26 نومبر احتجاج کیس: سینیٹر اعظم خان سواتی کی عبوری ضمانت میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے 26 نومبر احتجاج کے دوران سینیٹر اعظم خان سواتی کے خلاف درج مقدمے میں ان کی عبوری ضمانت میں 13 نومبر تک توسیع کر دی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی، پی ٹی آئی وکلاء سردار مصروف خان، زاہد بشیر ڈار اور مرتضی طوری عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے کہا کہ ایک ہی کیس کی ضمانتوں کا معاملہ 2 عدالتوں میں ہے، 13 نومبر کو ضمانتوں کی درخواست پر فیصلہ کریں گے، بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 13 نومبر تک ملتوی کر دی۔
لاہور میں 7 سالہ معصوم بچی سے 60 سالہ شخص کی زیادتی، حنا پرویز بٹ کا متاثرہ بچی کے گھر کا دورہ، ملزم گرفتار
یاد رہے کہ سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
9 مئی کے 3 مقدمات، سینیٹر اعجاز چودھری کی درخواست ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ
پراسکیوشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ یہ بات درست ہے راہنما پی ٹی آئی 9 مئی کے واقعات میں موقع پر موجود نہیں تھے اور نہ ہی ایف آئی آر میں نامزد ہیں لیکن سوشل میڈیا پر اعجاز چودھری کی جانب سے کارکنوں کو اکسایا گیا اور ان کے گھر سے 10 پٹرول بم برآمد ہوئے لہٰذا عدالت تینوں مقدمات میں درخواست ضمانتیں خارج کرے۔ اسلام ٹائم۔ لاہور ہائیکورٹ نے راہنما پی ٹی آئی و سابق سینیٹر اعجاز چودھری کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں درخواست ضمانتوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سابق سینیٹر اعجاز چودھری کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں درخواست ضمانتوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت اعجاز چودھری کے وکیل میاں علی اشفاق نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس تینوں کیسز میں درخواست ضمانتیں مسترد کیں، پولیس نے سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کیے، ملزم پر لوگوں کو اکسانے کا الزام ہے حالانکہ جب یہ واقعات ہوئے اس وقت اعجاز چودھری نظر بند تھے اور اسلام آباد میں موجود تھے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے حوالے سے شواہد موجود نہیں ہیں، درخواست گزار کا جلاؤ گھیراؤ سے کوئی تعلق نہیں ہے لہٰذا عدالت درخواست ضمانتیں منظور کرنے کا حکم جاری کرے۔ دوران سماعت پراسکیوشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ یہ بات درست ہے اعجاز چودھری 9 مئی کے واقعات میں موقع پر موجود نہیں تھے اور نہ ہی ایف آئی آر میں نامزد ہیں لیکن سوشل میڈیا پر اعجاز چودھری کی جانب سے کارکنوں کو اکسایا گیا اور ان کے گھر سے 10 پٹرول بم برآمد ہوئے لہٰذا عدالت تینوں مقدمات میں درخواست ضمانتیں خارج کرے۔ بعدازاں عدالت نے تمام دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔