فلسطین اور جموں و کشمیر مسائل حل کیے بغیر امن ممکن نہیں، عاصم افتخار
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
دنیا کے کئی خطوں کے عوام حق خود ارادیت سے محروم ہیں، اقوام متحدہ مسائل کے حل کیلئے آگے آئے
مقبوضہ کشمیر میں خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، پاکستانی مندوب کانو آبادیاتی نظام کمیٹی سے خطاب
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ فلسطین اور جموں و کشمیر کے مسائل حل کیے بغیر امن ممکن نہیں، اقوام متحدہ مسائل کے حل کے لیے آگے آئے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ سے متعلق کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عاصم افتخار نے دنیا کی توجہ فلسطین اور جموں و کشمیر کے عوام کو درپیش غیر ملکی قبضے اور ان کے خودارادیت کے حق سے محرومی کی جانب مبذول کروائی ہے۔پاکستانی مندوب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ 21ویں صدی میں کسی بھی قسم کی نوآبادیاتی یا قابض طاقت کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے، نوآبادیاتی نظام کا خاتمہ صرف ماضی کا باب نہیں، بلکہ آج بھی دنیا کے کئی خطے ایسے ہیں جہاں اقوام غیر ملکی تسلط کا سامنا کر رہی ہیں، جن میں فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر سرفہرست ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ فلسطین اور ا بادیاتی
پڑھیں:
’ٹرمپ امن منصوبہ‘: حماس کا یرغمالی رہا کرنے کا عندیہ خوش آئند، گوتیرش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے حماس کی جانب سے امریکی امن منصوبے کے تحت یرغمالیوں کی رہائی پر رضامندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی المناک جنگ کا خاتمہ کرنے کے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، سیکرٹری جنرل نے امریکہ کے اشتراک سے ثالثی کی کوششوں پر قطر اور مصر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ کہ غزہ میں فوری و مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی فوری و غیر مشروط رہائی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنایا جائے۔
Tweet URLانتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کی تمام کوششوں کی حمایت کریں گے تاکہ مزید انسانی تکالیف کو روکا جا سکے۔
(جاری ہے)
گزشتہ رات حماس کی قیادت نے کہا تھا کہ وہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی امن منصوبے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے لیکن منصوبے کے بعض نکات پر ثالثوں کے ذریعے مزید مذاکرات چاہتی ہے۔ علاوہ ازیں، وہ فلسطینی قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی ممالک کی حمایت سے جنگ کے خاتمے کے لیے پائیدار معاہدے کی موجودگی میں غزہ پٹی کا انتظام کسی فلسطینی ادارے کے حوالے کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔
حماس کے اس اعلان پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اسرائیل سے غزہ میں بمباری بند کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ انہیں یقین ہے کہ حماس پائیدار امن کے لیے تیار ہے۔
تباہی و تکالیف کے خاتمے کا موقعاقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امید طاہر کی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی سے اس تنازع کے مستقل خاتمے کی راہ ہموار ہو گی، انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور عالمی انسانی قانون کے تحت غزہ کی بحالی اور علاقے میں تعمیر نو کے لیے مدد ملے گی اور مسئلے کا دو ریاستی حل نکلے گا۔
ہائی کمشنر نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم 'ایکس' پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ تمام فریقین اور ان پر اثرورسوخ رکھنے والے ممالک کے لیے نیک نیتی سے آگے بڑھنے اور غزہ میں تباہی و تکالیف کا خاتمہ کرنے کا اہم موقع ہے۔ اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچائی جانا چاہیے اور غزہ میں تمام یرغمالیوں کے علاوہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی بھی عمل میں آنی چاہیے۔
سرحدی راستے کھولنے کی ضرورتامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ امریکہ کی جانب سے غزہ کے لیے پیش کیے گئے امن منصوبے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ اس وقت خطے بھر میں تقریباً ایک لاکھ 70 ہزار میٹرک ٹن خوراک، ادویات، پناہ کا سامان اور دیگر ضروری امدادی اشیا غزہ میں لائے جانے کے لیے تیار رکھی ہیں۔
اس امداد کو غزہ پہنچانے کے لیے تمام سرحدی راستوں کو کھولنا اور عام شہریوں اور امدادی کارکنوں کی محفوظ نقل و حرکت کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ امدادی سامان کی بغیر رکاوٹ آمد و رفت ممکن ہونی چاہیے، عملے کے لیے ویزوں کا اجرا کیا جائے، امدادی سرگرمیوں کے لیے موزوں جگہ دستیاب ہونی چاہیے اور نجی شعبے کی بحالی کو بھی ممکن بنایا جائے۔
دوسری جانب، اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں نے خبردار کیا ہے کہ شمالی غزہ میں صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے جہاں اسرائیل مکمل قبضے کے لیے متواتر حملے کر رہا ہے جبکہ ہزاروں شہری علاقے میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔