سیاسی بیان بازی: ن لیگ اور پی پی وفود کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
سیاسی بیان بازی پر ن لیگ اور پی پی وفود کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے، رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی معافی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو منانے کے لیے رابطہ کیا جس کے اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں ن لیگ اور پی پی کے وفد کے درمیان ملاقات ہوئی۔
پی پی وفد کی قیادت سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور اعجاز جاکھرانی نے کی جب کہ ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفی شاہ موجود تھے۔ ن لیگ کی جانب سے ایاز صادق، رانا ثنااللہ داکٹر طارق اور فضل چوہدری موجود تھے۔
بعدازاں اسپیکر چیمبر میں ہوئے یہ مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی احتجاج اور واک آؤٹ جاری رکھے گی، وزیراعظم کو صدر آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات کرنی تھی، وزیراعظم کے دورہ ملائشیا کی وجہ سے آج ملاقات نہیں ہو رہی، وزیراعظم کل وطن واپس آکر پیپلز پارٹی کے تحفظات پر بات چیت کریں گے۔
انہوں ںے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی معافی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز پارٹی
پڑھیں:
سیاستدان سیاسی بیانات کے بجائے اپنے صوبوں کی ترقی پر توجہ دیں: عبدالعلیم خان
عبدالعلیم — فائل فوٹوصدر استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) اور وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا کہنا ہے کہ سیاستدان سیاسی بیانات کے بجائے اپنے صوبوں کی ترقی پر توجہ دیں۔
وفاقی وزیر نے اسلام آباد میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں کی بیان بازی پر رد عمل دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو سیاسی بیان بازی نہیں بلکہ اپنے بنیادی مسائل کا حل چاہیے۔ بہتر ہو گا کہ جہاں مینڈیٹ ملا ہے وہاں کام کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ بیان بازی کا سلسلہ اب بند ہوگا، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو شہریوں کی فلاح و بہبود پر توجہ دینا ہو گی۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ امید ہے پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت کی سپورٹ جاری رہے گی۔ ملک و قوم کا استحکام اور نظام کا تسلسل اصل ترجیح ہے۔ قومی مسائل کے حل کے لیے باہمی افہام و تفہیم سے چلنا ہو گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ الزام تراشی کرنا جمہوریت یا عوام کی کوئی خدمت نہیں، سیاسی پختگی اور حالات کا تقاضا ہے کہ ذمہ دارانہ رویہ اپنائیں، پنجاب اور سندھ دونوں صوبوں میں استحکام کے خواہاں ہیں۔