Jasarat News:
2025-11-23@17:02:11 GMT

مصری پہلوان نے 700 ٹن وزنی بحری جہاز دانتوں سے کھینچ لیا

اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

قاہرہ(اسپورٹس ڈیسک )مصری پہلوان اشرف مہروس عرف اسٹرونگ مین نے اپنے دانتوں سے 700 ٹن وزنی بحری جہاز کھینچ لیا ۔44 سالہ اشرف مہروس نے یہ حیرت انگیز کارنامہ بحیرہ احمر کے سیاحتی مقام ہرغادہ پر انجام دیا۔مصری پہلوان نے 700 ٹن وزنی جہاز کھینچنے کے بعد بھی ہمت نہیں ہاری بلکہ دو اضافی جہاز ساتھ باندھ کر بھی کھینچے جن کو ساتھ باندھنے کے بعد وزن تقریبا 1ہزار 150 ٹن ہو گیا۔ اشرف مہروس نے بتایا کہ میرا اپنے 2018 میں بنائے 614 ٹن وزنی جہاز کھینچنے کے ریکارڈ کو چیلنج کرنے کے لیے اپنی اس تازہ ترین کارکردگی کو گنیز ورلڈ ریکارڈ میں درج کروانے کا ارادہ ہے۔6 فٹ 3 انچ لمبے اور 155 کلو گرام وزنی اشرف مہروس نے اپنی فٹنس کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ میں اپنی سخت ٹریننگ روٹین کو برقرار رکھتا ہوں، روزانہ کم از کم 6 گھنٹے ورزش کے دو سیشن کرتا ہوں۔

اسپورٹس ڈیسک گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پاکستان، یورپی یونین کا جی ایس پی پلس اسکیم کے ذریعے تجارتی تعلقات مضبوط بنانے پر زور

اسلام آباد(ویب ڈیسک)دفتر خارجہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور یورپی یونین (ای یو) نے یورپی بلاک کی جی ایس پی پلس اسکیم کے ذریعے تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے، تاکہ پائیدار معاشی ترقی، برآمدات میں تنوع، روزگار کے مواقع اور باہمی فائدے کی معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق یہ پیش رفت پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان ساتویں اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے موقع پر سامنے آئی، جو بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں منعقد ہوا، اجلاس کی مشترکہ صدارت نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحٰق ڈار اور یورپی یونین کی نائب صدر کاجا کالاس نے کی، اس سے ایک روز قبل، ڈار نے برسلز میں ’چوتھے ای یو انڈو پیسیفک فورم‘ کے راؤنڈ ٹیبل سے بھی خطاب کیا تھا۔

جی ایس پی پلس کا درجہ پاکستان کو یورپی منڈیوں میں برآمدات پر ڈیوٹی فری یا انتہائی کم ڈیوٹی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس نے پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا ’جامع جائزہ‘ فراہم کیا، جو حالیہ اعلیٰ سطح کے روابط اور ادارہ جاتی تعاون سے پیدا ہونے والی مثبت پیش رفت پر آگے بڑھ رہا ہے۔

دونوں فریقین نے ملاقات کے دوران مشترکہ اقدار، اقوام متحدہ کے چارٹر، کثیرالجہتی نظام اور باہمی احترام و تعاون کے اصولوں پر مبنی ’وسیع البنیاد، کثیر جہتی اور مستقبل کی شراکت داری‘ کے عزم کو دہرایا۔

بیان کے مطابق ’مکالمے نے علاقائی اور عالمی امور، جیسے جنوبی ایشیا، افغانستان، مشرق وسطیٰ اور دیگر جغرافیائی سیاسی پیش رفت پر تبادلہ خیال کا موقع بھی فراہم کیا‘۔

مزید برآں، دونوں نے امن، استحکام، پائیدار ترقی اور عالمی چیلنجز (جیسے موسمیاتی تبدیلی اور رابطوں) کے لیے مشترکہ حکمت عملیوں کی اہمیت پر زور دیا۔

پاکستان اور یورپی یونین نے اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان (2019) کے تحت تعاون کو مضبوط بنانے، جاری مذاکرات کو آگے بڑھانے اور مستقبل میں مشترکہ تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

بحری خطرات
نائب وزیراعظم نے بحری سلامتی کے اہم موضوع پر اپنا بیان بھی دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ’آج کے بحری خطرات کثیر جہتی اور سرحدوں سے ماورا ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم قزاقی، دہشت گردی، اسلحہ اور منشیات کی اسمگلنگ سے لے کر بندرگاہوں کے بنیادی ڈھانچے کو درپیش سائبر خطرات، سمندری آلودگی، اور ساحلی علاقوں کو متاثر کرنے والے موسمیاتی خطرات تک کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں‘۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان ایک ساحلی ملک ہے جو اہم بین الاقوامی بحری راستوں اور بحیرہ عرب کے سنگم پر واقع ہے، جو اس کا ’پانچواں پڑوسی‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحیرہ عرب پاکستان کی قومی سلامتی، علاقائی رابطوں، معاشی مضبوطی، غذائی و توانائی تحفظ میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے گوادر تک ہمارے بندرگاہی شہر وسطی ایشیا کے غیر ساحلی خطے کو عالمی تجارتی نظام سے جوڑنے والے دروازے ہیں، اسی لیے پاکستان، بحری سلامتی اور معاشی ترقی کو ایک دوسرے کے لیے ناگزیر سمجھتا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ بحری شعبے میں مضبوط تعاون، آگاہی، معلومات کا تبادلہ اور قبل از وقت انتباہی نظام درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ ایک محفوظ، مضبوط اور پائیدار بحری خطہ باہمی اعتماد، شفافیت اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب سے پہلے، یہ ضروری ہے کہ سمندر تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے علاقے بنے رہیں، اور ہم بحری خطے میں کسی بھی قسم کی خارجیت یا بالادستی پر مبنی انتظامات سے دور رہیں۔

ڈار نے زور دیا کہ اس مقصد کے لیے اقوام متحدہ کے کنونشن برائے قانونِ سمندر، علاقائی و دوطرفہ قانونی فریم ورکس اور بین الاقوامی روایتی قوانین کے تحت تعاون بڑھایا جائے، اور سمندری وسائل کو ’انسانیت کے مشترکہ ورثے‘ کے طور پر دانشمندانہ طریقے سے استعمال کیا جائے۔

پُرامن ذرائع
اسحٰق ڈار نے کہا کہ بحری تنازعات کو بین الاقوامی قانون کے مطابق پرامن ذرائع سے حل کیا جانا چاہیے، رابطوں (کنیکٹیوٹی) کو لچک (ریسائلنس) کے ساتھ جوڑنا چاہیے، اور اہم بنیادی ڈھانچے اس طرح تیار کیے جائیں کہ ان میں متبادل نظام موجود ہوں تاکہ کسی ایک خطے میں رکاوٹ کا اثر پوری دنیا پر نہ پڑے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں بہترین طریقوں کو ہم آہنگ کرنا ہوگا تاکہ کسی ایک علاقے میں پیدا ہونے والی خلل پوری دنیا میں پھیل نہ جائے‘۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بحری ترقی کو بین الاقوامی تعاون اور تکنیکی حلوں پر استوار ہونا چاہیے۔

نائب وزیراعظم نے بتایا کہ ’پاکستان نے اپنے جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کوآرڈینیشن سینٹر کو مضبوط کیا ہے، جس میں سیٹلائٹ مانیٹرنگ اور سپارکو کی مدد سے اے آئی پر مبنی جہازوں کی ٹریکنگ کو شامل کیا گیا ہے، ہم اس حوالے سے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مزید تعاون کے خواہاں ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اہم بحری ڈھانچوں کے تحفظ کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی، ریگولیٹری تعاون اور استعداد کار میں اضافہ کے حوالے سے یورپی یونین اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے کا منتظر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • صدر مملکت عہدہ چھوڑیں گے تو انہیں حاصل استثنیٰ بھی ختم ہوجائے گا، راجا پرویز اشرف
  • پاکستان، یورپی یونین کا جی ایس پی پلس اسکیم کے ذریعے تجارتی تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • صدر جب بھی پوسٹ سے اتریں گے استثنیٰ ختم ہوجائے گا، راجا پرویز اشرف
  • چائلڈ اسٹار عریشہ رضی نے شوہر اور بیٹے کے ساتھ عمرہ ادا کرلیا
  • جہاز کے پیچھے آسمان پر سفید لکیریں بننے کی سائنسی حقیقت سامنے آگئی
  • پاکستان کا عالمی فورم پر بحری سلامتی اور کنیکٹیویٹی کے تحفظ کا عزم
  • فیروز خان نے اپنی ذاتی زندگی کو ٹارگٹ کیے جانے پر خاموشی توڑ دی
  • اسلامی یکجہتی گیمز، پاکستانی پہلوان نے کانسی کا تمغہ جیت لیا
  • جنوبی کوریا میں جہاز چٹانوں سے ٹکرا کر پھنس گیا‘ ڈوبنے کا خدشہ