عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں سزا سنانے والے جج کی تعیناتی چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک: بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں سزا سنانے والے جج کی تعیناتی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی گئی۔
شہری اسامہ ریاض نے وکیل ریاض حنیف راہی کے ذریعے جج ناصر جاوید رانا کی تعیناتی عدالت میں چیلنج کی۔ رجسٹرار آفس نے درخواست وصول کرکے ڈائری نمبر بھی لگا دیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست پر فیصلہ ہونے تک جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکا جائے اور سپریم کورٹ کے 19 اکتوبر 2004 ء کے احکامات کی روشنی میں ناصرجاوید رانا کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔
صنم جاوید کو گرفتار کرلیا گیا
درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست کا فیصلہ ہونے سے پہلے ریٹائرمنٹ ہو جانے پر 14 دسمبر 2022 کے بعد کی حاصل کی گئی مراعات اور واجبات کی واپسی کا حکم دیا جائے، ریٹائرمنٹ کے بعد کسی بھی پنشن یا دیگر فوائد کا حق دار نہ قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ناصر جاوید رانا اس وقت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ویسٹ تعینات ہیں۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کی تعیناتی جاوید رانا
پڑھیں:
برطانیہ میں امیگریشن قوانین سخت، مستقل رہائش حاصل کرنا مزید مشکل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانیہ کی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود نے امیگریشن پالیسی سے متعلق نئے اور سخت ضوابط متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔
لیبر پارٹی کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں مستقل رہائش حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے اب اعلیٰ درجے کی انگریزی زبان پر عبور، صاف مجرمانہ ریکارڈ، اور کمیونٹی سروس میں شمولیت لازمی قرار دی جائے گی۔
شبانہ محمود نے وضاحت کی کہ فی الحال تارکینِ وطن پانچ سال مکمل کرنے کے بعد مستقل رہائش کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، تاہم لیبر پارٹی کی تجویز ہے کہ اس مدت کو بڑھا کر دس سال کر دیا جائے تاکہ اس عمل کو مزید سخت بنایا جا سکے۔
ان نئے مجوزہ اصولوں کے تحت وہ افراد جو بہتر آمدنی یا سماجی انضمام کے معیار پر پورا اترتے ہیں، انہیں مستقل رہائش جلد مل سکتی ہے، لیکن ضوابط کی خلاف ورزی کی صورت میں درخواست مسترد بھی کی جا سکتی ہے۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ اب درخواست دہندگان کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ برطانوی معاشرے کے لیے کس حد تک مفید اور فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت ایسے افراد کو ترجیح دینے پر غور کر رہی ہے جن کا ریکارڈ کمیونٹی میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے کا ہو۔ ان تجاویز پر باضابطہ مشاورت رواں سال کے آخر میں شروع کی جائے گی۔
شبانہ محمود کے مطابق، مائیگریشن آبزرویٹری کے تخمینے کے مطابق برطانیہ میں اس وقت تقریباً 45 لاکھ افراد مستقل رہائش رکھتے ہیں، جن میں سے تقریباً 4 لاکھ 30 ہزار غیر یورپی شہری ہیں۔