غزہ مذاکرات میں نیا موڑ، قطری وزیر اعظم اور ترک انٹیلیجنس چیف براہِ راست شریک ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
دوحا: قطر کے وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی اور ترکیے کے انٹیلیجنس چیف ابراہیم قالن آج مصر میں غزہ جنگ بندی مذاکرات میں شرکت کریں گے۔
قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے الجزیرہ سے گفتگو میں بتایا کہ قطری وزیرِاعظم شرم الشیخ میں دیگر ثالث ممالک کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے، جن میں امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو عملی شکل دینا ہے۔ ان کے مطابق قطر کی اعلیٰ سطحی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ ثالث ممالک جنگ کے خاتمے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ اور پُرعزم ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق ترکیے کے انٹیلیجنس چیف ابراہیم قالن بھی شرم الشیخ میں مذاکرات میں شریک ہوں گے تاکہ جنگ بندی کے فارمولے پر اتفاق رائے کی راہ ہموار کی جا سکے۔
اس سے قبل حماس کے ایک رہنما نے تصدیق کی تھی کہ مذاکراتی دور میں یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوج کے انخلا پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ حماس نے مطالبہ کیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کو اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا سے مشروط کیا جائے، تاکہ غزہ میں پائیدار امن ممکن ہو سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی مذاکرات، حماس نے 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی شرط رکھ دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شرم الشیخ: غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس، اسرائیل اور ثالث فریقین کے درمیان مصر میں مذاکرات جاری ہیں۔
حماس وفد کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے ہیں، جو دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد پہلی بار منظرِ عام پر آئے ہیں۔ مذاکرات میں امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر بھی شریک ہیں۔
عربی میڈیا کے مطابق حماس نے مذاکرات میں 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی سمیت متعدد شرائط رکھی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ جلد از جلد یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں تاکہ اگلے مرحلے کی طرف پیش رفت ہوسکے۔ مذاکرات میں یرغمالیوں اور سیاسی قیدیوں کی فہرستوں پر غور جاری ہے تاکہ رہائی کا مناسب ماحول بنایا جا سکے۔
ادھر صدر ٹرمپ نے جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات کاروں سے تیزی سے پیش رفت کی ہدایت کی ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ انہوں نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ اگر حماس غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کرے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔