بھارتی عدالت نے ڈاکٹروں کو لکھائی درست کرنے کا حکم دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ڈاکٹروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ نسخے واضح اور پڑھنے کے قابل لکھیں، تاکہ مریض اور فارماسسٹ دوا کے نام میں غلطی نہ کریں۔ عدالت نے کہا کہ ناقابلِ فہم نسخہ مریض کی زندگی اور موت کے درمیان فرق ڈال سکتا ہے۔عدالت نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ میڈیکل کالجز میں خوشخطی کے اسباق شامل کیے جائیں اور 2سال کے اندر ڈیجیٹل نسخے لازمی بنائے جائیں۔ اس دوران تمام ڈاکٹروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نسخے بڑے حروف (کیپیٹل لیٹرز) میں لکھیں۔ میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ وہ عدالتی حکم پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کی بدخطی صرف سہولت یا خوبصورتی کا معاملہ نہیں بلکہ جان لیوا غلطیوں کا سبب بن سکتی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق کے مطابق صرف امریکا میں 1999 تک ہر سال 7 ہزار اموات ڈاکٹروں کی خراب لکھائی کی وجہ سے ہوتی تھیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شیخ حسینہ واجد نے عدالتی فیصلے کو سیاسی اور جانبدار قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈھاکا: بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے اس فیصلے کو سیاسی، جانبدار اور مقدمے کو تماشا قرار دے دیا۔
شیخ حسینہ واجد نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف تمام الزامات بےبنیاد ہیں، میں گزشتہ سال جولائی اور اگست میں ہونے والی تمام ہلاکتوں پر افسوس کرتی ہوں، لیکن میں نے اور نہ ہی کسی اور سیاسی رہنما نے مظاہرین کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔
سابق وزیر اعظم بنگلا دیش کا کہنا تھاکہ مجھے نہ تو عدالت میں اپنا دفاع کرنے کا مناسب موقع ملا اور نہ ہی اپنی پسند کے وکلا کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلادیشی عدالت نے شیخ حسینہ کو انسانیت کیخلاف جرائم کا مجرم قرار دیدیا، سزائے موت کا حکم
شیخ حسینہ نے ٹربیونل کو مکمل طور پر جانبدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سینئر ججوں اور وکلا کو ہٹایا گیا، ان کو خوفزدہ کر کے خاموش کروایا گیا، ٹریبونل نے صرف عوامی لیگ کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات چلائے، جبکہ دیگر جماعتوں کو ہاتھ تک نہیں لگایا، شہریوں پر تشدد کرنے والے عناصر کے خلاف کوئی تفتیش یا کارروائی نہیں کی گئی۔
ان کا کہنا تھاکہ ڈاکٹر محمد یونس کی انتشار زدہ اور پسماندہ انتظامیہ کے تحت زندگی گزارنے والے کروڑوں بنگلادیشی عوام ان نام نہاد ٹرائلز کے ڈھونگ کو سمجھتے ہیں، یہ کارروائیاں انصاف کے لیے نہیں بلکہ عوامی لیگ کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئیں تاکہ موجودہ حکومت کی ناکامیوں سے دنیا کی توجہ ہٹائی جاسکے۔
شیخ حسینہ نے کہا کہ میں ایک شفاف اور منصفانہ عدالت میں اپنے الزامات کا سامنا کرنے سے نہیں ڈرتی، اسی لیے میں متعدد بار مطالبہ کر چکی ہوں کہ یہ مقدمہ ہیگ کی بین الاقوامی فوجداری عدالت میں لے جایا جائے اور وہاں ایسا ٹریبونل ہو جو ثبوتوں کو صحیح طریقے سے اور ایمانداری کے ساتھ جانچے۔