اوپن اے آئی نے ٹک ٹاک کے مقابل سوشل میڈیا ایپ بنانے کی تیاری شروع کر دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوپن اے آئی ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک نئی اور دلچسپ پیش رفت کرنے جارہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق کمپنی ٹک ٹاک کی طرز پر ایک خفیہ ایپلیکیشن ’سورا 2‘ لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جس کا مقصد صارفین کو مکمل طور پر اے آئی جنریٹڈ ویڈیو فیڈ فراہم کرنا ہے۔ ماہرین اس ایپ کو ٹک ٹاک کا ممکنہ متبادل قرار دے رہے ہیں۔
رائٹرز اور وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سورا 2 ایپ عمودی ویڈیو فیڈ کے ساتھ swipe-to-scroll نیویگیشن فراہم کرے گی، یعنی صارفین بالکل سوشل میڈیا ایپس کی طرح ویڈیوز کو اسکرول کرکے دیکھ سکیں گے۔ اس پلیٹ فارم پر تیار ہونے والی تمام ویڈیوز صرف اور صرف اے آئی کے ذریعے تخلیق ہوں گی۔ صارفین کو 10 سیکنڈ تک کی مختصر ویڈیوز بنانے کی سہولت حاصل ہوگی، تاہم انہیں اپنے کیمرہ رول یا دیگر ایپس سے کوئی ویڈیو یا تصویر اپ لوڈ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اس نئی ایپ کا سب سے منفرد فیچر شناخت کی تصدیق (Identity Verification)** ہے۔ اس کے ذریعے صارف اپنے چہرے کو ویڈیوز میں شامل کرنے کی اجازت دے سکیں گے، اور ان کی مرضی سے دیگر صارفین بھی اس چہرے کو استعمال کرسکیں گے۔ مزید یہ کہ اگر کسی صارف کا چہرہ کسی ڈرافٹ یا غیر شائع شدہ ویڈیو میں بھی استعمال کیا جائے تو انہیں فوری طور پر نوٹیفکیشن موصول ہوگا۔ اس اقدام کو پرائیویسی کے تحفظ کے لیے ایک اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اوپن اے آئی نے گزشتہ ہفتے اس ایپ کو اندرونی طور پر لانچ کیا تھا اور کمپنی کے ملازمین سے مثبت ردعمل حاصل کیا۔ تاہم فی الحال اوپن اے آئی کی جانب سے اس منصوبے کی کوئی باضابطہ تصدیق یا سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔
ایک اور اہم پہلو **کاپی رائٹ شدہ مواد** سے متعلق ہے۔ کمپنی کی پالیسی کے مطابق ایک opt-out طریقہ کار رکھا جائے گا، جس کے تحت کسی بھی مواد کے مالک کو واضح طور پر درخواست دینی ہوگی اگر وہ اپنی تخلیقات کو اے آئی ویڈیوز میں شامل نہیں کرنا چاہتے۔ البتہ مشہور عوامی شخصیات کی تصاویر اور ویڈیوز ان کی اجازت کے بغیر تیار نہیں کی جائیں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ منصوبہ عملی شکل اختیار کر لیتا ہے تو یہ سوشل میڈیا کے ماحول میں ایک بالکل نیا اور انقلابی تجربہ ثابت ہوسکتا ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ہی صارفین کی پرائیویسی، کاپی رائٹ کے حقوق اور شناخت کے تحفظ جیسے چیلنجز پر بھی سنجیدہ بحث جنم لے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آزاد کشمیر کا ذکر کرنے پر بھارتی میڈیا نے ثنا میر کیخلاف نفرت انگیز مہم شروع کردی
کراچی:ویمنز ورلڈ کپ کے دوران بھارتی میڈیا نے ایک اور تنازع کھڑا کر دیا۔
پاکستانی کمنٹیٹر اور سابق کپتان ثنا میر نے کمنٹری کے دوران صرف اتنا کہا کہ پاکستانی کرکٹر نتالیہ پرویز کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے، جس پر بھارتی میڈیا نے ان کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کر دی۔
Yes, Natalia Pervaiz is from Azad Kashmir in Pakistan ????????♥️♥️
Kashmir is Pakistan’s territory. Indians can keep on burning ????????‼️
pic.twitter.com/yZNax4VeJv
ثنا میر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ کمنٹیٹر کے لیے کھلاڑی کا شہر سے تعلق بتانا معمول کی بات ہے، اس معاملے پر عوامی سطح پر وضاحت دینے کی ضرورت افسوس کی بات ہے۔
ثنا میر نے کہا کہ معاملے کو سیاسی رنگ دینا انتہائی افسوسناک ہے، کھیل سے وابستہ شخصیات کو غیر ضروری دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔"
It's unfortunate how things are being blown out of proportion and people in sports are being subjected to unnecessary pressure. It is sad that this requires an explanation at public level.
My comment about a Pakistan player's hometown was only meant to highlight the challenges… pic.twitter.com/G722fLj17C
واضح رہے کہ کھیل کو نفرت اور سیاست سے دور رکھنا چاہیے مگر بھارتی میڈیا کھیل کے میدان میں بھی تعصب پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے جو کہ کھیل کے جذبے اور اس کی روح کے منافی ہے۔
اس سے قبل ایشیا کپ میں بھی بھارت نے نفرت انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی کرکٹرز سے ہاتھ نہ ملاکر اپنی اخلاقی گراوٹ کا ثبوت پیش کیا تھا۔ جبکہ فائنل جیتنے کے بعد چیئرمین پی سی بی اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر مھسن نقوی سے ٹرافی وصول کرنے سے بھی انکار کیا تھا۔