سندھ بلڈنگ، ماڈل کالونی میں غیر قانونی تعمیرات کا دھندہ بے لگام
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
حکام کی چشم پوشی اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی کی من مانیاں برقرار
سوئٹ ہوم سوسائٹی پلاٹ نمبر 65ناجائز تعمیرات کی چھوٹ ، خطیر رقم اینٹھ لی
شہر کراچی کے معروف ٹاؤن شاہ فیصل کے رہائشی علاقے ماڈل کالونی میں غیر قانونی تعمیرات کا دھندہ عروج پر ہے ۔مقامی رہائشیوں کے مسلسل احتجاج کے باوجود،متعلقہ محکمے اس مسلسل بڑھنے والے روگ کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔راتوں رات تعمیراتی مواد لا کر غیر قانونی تعمیرات کی وارداتیں ہو رہی ہیں،صبح تک مکمل دیواریں کھڑی ہو چکی ہوتی ہیں، جس کے بعد انہیں گرانا مشکل ہو جاتا ہے۔ مقامی انتظامیہ کی جانب سے صرف نوٹس تک کارروائی محدود ہے ۔جاری غیر قانونی دھندوں نے رہائشیوں کے مسائل میں لا محدود اضافہ کر دیا ہے ۔پانی کی لائنیں غیر قانونی تعمیرات نے کاٹ دی ہیں۔گلیوں کا راستہ تنگ سے تنگ ہوتا چلا جارہا ہے ۔ ایمبولینس اور فائر بریگیڈ گاڑیوں کا گزر مشکل ہوچکا ہے ۔سیوریج سسٹم پر دباؤ، بارش میں گلیوں کا بھر جانا اور پارکنگ کے مسائل بھی پیدا ہوچکے ہیں ۔سروے پر موجود جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے ایک بزرگ رہائشی عبداللطیف نے کہا کہ ’’ہم نے متعدد بار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور ڈپٹی کمشنر آفس میں شکایات درج کروائی ہیں،مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔تعمیراتی مافیا انتہائی طاقتور ہے اور انہیں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ذوالفقار بلیدی کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے ۔ غیر قانونی دھندوں کی نشاندھی کرنے پر ہمیں دھمکیاں بھی مل چکی ہیں‘‘۔ایک خاتون رہائشی عشرت فاطمہ کا شکوہ ہے کہ ’’ہماری سویٹ ہوم سوسائٹی کی گلی میں رہائشی پلاٹ نمبر 65 پر چار منزلہ عمارت کی تعمیر کی چھوٹ لاکھوں روپے بٹورنے کے بعد دے دی گئی ہے جس کے باعث میرے گھر تک سورج کی روشنی نہیں آتی۔ان کا کہنا ہے کہ ہم نے بین الاقوامی سطح پر اپنے شہر کی سوسائٹیز کا نام سنا تھا،یہاں تو جنگل کا قانون ہے ۔بلدیہ کے ترجمان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’معاملے کی تحقیقات جاری ہیں‘‘جبکہ ڈی سی آفس کا کہنا ہے کہ ’’تعمیراتی مافیا گروپس کے خلاف مقدمات درج ہو رہے ہیں‘‘پولیس کا موقف ہے کہ ’’ہمیں متعلقہ محکموں کی درخواست پر ہی کارروائی کا اختیار ہے ‘‘۔شہری حلقوں کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں کہ فوری انہدامی مہم کا آغاز کرکے متعلقہ افراد کے خلاف غنڈہ ایکٹ کے تحت مقدمات قائم کیے جائیں۔ بدعنوان افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں ۔ماڈل کالونی میں جاری غیر قانونی تعمیرات پر موقف لینے کے لئے جرأت سروے ٹیم کی جانب سے ڈی جی ہاؤس رابطے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا ۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات کے خلاف
پڑھیں:
کراچی ایئرپورٹ پر کارروائی، کروڑوں مالیت کے لیپ ٹاپس سمیت الیکٹرونک سامان ضبط، ملزمان گرفتار
کراچی:فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے کہا ہے کہ کراچی ائیرپورٹ پر کسٹمز نے بغیر ڈیوٹی ادا کیے 10 کروڑ 30 لاکھ روپے مالیت کے لیپ ٹاپس، آئی پیڈز، آئی فونز، میک بکس، پلے اسٹیشنز اور میموری کارڈز ضبط کر لیے اور اس عمل میں ملوث کمپنی کے ملازمین کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایف بی آر کے اعلامیے کے مطابق کلکٹوریٹ آف کسٹمز ائیرپورٹ کراچی نے فوری طور پر دو ایف آئی آرز درج کروا کر اس جرم میں ملوث کمپنی کے ملازمین کو گرفتار کر لیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ الیکٹرونک سامان کو گڈز ڈیکلریشن جمع کرائے بغیر غیر قانونی طور پر کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکس ادا کیے بغیر باہر نکالی جا رہی تھیں، اس فراڈ میں ایک غیر ملکی گراؤنڈ ہینڈلنگ کمپنی کے ملازمین اور بدعنوان درآمد کنندگان ملوث پائے گئے ہیں۔
کارروائی کے حوالے سے بتایا کہ جعلی طریقہ کار سے مجموعی طور پر 5 کھیپیں غیر قانونی طور پر باہر نکالی گئیں، ان کھیپوں کو کسٹمز کے وی باک سسٹم سے چھپایا گیا اور جی ڈی دائر نہ کرکے جعلی گیٹ پاسز کے ذریعے کلیئرنس ممکن بنائی گئی۔
ایف بی آر نے بتایا کہ پانچوں کھیپوں کی غیر قانونی کلیئرنس پر کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکس چوری کا مجموعی تخمینہ شدہ مالیت 38 کروڑ 40 لاکھ روپے ہے، کمپنی ملازمین نے قیمتی الیکٹرونکس اشیا غیر قانونی طور پر باہر نکالنے کے لیے اپنے کمپیوٹرائزڈ آئی کارگو سسٹم کو استعمال کیا۔
حکام نے بتایا کہ صرف ایک کنسائنمنٹ سے 258 آئی فون 16، 101 لیپ ٹاپس، 246 ٹیبلیٹس، 102 آئی پیڈز، 46 پلے اسٹیشنز اور 20 ہزار میموری کارڈ برآمد کیے گئے۔
کسٹمز حکام کے مطابق گیٹ پاس جاری کرنے والی خاتون زیرحراست ہیں، خاتون کے مطابق انہیں اوپر سے ہدایات مل رہی تھیں جبکہ نجی کارگو ٹرمینل کا ایک ماہ سے زائد سی سی ٹی وی ریکارڈ دینے میں ہچکچاہٹ سے کام لے رہا ہے۔
حکام نے کہا کہ مزید ایف آئی آرز اور گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔
چئیرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہنے والے کسٹمز اہلکار کسی رعایت کے مستحق نہیں ہوں گے۔