ترک صدر نے کہا ہے کہ امدادی فلوٹیلا عملے کی گرفتاری غزہ میں ہونے والی بربریت کی مثال ہے۔
 صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے امدادی جہازوں کو روکنے کو ’بحری قزاقی‘ قرار دے دیا۔
 اپنی AKP پارٹی سے خطاب میں اردوان نے کہا کہ بین الاقوامی پانیوں میں یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ “نسل کشی کا آلہ غزہ میں اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے جنون کی حالت میں ہے”۔
 اردوان نے کہا کہ “نسل کشی کرنے والی [اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن] نیتن یاہو حکومت امن قائم کرنے کے معمولی سے موقع کو بھی برداشت نہیں کر سکتی۔”
  ان کا کہنا تھا کہ گلوبل صمود فلوٹیلا نے ایک بار پھر دنیا کو غزہ میں ہونے والی بربریت اور اسرائیل کا قاتلانہ چہرہ دکھایا ہے ہم اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کو نہیں چھوڑیں گے اور جنگ بندی اور امن کی بحالی کے لیے اپنی پوری قوت سے کام کریں گے۔
 اردوان کی تقریر اس وقت سامنے آئی جب استنبول کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے اعلان کیا کہ اس نے غزہ کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کرنے والی کشتیوں پر سوار ترک شہریوں کو حراست میں لینے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ابھی تک واضح نہیں کہ کچھ افراد صیہونی بحری فوج کی حراست میں ہیں یا نہیں ؟

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 03 اکتوبر 2025ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی ہدایت پر نائب امیر لیاقت بلوچ نے سیکریٹری اُمورِ خارجہ، ایڈیشنل سیکرٹری اُمور خارجہ اور ڈائریکٹر جنرل مڈل ایسٹ اُمور سے رابطہ کیا اور گلوبل صمود فلوٹیلا کی صورتِ حال پر بات کی۔ لیاقت بلوچ نے اُمور خارجہ کے عہدیداران سے کہا کہ پاکستانی عوام صمود فلوٹیلا کی کشتیوں پر سوار دُنیا بھر کے انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے رضاکاران کی اسرائیلی درندوں کے عالمی سمندر میں ایکشن، گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

اُمور خارجہ کے عہدیداران نے کہا کہ وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار پارلیمنٹ کو بھی پوری صورتِ حال پر بریفنگ دے رہے ہیں اور حکومتِ پاکستان انٹرنیشنل ذرائع سے رابطے میں ہے۔

(جاری ہے)

سینٹر مشتاق احمد، آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن سیّد مظہر شاہ اور سیّد عزیز نظامی سے متعلق معلومات لی جارہی ہیں۔ ابتدائی معلومات کے مطابق 21 کشتیوں میں سوار کم و بیش 200 افراد کو حصار میں لیا گیا ہے، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اِن میں سے کچھ افراد صیہونی بحری فوج کی حراست میں بھی ہیں؟ گرفتاریوں کی جو تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں وہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے جنریٹ کی ہوئی ہیں۔

پاکستان کے اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں اس لیے سفارتی رابطہ ممکن نہیں، تاہم توقع کی جارہی ہے کہ صمود فلوٹیلا میں موجود کشتیوں کا رُخ کسی قریبی بندرگاہ کی طرف موڑکر دھکیل دیا جائے گا۔ حکومتِ پاکستان کشتیوں میں موجود پاکستانی شہریوں کی حفاظت کے حوالے سے تمام بین الاقوامی ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے پوری تند ہی کیساتھ اپنی ذمہ داریاں ادا کررہی ہے۔

وزیراعظم پاکستان کی خصوصی ہدایت اورنائب وزیراعظم / وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی نگرانی میں تمام پاکستانی شہریوں کی بحفاظت وطن واپسی کے حوالے سے کوششیں جاری ہیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم گلوبل صمود فلوٹیلا کے قافلے میں شامل تمام کارکنان کی بحفاظت اپنے اپنے ملکوں میں واپسی کے لیے دُعاگو ہیں، خصوصاً پاکستان سے سینیٹر مشتاق احمد، سیّد مظہر شاہ اور سیّد عزیز نظامی کی رہائی اور بحفاظت واپسی کے منتظر ہیں۔ فلوٹیلا کے تمام لوگ انسانی بنیادوں پر غزہ کے قحط زدہ مظلوم فلسطینیوں کی مدد کے لیے گئے ہیں، ہم اُن کے اس جرات مندانہ اقدام کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کیا شعیب ملک اور ثنا جاوید کی علیحدگی ہونے والی ہے؟
  • ابھی تک واضح نہیں کہ کچھ افراد صیہونی بحری فوج کی حراست میں ہیں یا نہیں ؟
  • بحرین میں ہونے والی ایشین یوتھ گیمز میں پاکستان کا 99 رکنی دستہ حصہ لے گا
  • اسرائیل کا غزہ جانے والے بحری قافلے صمود کے کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کرنے کا اعلان
  • برطانیہ سے چوری ہونے والی رینج روور کراچی میں برآمد، یہ سب کیسے ہوا؟
  • پاکستان کی امدادی بحری بیڑے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ پر حملے کی مذمت، فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ
  • اسرائیلی حملہ جنگی جرم ہے، گلوبل صمود فلوٹیلا
  • غزہ امدادلے جانے والےگلوبل فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج کاحملہ: قافلے کے ایک جہازپرقبضہ
  • دنیا میں سب سے زیادہ کروموسومز رکھنے والا جاندار