غیر قانونی دیورار کی تعمیر پر سائٹ ایسوسی ایشن کا حکام کو خط
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251006-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سینئر وائس چیئرمین حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری عامر شہاب نے کہا ہے کہ نارا جیل کے باہر سائٹ کی مرکزی سڑک پر غیر قانونی دیوار کی تعمیر اور تجاوزات کے معاملے پر ایسوسی ایشن نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ایک تفصیلی خط انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات سندھ کو ارسال کیا، جس کی کاپیاں متعلقہ وزراء، سائٹ لمیٹڈ کے افسران و دیگر حکام اور اداروں کو بھی بھیجی گئیں۔خط میں واضح طور پر نشاندہی کی گئی تھی کہ جیل انتظامیہ سائٹ کی مرکزی سڑک پر دیوار تعمیر کر رہی ہے جو کہ نہ صرف منظور شدہ نقشوں کے خلاف ہے بلکہ سندھ حکومت کے ریونیو نوٹیفکیشنز (1952 اور 1953) کے مطابق الاٹ شدہ سائٹ زمین پر غیر قانونی قبضہ بھی ہے۔ مزید یہ کہ 2002 کے سروے ڈیپارٹمنٹ اور 2017 کے سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ کے احکامات کے تحت کیے گئے سروے بھی اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ زمین سائٹ لمیٹڈ کی ملکیت ہے نارا جیل کی نہیں۔انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ اس غیر قانونی دیوار اور نالی (drain) کی تعمیر سے بھاری گاڑیوں کے لیے راستہ تنگ ہو جائے گا جس سے انڈسٹریل ایریا میں سامان اور خام مال کی ترسیل بری طرح متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس خط اور ایسوسی ایشن کی بروقت کاوشوں کے نتیجے میں متعلقہ اداروں نے فوری ایکشن لیتے ہوئے نا صرف غیر قانونی تعمیر کو روک دیا گیا ہے بلکہ نئے سرے سے حد بندی بھی کی جارہی ہے۔سینئر وائس چیئرمین عامر شہاب نے کہا کہ یہ اقدام صنعتکار برادری کے لیے اطمینان بخش ہے اور اس سے بزنس کمیونٹی کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات سندھ، وزیر برائے انڈسٹریز، صدر حیدرآبادچیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری، سیکریٹری صنعت و تجارت، ایم ڈی سائٹ، سیکریٹری سائٹ، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد، اسٹیٹ انجینئر سائٹ سمیت تمام متعلقہ اداروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے بروقت ایکشن لے کر سائٹ کے قانونی اختیارات کا احترام کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایسوسی ایشن نے کہا
پڑھیں:
کراچی: متنازعہ پلاٹ پر سکول کی تعمیر، 3 کروڑ 35 لاکھ روپے سرکاری خزانے سے ضائع
عاجزجمالی: آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ایک چشم کشا رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی کے علاقے قائد آباد، خلد آباد میں ایک متنازعہ پلاٹ پر اسکول کی غیر قانونی تعمیر کے باعث سرکاری خزانے کو 3 کروڑ 35 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ عمارت محکمہ ایجوکیشن ورکس کی نگرانی میں تعمیر کی گئی، باوجود اس کے کہ آڈیٹر جنرل نے ابتدائی مراحل میں ہی تعمیراتی کام پر اعتراض اٹھایا تھا۔
پی آئی اے کا برطانیہ کیلئے 5سال بعدفضائی آپریشن کا باضابطہ اعلان
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسکول کی تعمیر کے لیے 2 کروڑ 26 لاکھ روپے کی غیر قانونی ادائیگی ایم ایس فرح الیکٹرک سروس کو کی گئی، حالانکہ پلاٹ کی قانونی حیثیت واضح نہیں تھی۔ اسکول کی تعمیر مکمل ہونے تک مجموعی طور پر 3 کروڑ 35 لاکھ روپے خرچ کیے جا چکے تھے۔
اسکول کی تعمیر کے دوران آڈیٹر جنرل کو بتایا گیا تھا کہ پلاٹ کے کاغذات ڈپٹی کمشنر ملیر کے نام پر ہیں، مگر جنوری 2024 میں اسکول انتظامیہ عدالت میں پلاٹ سے متعلق کوئی دستاویزی ثبوت پیش نہ کر سکی۔ نتیجتاً، پلاٹ کے اصل مالک نے معاملہ عدالت میں لے جا کر قانونی کارروائی شروع کر دی۔
سیاسی حالات اور مہنگائی نے بہت کچھ بدل دیا: گورنر سندھ
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ آڈیٹر جنرل کے اعتراضات کے باوجود محکمہ ایجوکیشن ورکس نے تعمیراتی کام جاری رکھا اور مکمل بجٹ بھی خرچ کر دیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی قواعد و ضوابط کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں اس معاملے کو سرکاری خزانے کے زیاں سے تعبیر کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو سفارش کی ہے کہ ذمہ دار افسران و اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ ایسے اقدامات کو روکا جا سکے۔
پنجاب میں فیڈ ملز پر گندم کے استعمال پر پابندی، دفعہ 144 نافذ