حکومت نے لاپتا شہری کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں 50 لاکھ روپے کی امدادی رقم منتقل کردی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت نے لاپتا شہری کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں 50 لاکھ روپے کی امدادی رقم منتقل کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاپتا شہری عمر عبداللہ کی بازیابی کے لیے ان کی اہلیہ زینب زعیم کی دائر کردہ درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے کی، جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ لاپتا شہری کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں حکومت کی جانب سے 50 لاکھ روپے کی امدادی رقم منتقل کر دی گئی ہے۔
عمر عبداللہ کے والد خالد عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت کو اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر وزارتِ دفاع کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو ان کیمرہ بریفنگ دی گئی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں لاپتا شہری سے متعلق رپورٹ پیش کی اور گزارش کی کہ ان کیمرہ بریفنگ سے قبل عدالت اس رپورٹ کا جائزہ لے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو یاد دلایا کہ 2018ء میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتا شہری کے مقدمے میں اس وقت کے آئی جی، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، ایس ایس پی اور تفتیشی افسر پر جرمانے عائد کیے تھے، تاہم آج تک ان احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ وکیل نے مزید کہا کہ 2017ء میں اسی عدالت کے روبرو تفتیشی افسر نے تسلیم کیا تھا کہ عمر عبداللہ جبری گمشدگی کا شکار ہوا ہے۔
عدالت نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اُس وقت کے آئی جی کے خلاف کیا کارروائی کی گئی، ممکن ہے وہ ریٹائر ہو چکا ہو۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ ایس ایس پی اور تفتیشی افسران کے خلاف کیا اقدامات کیے گئے؟ انہوں نے واضح کیا کہ عدالتی حکم تھا کہ ملوث افسران کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جائے، مگر بظاہر اب بھی انہیں تنخواہیں اور پنشن مل رہی ہوں گی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے عدالتی حکم کے باوجود کسی بھی قسم کی کارروائی نہ ہونے پر سخت اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس صورتحال کو آج کے عدالتی حکم میں تحریری طور پر شامل کریں گے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان لاپتا شہری عدالت کو کی اہلیہ نے عدالت
پڑھیں:
کراچی: شہری کو 13 دن میں دس دس ہزار روپے کے دوائیں کے چالان بھیج دیے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہری کو محض 13 روز کے دوران دوائیوں کے چالان کے نام پر بار بار نوٹفکیشنز بھیج کر ہر بار دس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شہر کے ایک شہری نے انکشاف کیا ہے کہ اسے محض 13 روز کے اندر دو مرتبہ ایک ہی خلاف ورزی کے لیے دس دس ہزار روپے کے ای چالان موصول ہوئے، حالانکہ گاڑی اس کی نہیں تھی۔
شہری کے مطابق چالان میں دکھائی جانے والی نمبر پلیٹ اس کی گاڑی کی ضرور تھی، لیکن دونوں گاڑیاں ماڈل اور دیگر تفصیلات میں مختلف تھیں۔
شہری نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ اس کی گاڑی کا ماڈل 2015 ہے، جبکہ چالان میں دکھائی جانے والی گاڑی 2012 کی تھی۔ انہیں پہلا چالان 30 اکتوبر کو دس ہزار اور دوسرا چالان 12 نومبر کو دس ہزار روپے کا موصول ہوا۔
پولیس نے شہری کی درخواست پر فوری نوٹس لیتے ہوئے جدید کیمروں کے ذریعے گاڑی کو تلاش کرنے کے لیے کارروائی شروع کر دی۔ ای چالان میں موجود تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پہلی مرتبہ گاڑی میں دو افراد موجود تھے جبکہ دوسری مرتبہ صرف ایک شخص گاڑی چلا رہا تھا۔ دونوں ای چالان کراچی ٹول پلازہ، ایم نائن موٹروے پر سیٹ بیلٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں جاری کیے گئے تھے۔
پولیس ذرائع کے مطابق کراچی میں بڑی تعداد میں جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑیاں چل رہی ہیں، جس سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے، تاہم جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں بھی جاری ہیں اور متعدد گاڑیوں کے جعلی نمبر پلیٹس کے نیٹ ورک کو پکڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان