آئی ایم ایف سے مذاکرات مکمل، سرکاری افسروں کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے ترامیم تیار: گفٹ سکیمز ختم کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری افسروں کے اثاثے پبلک کرنے اور شیئر کرنے سے متعلق آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری کرنے کیلئے ایف بی آرنے سول سرونٹس کے اثاثہ جات کے گوشواروں کے اشتراک کے رولز 2023ء میں مزید ترامیم کا مجوزہ مسودہ جاری کر دیا ہے جس کے تحت پبلک سرونٹ کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو مجوزہ ترمیمی مسودے کے بارے میں عام عوام اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے آراء بھی طلب کر لی ہیں اور کہا ہے کہ اگر کسی کو ان ترامیم پر کوئی اعتراض یا تجویز ہو تو وہ سرکاری گزٹ میں اشاعت کے سات دن کے اندر ایف بی آر کو ارسال کی جا سکتی ہیں۔ موصول ہونے والی تمام تجاویز اور اعتراضات کو غور و خوض کے بعد حتمی فیصلے میں شامل کیا جائے گا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق مجوزہ ترامیم کے تحت قواعد میں مختلف اصطلاحات میں تبدیلی کی گئی ہے، سب سے نمایاں ترمیم یہ ہے کہ قواعد میں جہاں کہیں بھی لفظ سول استعمال ہوا ہے اسے پبلک سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔ ترمیمی مسودے کے مطابق پبلک سرونٹ سے مراد وفاقی یا کسی صوبائی حکومت، خود مختار ادارے، کارپوریشن یا سرکاری ملکیتی کمپنی میں گریڈ 17 یا اس سے بالا درجے کا افسر ہوگا۔ اس تعریف میں 1973کے سول سرونٹس ایکٹ کے تحت گورن کیے جانے والے ملازمین بھی شامل ہوں گے تاہم نیب آرڈیننس 1999ء کی دفعہ 5 کی شق (ن) کی ذیلی شق (iv) کے تحت مستثنیٰ افراد اس میں شامل نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان قرضہ پروگرام کے تحت دوسرے ریویو کے براہ راست مذاکرات مکمل ہو گئے۔ کچھ امور پر ورچوئل بات چیت جاری رہے گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے بیان کسی وقت جاری کر دیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کا مشن اسلام آباد سے روانہ ہو گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ جائزے کے تحت طے پانے والے امور کے بارے میں اقتصادی اور مالی پالیسیوں کے میمورنڈم اور لیٹر آف انٹینٹ آئی ایم ایف کو بھیجا جائے گا۔ مشن اپنی رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کرے گا۔ ذرائع کے مطابق گذشتہ روز کی بات چیت میں حکومت نے کرپشن فریم ورک کے جائزے کے لیے ٹاسک فورس قائم کرنے کی تجویز دی۔ صوبائی اینٹی کرپشن اداروں کو منی لانڈرنگ کیسز کی تفتیش کا اختیار دینے پر اتفاق رائے موجود ہے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سے درخواست کی ہے کہ خصوصی اقتصادی زونز میں مراعات ختم نہ کی جائیں اور 2035 تک ٹیکس مراعات ختم کرنے کی شرط پر نظرِ ثانی کی اپیل بھی کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف میں بیگیج اور گفٹ سکیمز ختم کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ جبکہ ٹرانسفر آف ریذیڈنس سکیم کو مزید سخت بنانے کی ڈیڈ لائن 15 اکتوبر مقرر کر دی گئی ہے۔ آئی ایم ایف نے رواں ماہ ای سی سی کے ذریعے شرائط سخت کرنے کی منظوری لینے کی ہدایت کردی۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کے مطابق کرنے کی کے تحت گئی ہے
پڑھیں:
کوہستان کرپشن اسکینڈل، گرفتار 3 ملزمان کی پلی بارگین کیلئے درخواست
پشاور:کوہستان کرپشن اسکینڈل کیس میں گرفتار تین ملزمان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو پلی بارگین کی درخواستیں دے دیں۔
نیب ذرائع کے مطابق تین ملزمان نے نیب کو 15 ارب روپے سے زائد کی پلی بارگین کی درخواستیں جمع کرائی ہیں تاہم نیب خیبرپختونخوا (کے پی) ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 28 نومبر کو ہو گا، جس میں ان درخواستوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
نیب ذرائع نے بتایا کہ درخواستوں میں بینک اکاونٹس، جائیدادیں، گاڑیاں، سونا اور نقدی ظاہر کی گئی ہے اور ملزمان کی متعدد جائیدادیں رشتہ داروں کے نام پر بھی ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو پلی بارگین درخواستیں بھجوانے سے قبل تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے اور جن ملزمان نے درخواستیں دی ہیں ان میں نیشنل بینک کیشئر ریاض، کنٹریکٹر ایوب اور ممتاز شامل ہیں۔
ملزمان کی جانب دی گئیں پلی بارگین کی درخواستیں نیب کے پی ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد چیئرمین نیب کو ارسال کی جائیں گی۔