کورٹ میرج یا لو میرج کرنے کا نکاح نامہ رجسٹرڈ نہ کرنیکا حکم
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی (آن لائن) گھر سے بھاگ کر کورٹ میرج یا لو میرج کرنے کا نکاح نامہ رجسٹرڈ نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سرکلر جاری کردیا گیا۔لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈیولپمنٹ نے ضلع کچہری راولپنڈی میں کورٹ میرج یا لو میرج کے نکاح نامے رجسٹرڈ کرنے پر پابندی عائد کردی اور ضلع کی تمام 182 یونین کونسلز کے سیکرٹریز کو سرکلر جاری کردیا ہے۔سرکلر کے مطابق گھروں سے مبینہ طور پر بھاگ کر کچہری میں کورٹ و لو میریج کرنے کا نکاح نامہ رجسٹرڈ نہیں ہوگا۔ سرکلر پر فوری عملدرآمد کا حکم دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی متنبہ کیا گیا ہے کہ خلاف ورزی پر قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔سرکلر کی خلاف ورزی پر نکاح خواں کا لائسنس رجسٹر منسوخ اور مقدمہ درج کرکے گرفتاری بھی عمل میں لائی جائے گی۔ سرکلر کے مطابق سیکرٹری یونین کونسل کو خلاف ورزی پر ملازمت سے برطرف کرکے مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرنے کا
پڑھیں:
جسٹس جہانگیری کو کام سے روکنے کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری، اضافی نوٹ بھی شامل
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں جسٹس شاہد بلال نے 5 صفحات کا اضافی نوٹ بھی تحریر کیا۔
جسٹس امین الدین کا تحریر کردہ 5 صفحات کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا عبوری حکم کالعدم قرار دے دیا۔
پانچ صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے جج کو عبوری حکم کے ذریعے عدالتی فرائض سے نہیں روکا جا سکتا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ پہلے دفتر کے اعتراضات کا فیصلہ کرے اور قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائے، توقع ہے کہ ہائیکورٹ پہلے آفس اعتراضات کا فیصلہ کرے گی۔ ہائیکورٹ کو قانون کے مطابق مقدمہ چلانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق دوران سماعت درخواست گزار سے بھی عدالتی حکم کے دفاع سے متعلق پوچھا گیا اور سپریم کورٹ کے ملک اسد کیس کو تفصیل سے پڑھنے کا حوالہ دیا، درخواست گزار نے فیصلہ پڑھنے کے بعد جسٹس جہانگیری کو عدالتی امور سے روکنے کے حکم کا دفاع نہیں کیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے جسٹس جہانگیری کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جبکہ جج کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے سے متعلق درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ پہلے ہی موجود ہے۔