سپریم کورٹ کے ہر ریٹائر جج کو 3 پولیس اہلکار 24 گھنٹے سکیورٹی کیلئے دیے جائیں گے:وزات داخلہ کے احکامات جاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ کے ہر ریٹائر جج کو 3 پولیس اہلکار 24 گھنٹے سکیورٹی کیلئے دیے جائیں گے:وزات داخلہ کے احکامات جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 24 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کو سکیورٹی دینے کے احکامات جاری کر دیے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری احکامات کے مطابق سپریم کورٹ کے ہر ریٹائرڈ جج کو 3 پولیس اہلکار 24 گھنٹے سکیورٹی کے لیے دیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ 5 ستمبر کو سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے چیف جسٹس پاکستان کی منظوری سے وزارت داخلہ کو ریٹائرڈ ججز کی سکیورٹی کے حوالے سے باضابطہ خط ارسال کیا تھا۔
خط میں کہا گیا کہ ملک کی موجودہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ہر ریٹائرڈ جج کو 3 پولیس اہلکاروں پر مشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو ججز انتقال کر چکے ہیں ان کی بیواں کو بھی 3 پولیس اہلکاروں کی سکیورٹی مہیا کی جائے تاکہ ان کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔تاہم 17 ستمبر کو دوسرے مراسلے میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے ججز کی بیواں کو سکیورٹی دینے کی ہدایات واپس لے لی تھیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نطرثانی کرے، بیرسٹر سیف وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نطرثانی کرے، بیرسٹر سیف آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط، مذاکرات کل شروع ہوں گے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ ،، اختر عباس سمیت متعدد آفیسران ڈائریکٹر تعینات ،، تفصیلات و دستاویزسب نیوزپر۔۔۔۔ غزہ میں حماس کیساتھ جھڑپ میں اسرائیلی فوج کا کمپنی کمانڈر ہلاک سیکیورٹی فورسز کی ڈی آئی خان میں کارروائی، فتن الخوارج کے 13 دہشت گرد ہلاک وزیراعظم نے گلگت بلتستان کی سیاسی قیادت کی سفارشات منظور کر لیں: اویس لغاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے جج کو 3 پولیس
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو چیلنج
سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس ترمیم کے ذریعے اعلیٰ عدلیہ کے آئینی دائرہ اختیار کو محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم، سپریم کمانڈر صدر ہی رہیں گے: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا خصوصی انٹرویو
درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں وفاقِ پاکستان، سینیٹ کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کے اسپیکر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مجوزہ ترمیم کے تحت ’آئینی عدالتوں‘ کے قیام اور آئین کے آرٹیکل 184(3) اور 199 کے تحت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے اختیارات کو کم یا منتقل کرنے کا امکان ہے، جو عدلیہ کی آزادی اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ قرار دے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کو کسی بھی ترمیم یا قانون کے ذریعے محدود یا ختم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ آئین کی بنیادی خصوصیت کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وی ایکسکلوسیو: آئین زندہ دستاویز ہے، 27ویں کے بعد مزید ترامیم بھی لائی جاسکتی ہیں، مصطفیٰ کمال
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ’آئینی عدالت‘ کے نام سے کوئی متوازی یا بالادست فورم قائم کرنے کی کوشش آئین کے منافی ہوگی، لہٰذا عدالت اس مجوزہ ترمیم کے نفاذ کو روکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں