لداخ کے سماجی رہنما سونم وانگچک کی گرفتاری افسوسناک ہے، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
لداخ میں ریاستی درجہ اور آئین ہند کی چھٹی شِق کے تحت خصوصی اختیارات کے مطالبات پر شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران چار افراد ہلاک اور سو کے قریب عام شہری زخمی ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے لداخ کے معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی گرفتاری کو "افسوسناک" قرار دیا ہے۔ پی ڈی پی سمیت کانگریس لیڈران نے بھی وانگچک کی گرفتاری کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔ عمر عبداللہ نے چین کی سرحد سے متصل لداخ کی صورتحال کو جموں و کشمیر سے جوڑتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مودی حکومت کل سے ہی وانگچک کے تعاقب میں تھی اور یہ قدم متوقع تھا۔ کارکن سونم وانگچک جنہوں نے 14 روزہ بھوک ہڑتال کی قیادت کی تھی، کو جمعہ کی دوپہر نیشنل سکیورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت گرفتار کیا گیا۔
بدھ سے لداخ میں ریاستی درجہ اور آئین ہند کی چھٹی شِق کے تحت خصوصی اختیارات کے مطالبات پر شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران چار افراد ہلاک اور سو کے قریب عام شہری زخمی ہوئے۔ حالات کشیدہ ہونے کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا جبکہ تعلیمی اور تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں۔ عمر عبداللہ نے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ کچھ وعدے لداخی عوام سے بھی کئے گئے تھے، جیسے ہمارے ساتھ لیکن پھر مودی حکومت پیچھے ہٹ گئی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ریاستی درجے کو اپنی سیاسی طاقت کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ادھر پی ڈی پی کی لیڈر اور جموں و کشمیر سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی دختر التجا مفتی نے کہا کہ لداخی عوام نے 2019ء میں آئینی تبدیلیوں پر خوشی منائی مگر اب خود بی جے پی کے منصوبوں کا شکار ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ سونم وانگچک کو کبھی قوم پرست قرار دیا جاتا تھا لیکن آج وہ محض پُرامن جدوجہد پر گرفتار ہیں۔ کانگریس کے سینیئر رہنما غلام احمد میر نے سونم کی گرفتاری کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ وانگچک نے گاندھیائی طریقہ اپنایا، مگر عوامی مطالبات کے جواب میں طاقت کا استعمال نہیں ہونا چاہیئے تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عمر عبداللہ کی گرفتاری کہا کہ
پڑھیں:
لیہہ میں پرتشدد واقعات برسوں سے دور نہ ہونے والی شکایات کا نتیجہ ہیں، فاروق عبداللہ
سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں انھوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ لداخ کے لوگوں کے ساتھ بامعنی بات چیت کرے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس حساس خطے میں بدامنی بڑھ سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ لیہہ میں ہونے والے پرتشدد واقعات برسوں سے دور نہ ہونے والی شکایات کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لداخ کے لوگ پچھلے پانچ سالوں سے چھٹے شیڈول کے نفاذ اور ریاستی درجے کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن ان کے مطالبات پر کان نہیں دھرے گئے۔ ذرائٰع کے مطابق فاروق عبداللہ نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ لداخ کے لوگوں کے ساتھ بامعنی بات چیت کرے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس حساس خطے میں بدامنی بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لداخ میں جو کچھ ہوا وہ اچھا نہیں تھا، لوگ سونم وانگچک کی قیادت میں پرامن جدوجہد کرتے رہے لیکن انہیں کچھ نہیں ملا اور جب لیہہ کے نوجوانوں کو احساس ہوا کہ ان کی آواز کو نظرانداز کیا جا رہا ہے تو انہوں نے تشدد کا سہارا لیا۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ بڑھتی ہوئی مایوسی نے نوجوانوں کو تشدد کی طرف دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ بھی محض وعدے کیے گئے جس کا ہمیں تلخ تجربہ ہے، کہا گیا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا لیکن اب تک کچھ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دھوکہ دہی اور وعدہ خلافی کا یہ کام اب لداخ والوں کے ساتھ بھی دہرایا جا رہا ہے۔ فاروق عبداللہ کے ساتھ پریس کانفرنس میں نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما علی محمد ساگر، ڈاکٹر شیخ مصطفی کمال، شمیمہ فردوس اور دیگر بھی موجود تھے۔