بھارتی عدالت نے ڈاکٹروں کو لکھائی درست کرنے کا حکم دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ڈاکٹروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ نسخے واضح اور پڑھنے کے قابل لکھیں، تاکہ مریض اور فارماسسٹ دوا کے نام میں غلطی نہ کریں۔ عدالت نے کہا کہ ناقابلِ فہم نسخہ مریض کی زندگی اور موت کے درمیان فرق ڈال سکتا ہے۔عدالت نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ میڈیکل کالجز میں خوشخطی کے اسباق شامل کیے جائیں اور 2سال کے اندر ڈیجیٹل نسخے لازمی بنائے جائیں۔ اس دوران تمام ڈاکٹروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نسخے بڑے حروف (کیپیٹل لیٹرز) میں لکھیں۔ میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ وہ عدالتی حکم پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کی بدخطی صرف سہولت یا خوبصورتی کا معاملہ نہیں بلکہ جان لیوا غلطیوں کا سبب بن سکتی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق کے مطابق صرف امریکا میں 1999 تک ہر سال 7 ہزار اموات ڈاکٹروں کی خراب لکھائی کی وجہ سے ہوتی تھیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سیلاب سے نقصانات کا درست تخمینہ لگانے کیلیے عالمی اداروں سے مدد طلب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء)پاکستان نے سیلاب سے ہونے والی تباہی اور نقصانات کا درست جائزہ لینے کے لیے عالمی اداروں سے مدد مانگ لی۔اقتصادی امور ڈویژن نے عالمی بینک، اے ڈی بی، یورپی یونین، یو این ڈی پی کو خط لکھ کر تباہی کے بعد نقصانات کے تخمینے کیلئے عالمی ماہرین کی تکنیکی مدد مانگی ہے۔حکام اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق عالمی اداروں سے مدد طلب کرنے کا مقصد سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کا درست تخمینہ لگانا ہے، بنیادی ڈھانچے کی تباہی کا بھی درست تخمینہ لگایا جاسکے گا۔اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق سیلاب سے ایک ہزار سے زائد اموات اور 1100 افراد زخمی ہوئے، خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ 500 سے زائد اموات رپورٹ ہوئیں، حکامسیلاب سے زراعت اور دیہی علاقوں کو زیادہ نقصان پنجاب میں ہوا، گلگت بلتستان کے دشوار گزار علاقوں میں سڑکیں اور پل تباہ ہوئے، آزاد کشمیر میں بھی بنیادی ڈھانچے اور رہائشی علاقوں کو نقصان پہنچا۔(جاری ہے)
ملک بھر ساڑھے 12 ہزار سے زائد مکانات اور 240 سے زیادہ پل تباہ ہوئے، سڑکوں، اسکولوں اور اسپتالوں سمیت انفراسٹرکچر کی تباہی اس کے علاوہ ہے۔ وزارت منصوبہ بندی 700 ارب روپے سے زیادہ نقصان کا ابتدائی تخمینہ لگا چکی۔دوسری جانب عالمی بینک کو تکنیکی مدد کیلئے حکومت پاکستان کی درخواست موصول ہوگئی۔ عالمی بینک حکام نے سما کو نقصانات کے تخمینے میں مدد کا خط ملنے کی تصدیق کردی، عالمی بینک سیلابی نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے تکنیکی معاونت دینے کو تیار ہے۔