چین کی سب میرین آئل اینڈ گیس پائپ لائنز کی کل لمبائی 10,000 کلومیٹر سے تجاوز کر گئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
چین کی سب میرین آئل اینڈ گیس پائپ لائنز کی کل لمبائی 10,000 کلومیٹر سے تجاوز کر گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 28 September, 2025 سب نیوز
بیجنگ:چین کی سب میرین آئل اینڈ گیس پائپ لائنز کی کل لمبائی 10,000 کلومیٹر سے تجاوز کر گئی ہے، جو دنیا میں سرفہرست ہے۔ رواں سال کے آغاز سے چین کی زیر آب پائپ لائنز کی تعمیر میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ جزیرہ ہائی نان کے پانیوں میں ڈونگ فانگ 13-3 ایریا ڈویلپمنٹ پروجیکٹ سے منسلک دو سمندری پائپ لائنز کامیابی سے فعال ہو گئی ہیں۔
چین میں خام تیل کی پیداوار کے سب سے بڑے مرکز خلیج بوہائی میں ملک کا سب سے گھنا سب میرین پائپ لائن نیٹ ورک قائم کیا گیا ہے، جس میں آئل اینڈ گیس پائپ لائنز کی کل لمبائی 3,200 کلومیٹر سے تجاوز کر چکی ہے۔چین نے رواں سال اب تک تقریباً 200 کلومیٹر نئی مذکورہ پائپ لائنز تعمیر کی ہیں۔
منصوبے کے مطابق، چین کی زیر آب پائپ لائنز کی کل لمبائی 2030 تک 13,000 کلومیٹر سے تجاوز کر جائے گی۔ ان پائپ لائنز میں ہائیڈروجن اور شیل گیس جیسی صاف توانائی کی ترسیل کی صلاحیت بھی موجود ہے، جو توانائی کے ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریورینیئم افزودگی کے معاملے پر شفاف طریقہ اختیار کرنے کو تیار ہیں، ایرانی صدر اگلی خبرباجوڑ میں بارودی مواد کا دھماکا، پاک فوج کا بروقت ایکشن، متعدد معصوم بچوں کی جانیں بچالیں داعش خراسان کمانڈر احسانی عرف انوار افغانستان میں ہلاک ویتنام نے سمندری طوفان بوالوئی کا خطرہ،ساحلی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے: افغان حکومت یورینیئم افزودگی کے معاملے پر شفاف طریقہ اختیار کرنے کو تیار ہیں، ایرانی صدر وسط خزاں تہوار اور قومی دن کی تعطیلات کے دوران چین میں مسافروں کے کل سفری ٹرپس 2.3 ارب سے تجاوز کرنے کی توقع فیچر فلم “شی جن پھنگ کی ثقافت میں دلچسپی” اور خصوصی پروگرام ” شی جن پھنگ اکنامک تھاٹ سیریز لیکچرز” کی مکاؤ میں نشریات...
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: 000 کلومیٹر سے تجاوز کر چین کی
پڑھیں:
ججز کے استعفوں پر خوشی کے ڈھول پیٹنے کے بجائے فالٹ لائنز پُر کرنا مناسب ہوگا، سعد رفیق
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ججز کے استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ سے مستعفی ہوگئے، اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی استعفیٰ دیکر اس صف میں شامل ہوگئے ہیں۔
جناب اطہر من اللّٰہ ججز بحالی تحریک کے دور جدوجہد کے دوران فرنٹ لائن کے ساتھی رہے، جج بننے کے بعد کبھی ان سے ملاقات ہوئی نہ ہی سامنا، میرے نزدیک وہ عدلیہ کے گنے چنے دیانتدار اور کھرے لوگوں میں سے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کو بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شاندار کام کرتے دُور سے دیکھا، وہ بلاشبہ کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر اپنا کام کرتے ہیں، ایک زمانہ انکی قابلیت اور دیانتداری کا معترف ہے۔
اسی طرح جسٹس شمس محمود مرزا کا شمار لاہور ہائیکورٹ میں اچھی ساکھ کے حامل ججز میں کیا جاتا ہے۔
مستعفی ہونے والے ججز کے عدالتی فیصلوں سے اختلاف اور ہمارے گلے شکوؤں سے قطع نظر ان جج صاحبان کی قابلیت اور عمومی انصاف پسندی کا میں ہمیشہ قائل رہا ہوں۔
جسٹس شمس محمود مرزا پر سلمان اکرم راجہ سے رشتہ داری کا الزام عائد کرنا بھی طفلانہ حرکت ہے، ہمارے علم کے مطابق رشتہ داری کبھی ان کے کام میں خلل انداز نہیں ہوئی۔
صورتحال یہ ہے کہ کچھ عرصہ پیشتر بھی سپریم کورٹ کے دو تین ججز استعفے دے چکے ہیں لیکن اب مستعفی ہونیوالے ججز کے استعفوں کو پہلے استعفوں کے ساتھ ملانا یا جوڑنا ناانصافی ہوگا، ہمارے نزدیک عدالتی توازن کیلئے ان حضرات کا دم غنیمت تھا۔
بطور ایک سیاسی کامریڈ مجھے ان جج صاحبان کے استعفوں پر دلی افسوس ہوا ہے، ججز کے تازہ ترین استعفوں کو دھڑے بندی کی سیاست کی عینک سے دیکھا جائے تو منظر سہانا دکھائی دیتا ہے لیکن غیرجانبدارانہ نظر سے دیکھا جائے تو یہ استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔
نظر آ رہا ہے کہ استعفوں کا یہ سلسلہ یہاں نہیں رُکے گا بلکہ عدلیہ سے ہوتا ہوا پارلیمنٹ تک جائے گا، لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ ہر مخالف کو پکڑا جا سکتا ہے نہ ہی ملک دشمن قرار دیا جاسکتا ہے۔
ایک ذمہ دار ریاست معاملات کو ٹھنڈا رکھتی ہے، دشمنوں میں گھرا نیوکلیئر پاکستان آخر کہاں تک اور کب تک اندرونی محاذ آرائی کا متحمل ہوگا؟ دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے نئے تنازعات کو جنم دینا دانشمندی نہیں کہلاتا؟ ان استعفوں پر خوشی کے ڈھول پیٹنے کے بجائے پیدا ہونیوالی فالٹ لائنز پُر کرنے کی فکر کرنا ہی مناسب عمل ہوگا۔
آواز دروں —•—
جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس سید منصور علی شاہ مستعفی ھو گئے ھیں
اب لاھور ھائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی استعفےٰ دیکر اس صف میں شامل ھو گئے ھیں
جناب اطہر من اللّٰہ ججز بحالی موومنٹ کے دور جدوجہد کے دوران فرنٹ لائن کے ساتھی رھے ، جج بننے کے بعد کبھی…