117 سالہ خاتون کی طویل زندگی کا راز عام غذا نکلا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی نژاد ہسپانوی خاتون ماریا برینیاس موریرا کی زندگی پر کی جانے والی تحقیق نے یہ واضح کیا ہے کہ دہی کھانے کی عادت طویل اور صحت مند زندگی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
ماریا برینیاس اگست 2024 میں 117 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئیں اور اس وقت وہ دنیا کی معمر ترین شخصیت تھیں۔ ماہرین نے ان کی 116 سال کی عمر میں خون، پیشاب اور لعاب دہن کے نمونے لے کر تحقیق کی، جس میں یہ سامنے آیا کہ ان کی حیاتیاتی عمر (Biological Age) جسمانی عمر سے تقریباً 23 سال کم تھی۔
تحقیق میں ان کی طویل العمری کے کئی راز سامنے آئے۔ سب سے نمایاں عادت دہی کا استعمال تھی، جسے وہ دن میں تین بار کھاتی تھیں۔ دہی میں موجود پروبائیوٹکس اور پری بائیوٹکس معدے کے لیے مفید بیکٹیریا کی نشوونما کرتے ہیں اور جسمانی مدافعت کو مضبوط بناتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ماریا کی غذا میں فائبر کی بھی بڑی مقدار شامل تھی، جس نے معدے کی صحت اور جسمانی توازن کو بہتر بنایا۔
ان کی طرز زندگی بھی صحت مند تھی۔ وہ الکحل اور تمباکو نوشی سے دور رہتی تھیں، باقاعدگی سے چہل قدمی کرتی تھیں اور ہمیشہ اپنے خاندان اور پیاروں کے ساتھ وقت گزارنا پسند کرتی تھیں۔ مثبت سوچ، ذہنی سکون، فکر اور پچھتاوے سے پرہیز، اور دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات نے ان کی ذہنی صحت کو بھی مستحکم رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ بڑھاپے کے باوجود وہ صرف جوڑوں کی تکلیف اور سماعت کے مسائل کا شکار ہوئیں، مگر دل کی بیماری جیسی پیچیدگیاں کبھی نہیں ہوئیں۔
ماریا برینیاس اپنی لمبی عمر کا راز “خوش قسمتی، جینز، دہی کھانے کی عادت، مثبت سوچ، ورزش اور منفی ماحول سے دوری” کو قرار دیتی تھیں۔ ان کی زندگی اس بات کی جیتی جاگتی مثال ہے کہ عام سی غذائیں اور صحت مند عادات انسان کو نہ صرف طویل بلکہ بھرپور اور صحت مند زندگی عطا کر سکتی ہیں۔ یہ تحقیق دنیا بھر کے ماہرین کے لیے اس بات کا ثبوت ہے کہ صحت مند خوراک اور مثبت رویہ بڑھاپے میں بھی زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آپریشنز سے حل نہیں نکلا، دہشت گردی مزید بڑھ گئی، افغانستان سے مذاکرات شروع کریں گے، علی امین
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ جتنے آپریشن ہوئے ہیں، کوئی حل نہیں نکلا، دہشتگردی مزید بڑھ گئی، ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہوں، افغانستان کی طرف سے مثبت جواب آیا ہے، وہ بھی مذاکرات چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بات چیت کی پیش کی، تنقید کی گئی، یہ وفاق کا مینڈیٹ ہے ہم نے ان سے بات کی ہے، اس ہفتے قبائل کے وفد کے نام وفاق کو بھجوادیے جائیں گے۔
علی امین نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں مصوم جانوں کا نقصان کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی وفاق اور فوج کا مینڈینٹ ہے، مسئلے کا حل یہ نہیں ہے، مذکرات ہونے چاہییں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ 27 تاریخ کو بانی پی ٹی آئی کے حکم پر جلسہ کررہے ہیں، ہم بڑا جلسہ کرکے ثابت کریں گے کہ لوگ بانی کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہم اپنا حق حاصل کریں گے، ہماری اور بانی پی ٹی آئی کی پالیسی رہی ہے کہ مذاکرات ہی حل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنے آپریشن ہوئے ہیں، کوئی حل نہیں نکلا، دہشتگردی مزید بڑھ گئی، ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہوں، افغانستان کی طرف سے مثبت جواب آیا ہے، وہ بھی مذاکرات چاہتے ہیں، وفاقی وزیر نے جو بات کی ہے، اس کا جو رویہ ہے وہ انتہائی قابل افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قبائلی علاقوں کے لوگوں سے بات ہوئی ہے، ہم نام دینگے اور مذاکرات شروع کریں گے۔
علی امین نے کیا کہ کرکٹ ایک اسپورٹس ہے اور لوگوں کو اس سے لگاؤ ہے، انڈیا ہمارا دشمن ہے، اس میچ کے لئے لوگ زیادہ خوش ہوتے ہیں، انڈیا کے خلاف میچ ہارنے سے لوگوں کو دکھ ہوتا ہے، ٹیم کو چاہیے کہ زور لگائے ہمت کریں، اور انڈیا سے جیتے، وفاقی حکومت نے تمام ادارے تباہ کردیے، کرکٹ کو بھی تباہ کیا، اب انڈیا سے میچ جیت نہیں سکتے۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ دہشتگری کے واقعات اس صوبے میں دہائیوں سے ہو رہے ہیں اور 80 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوئے، دہشتگردی کے واقعات کی بھر پور مذمت کرتے ہیں، ہم یہی کہتے ہیں کہ مذاکرات ہونے چاہییں، تاکہ امن قائم ہو، جلسے میں بھی اسی پر بات کریں گے، لوگوں کی رائے لینگے۔