وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی ممکنہ طور پر پیر سے شروع ہوجائے گی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ 72 گھنٹوں میں یرغمالیوں کی رہائی کا عمل شروع ہوجائے گا۔

حماس کے پاس اس وقت بھی 48 اسرائیلی یرغمالی ہیں جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔ بقیہ کی لاشیں حوالے کی جائیں گی۔

جس کے بدلے اسرائیل بھی 2 ہزار کے قریب فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے حماس کے رہنما بھی شامل ہیں۔

حماس نے جن نمایاں افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، اُن میں عبداللہ برغوثی اور مروان برغوثی بھی شامل ہیں جو حماس کے اعلیٰ کمانڈر ہیں اور اس وقت اسرائیلی جیل میں عمر قید کاٹ رہے ہیں۔

ان کے علاوہ حسن سلامہ، احمد سادات، ابراہیم حامد، عباس السید کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

جس کے جواب میں اسرائیل نے مروان برغوثی کی رہائی کرنے سے انکار کردیا جب کہ یحییٰ سنوار اور محمد سنوار کی لاشوں کی واپسی بھی مسترد کرچکا ہے۔

یاد رہے کہ مصر ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر ہونے والے مذاکرات پر اسرائیل اور حماس نے ابتدائی مرحلے پر دستخط کردیئے ہیں۔

اس ابتدائی مرحلے کے تحت غزہ میں چند روز کے لیے جنگ بندی کی جائے گی جس کے دوران امدادی سامان کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔

علاوہ ازیں 72 گھنٹوں کے دوران حماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کردے گی جب کہ بدلے میں اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 اسرائیلی مارے گئے تھے جب کہ 251 کو یرغمال بناکر غزہ لایا گیا تھا۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ان 251 یرغمالیوں میں 32 بچے، 48 خواتین، 150 سے زائد بالغ مرد اور 20 سے زائد فوجی اہلکار شامل ہیں۔

نومبر 2023 میں پہلی جنگ بندی پر حماس نے 251 میں سے 105 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا تھا جن میں 29 بچے، 40 خواتین اور 10 غیرملکی شامل تھے۔

اس کے بعد حماس کے پاس 146 اسرائیلی یرغمالی رہ گئے تھے جس کے بعد دسمبر 2023 سے فروری 2024 کے دوران مزید 25 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا جن میں ضعیف اور غیرملکی شامل تھے۔

اب حماس کے پاس اب 121 یرغمالی تھے لیکن اس کے بعد جنگ بندی نہ ہوسکی اور گھمسان کی جنگ کے دوران تقریباً 18 یرغمالی مارے گئے۔ حماس کے بقول یہ اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوئے۔

اس وقت تک حماس کے پاس 103 یرغمالی بچے تھے لیکن جنوری 2025 سے اپریل کے دوران خفیہ مذاکرات کے ذریعے مزید 15 یرغمالیوں کو رہائی نصیب ہوئی۔

تاہم اسی دوران ہلاک ہونے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی تعداد 28 ہوگئی اور حماس کے پاس 20 زندہ اور 28 یرغمالیوں کی لاشیں ہیں جن کی واپسی اس ہفتے ممکن ہے۔

اسی طرح 2014 میں حماس کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے اسرائیلی فوجی حدار گولڈن کی باقیات بھی معاہدے کے تحت واپس اسرائیل لائی جائے گی۔

 

 

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیلی یرغمالیوں اسرائیلی یرغمالی یرغمالیوں کی یرغمالیوں کو حماس کے پاس کی رہائی کے دوران کو رہا

پڑھیں:

مذاکرات کا پہلا دور ختم، حماس کی جنگ بندی پر فلسطینیوں کی رہائی، امداد فراہمی کی شرائط

قاہرہ (نیوز ڈیسک) غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس اسرائیل اور ثالثوں کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا، مصر کے شہر شرم الشیخ میں حماس، اسرائیل اور امریکا میں بات چیت آج پھر ہو گی۔

شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات میں حماس وفد کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ نے کی، امریکی خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر بھی مذاکرات میں شریک ہوئے۔

رات دیر تک جاری رہنے والے مذاکرات میں قطر اور مصر کے وفود نے بطور ثالث شرکت کی۔

فلسطینی عہدیدار کے مطابق حماس نے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیل کے انخلا اور ٹائم لائن پر اپنے مؤقف کا خاکہ پیش کیا۔

عرب میڈیا کا دعویٰ ہے کہ حماس نے 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور بڑے پیمانے پر غزہ میں امداد کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا، حماس اس بات کی ضمانت چاہتی ہے کہ اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بعد معاہدے کی پاسداری کرے۔

اسرائیلی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر صرف یرغمالیوں کی رہائی پر توجہ دی جائے گی اور حماس کو چند دن کا وقت دیا جائے گا۔

اسی طرح اسرائیل ٹرمپ منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر فوج کو نام نہاد زرد لکیر تک واپس بلانے پر سمجھوتہ نہیں کرے گا بلکہ سٹریٹجک بفر زون بنائے گا جبکہ مزید انخلا کا انحصار مزاحمتی تنظیم سے طے شدہ شرائط پر ہوگا۔

ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیویٹ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ جلد سے جلد یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں تاکہ اگلے مرحلے کی طرف بڑھا جا سکے، مذاکرات میں یرغمالیوں اور سیاسی قیدیوں کی فہرستوں پر بات ہورہی ہیں تاکہ رہائی کے لیے مناسب ماحول تیار کیا جا سکے۔

ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے 2 سالہ جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات کاروں سے تیزی سے کام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز خبردار کیا تھا کہ اگر حماس نے غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کیا تو اس کا مکمل خاتمہ کردیا جائےگا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی ممکنہ طور پر پیر سے شروع ہوگی: وائٹ ہاؤس
  • عزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے میں جنگ بندی‘یرغمالیوں کی رہائی ‘اسرائیلی فوجوں کی واپسی شامل ہے.رپورٹ
  • غزہ امن معاہدے پر دستخط: اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کب شروع ہوگا؟
  • حماس اسرائیل معاہدہ، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کب شروع ہوگی؟ ٹرمپ نے بتا دیا
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے پر اتفاق
  • مذاکرات میں پیش رفت، حماس اور اسرائیل کے مابین قیدیوں و یرغمالیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
  • قاہرہ مذاکرات میں اہم پیشرفت، اسرائیل اور حماس میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
  • مصر میں امن مذاکرات کا دوسر ا روز: قیدیوں کے تبادلے پر حماس اور اسرائیل میں اتفاق نہ ہو سکا
  • مذاکرات کا پہلا دور ختم، حماس کی جنگ بندی پر فلسطینیوں کی رہائی، امداد فراہمی کی شرائط