خیبرپختونخوا: دہشتگردوں کی فنڈنگ کرپٹو کرنسی کے ذریعے ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں کو رقوم کی ادائیگی کے لیے کرپٹو کرنسی کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ انسدادِ دہشتگردی کی رپورٹ کے مطابق چمکنی دھماکے میں ملوث ملزمان کو کرپٹو کرنسی کے ذریعے پیسے منتقل کیے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ داعش کا ایک بڑا نیٹ ورک پکڑا گیا تھا جو اس سلسلے میں سرگرم تھا۔
رپورٹ کے مطابق غیرملکی خودکش حملہ آور کے سہولت کاروں کو کرپٹو ای والٹ کے ذریعے افغانستان سے کوئٹہ رقم بھیجی گئی، جہاں اسے پاکستانی روپے میں تبدیل کر کے لاہور اور کرک منتقل کیا گیا۔ دہشتگردوں کے سہولت کار اور ہینڈلرز پشاور، کوئٹہ، کرک، ضلع خیبر اور کوہاٹ میں موجود تھے۔
یاد رہے کہ 11 مئی کو 22 سالہ غیرملکی خودکش بمبار عمران گولیف نے پولیس موبائل وین کو نشانہ بنایا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کا اصل ہدف ایک اہم سیاسی و مذہبی شخصیت تھی۔ حملہ آور گزشتہ سال 24 اپریل کو نجی پرواز سے اسلام آباد پہنچا، دو دن اسلام آباد اور دو دن لاہور میں قیام کے بعد دیگر ساتھیوں کے ساتھ سرگرم ہوا۔
سی ٹی ڈی رپورٹ کے مطابق غیرملکی حملہ آور کے چار ساتھی اب بھی پاکستان میں موجود ہیں جن کی تلاش جاری ہے، جبکہ نیٹ ورک کے سات دہشتگردوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان میں کرپٹو ایکسچینجز کے لیے لائسنسنگ کا عمل باضابطہ طور پر شروع کر دیا گیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان میں کرپٹو ایکسچینجز کے لیے لائسنسنگ کا عمل باضابطہ طور پر شروع کر دیا گیا ہے، جو ملکی ڈیجیٹل فنانس سیکٹر کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی نے عالمی کرپٹو سروس فراہم کنندگان کو لائسنس کے لیے درخواستیں جمع کرانے کی دعوت دے دی ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کی کرپٹو مارکیٹ میں اس وقت تقریباً 40 ملین صارفین اور 300 بلین ڈالر کا سالانہ تجارتی حجم موجود ہے جو دنیا کی سب سے بڑی غیر منظم مارکیٹس میں شمار ہوتی ہے۔
ایشیا کپ، ابھیشیک کی آج بی دھماکے دار پرفارمنس، بھارت نے بنگلہ دیش کوشکست دے دی
اتھارٹی کے قیام کا مقصد اس مارکیٹ کو عالمی معیار کے مطابق ریگولیٹ کرنا اور مالیاتی چیلنجز سے نمٹنا ہے۔
اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں کرپٹو آپریشنز کے لیے درخواست دینے والی کمپنیوں کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ عالمی ریگولیٹرز سے لائسنس حاصل کریں، "Know Your Customers" کے سخت معیارات پر پورا اتریں اور کمپنی کی تفصیلی معلومات فراہم کریں۔ اتھارٹی کی حکمت عملی میں غیرقانونی مالیاتی سرگرمیوں کی روک تھام اور فِن ٹیک سیکٹر کی ترقی کو فروغ دینا شامل ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے پاکستان میں عالمی سرمایہ کاری میں اضافہ اور کرپٹو مارکیٹ میں شفافیت کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی سری لنکا کے صدر سے ملاقات
مزید :