمبیا، نیپال، روانڈا اور آسٹریلیا جیسے ممالک پہلے ہی اس نوعیت کا ٹیکس ختم کر چکے ہیں۔

درخواست گزار ماہ نورعمر کے مطابق، اسکول میں سینٹری پیڈز کو ‘منشیات کی طرح’ چھپانا پڑتا تھا، جو معاشرے میں مروجہ سماجی بدنامی کو ظاہر کرتا ہے۔’یہ ٹیکس خواتین کی حیاتیاتی ضرورت پر جرمانہ ہے، جو مردانہ پالیسی سازی کی پیداوار ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسٹریلیا اٹارنی جنرل ایف بی آر بیک لاگ پیڑید ٹیکس جرمانہ جسٹس جواد حسن جسٹس ملک محمد اویس خالد راولپنڈی سینیٹری پیڈز لاہور ہائیکورٹ ماہ نور عمر ماہواری

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم: مشترکہ کمیٹی میں بل پر آج ووٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ
  • زہران ممدانی کا انتخاب، امریکا دو حصوں میں بٹ گیا
  •  مقتدر حلقے موجودہ آئین و قانون میں درج ذمہ داریوں کے پابند رہیں،تنظیم اسلامی
  • ای چالان یا لوٹ کا نیا طریقہ؟
  • فلسطین اور لبنان کی تقدیر کا فیصلہ اسلامی مزاحمت کرے گی، حزب اللہ لبنان
  • کرشنگ سیزن شروع ہونے کے پیش نظر شوگر ملز کی مانیٹرنگ مزید سخت کرنے کا فیصلہ
  • بنگلہ دیش: جبری گمشدگی کے جرائم پر سخت سزائیں دینے کا فیصلہ، آرڈیننس منظور
  • ماہواری کی مصنوعات پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ نے رٹ قابلِ سماعت قرار دے دی
  • ایف بی آر کا ٹیکس نظام میں ڈیجیٹل اصلاحات کی جانب اہم قدم
  • کیا موبائل فونز پر عائد ٹیکس ختم ہونے جارہے ہیں؟ بڑی خبر آگئی