اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ پیر سے شروع ہوگا؛ وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی ممکنہ طور پر پیر سے شروع ہوجائے گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ 72 گھنٹوں میں یرغمالیوں کی رہائی کا عمل شروع ہوجائے گا۔
حماس کے پاس اس وقت بھی 48 اسرائیلی یرغمالی ہیں جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔ بقیہ کی لاشیں حوالے کی جائیں گی۔
جس کے بدلے اسرائیل بھی 2 ہزار کے قریب فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے حماس کے رہنما بھی شامل ہیں۔
حماس نے جن نمایاں افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، اُن میں عبداللہ برغوثی اور مروان برغوثی بھی شامل ہیں جو حماس کے اعلیٰ کمانڈر ہیں اور اس وقت اسرائیلی جیل میں عمر قید کاٹ رہے ہیں۔
ان کے علاوہ حسن سلامہ، احمد سادات، ابراہیم حامد، عباس السید کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
جس کے جواب میں اسرائیل نے مروان برغوثی کی رہائی کرنے سے انکار کردیا جب کہ یحییٰ سنوار اور محمد سنوار کی لاشوں کی واپسی بھی مسترد کرچکا ہے۔
یاد رہے کہ مصر ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر ہونے والے مذاکرات پر اسرائیل اور حماس نے ابتدائی مرحلے پر دستخط کردیئے ہیں۔
اس ابتدائی مرحلے کے تحت غزہ میں چند روز کے لیے جنگ بندی کی جائے گی جس کے دوران امدادی سامان کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
علاوہ ازیں 72 گھنٹوں کے دوران حماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کردے گی جب کہ بدلے میں اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 اسرائیلی مارے گئے تھے جب کہ 251 کو یرغمال بناکر غزہ لایا گیا تھا۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ان 251 یرغمالیوں میں 32 بچے، 48 خواتین، 150 سے زائد بالغ مرد اور 20 سے زائد فوجی اہلکار شامل ہیں۔
نومبر 2023 میں پہلی جنگ بندی پر حماس نے 251 میں سے 105 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا تھا جن میں 29 بچے، 40 خواتین اور 10 غیرملکی شامل تھے۔
اس کے بعد حماس کے پاس 146 اسرائیلی یرغمالی رہ گئے تھے جس کے بعد دسمبر 2023 سے فروری 2024 کے دوران مزید 25 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا جن میں ضعیف اور غیرملکی شامل تھے۔
اب حماس کے پاس اب 121 یرغمالی تھے لیکن اس کے بعد جنگ بندی نہ ہوسکی اور گھمسان کی جنگ کے دوران تقریباً 18 یرغمالی مارے گئے۔ حماس کے بقول یہ اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوئے۔
اس وقت تک حماس کے پاس 103 یرغمالی بچے تھے لیکن جنوری 2025 سے اپریل کے دوران خفیہ مذاکرات کے ذریعے مزید 15 یرغمالیوں کو رہائی نصیب ہوئی۔
تاہم اسی دوران ہلاک ہونے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی تعداد 28 ہوگئی اور حماس کے پاس 20 زندہ اور 28 یرغمالیوں کی لاشیں ہیں جن کی واپسی اس ہفتے ممکن ہے۔
اسی طرح 2014 میں حماس کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے اسرائیلی فوجی حدار گولڈن کی باقیات بھی معاہدے کے تحت واپس اسرائیل لائی جائے گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی یرغمالیوں اسرائیلی یرغمالی یرغمالیوں کی یرغمالیوں کو حماس کے پاس کی رہائی کے دوران کو رہا
پڑھیں:
اسرائیل کی سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی ،24فلسطینی شہید، پاکستان کی شدید مذمت
اسرائیل کی سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی ،24فلسطینی شہید، پاکستان کی شدید مذمت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 November, 2025 سب نیوز
غزہ /اسلام آباد (سب نیوز)غزہ میں قابض صیہونی فورسز کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں اور جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں سامنے آئی ہیں،غزہ سٹی، دیرالبلاح، رفاہ اور نصیرات میں فضائی حملوں کے نتیجے میں 24 فلسطینی شہید اور بیسیوں زخمی ہو گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں،اسپتال، اسکول اور پناہ گاہیں بھی مسلسل حملوں کی زد میں ہیں، جبکہ شدید غذائی بحران کے باعث شہریوں کی زندگی مزید مشکلات کا شکار ہے،اسرائیل کی مغربی کنارے میں بھی پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں، جس سے خطے میں انسانی بحران اور کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دوسری طرف غزہ میں اسرائیلی فوج کے بڑھتے حملوں پر حماس نے ثالثوں سے فوری مداخلت کی اپیل کردی۔حماس کے اعلی عہدیدار نے عرب میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں پر اپنے غصے سے ثالثوں کو آگاہ کر دیا ہے۔حماس عہدیدار کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیل جنگ بندی معاہدے کو ختم کرنیکا ارادہ رکھتا ہے، جنگ بندی معاہدے کو بچانے کے لیے ثالث فوری مداخلت کریں۔حماس عہدیدار نے کہا کہ معاہدے کی منظم خلاف ورزی سے سیکڑوں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔حماس عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج معاہدے کے تحت واپسی کی طے کردہ حدود میں بھی تبدیلیاں کر رہی ہے۔
ادھر پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کے حالیہ حملوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے جن کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہریوں خصوصا خواتین اور بچوں کی شہادتیں رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ایسے اقدامات بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور حال ہی میں شرم الشیخ میں طے پانے والے امن معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے خطے میں دیرپا امن و استحکام کے لیے جاری بین الاقوامی کوششوں کو بھی شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔حکومتِ پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ فوری اقدامات کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت اور جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کو روکے اور بین الاقوامی انسانی حقوق و انسانی قوانین کے تحفظ کو یقینی بنائے۔پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اپنے اصولی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسہیل آفریدی اپنے لیڈر کی طرح عادتا جھوٹ بولتے ہیں، عظمی بخاری کا الزام سہیل آفریدی اپنے لیڈر کی طرح عادتا جھوٹ بولتے ہیں، عظمی بخاری کا الزام بجٹ عملدرآمد میں تبدیلی کیلئے تجاویز آئندہ ماہ آئی ایم ایف کو پیش کرنے کا فیصلہ تیجس طیارہ حادثے نے بھارت کی برآمدات کی امیدوں پر پانی پھیر دیا قومی اسمبلی کے 6اور صوبائی اسمبلی کے 7حلقوں میں ضمنی انتخابات کیلئے پولنگ کا وقت ختم، ووٹنگ جاری وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ نے اداروں کی نجکاری میں پیپلزپارٹی کو رکاوٹ قرار دیدیا ملک میں گاڑیوں کے پارٹس کی درآمدات میں123فیصد اضافہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم