اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اکتوبر 2025ء) وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ کی طرف سے منظوری اس وقت سامنے آئی، جب اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کار غزہ پٹی میں لڑائی روکنے پر متفق اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایت یافتہ امن منصوبے کے کچھ حصے اپنانے پر راضی ہو گئے۔

وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا، ''حکومت نے ابھی ابھی تمام یرغمالیوں، زندہ اور فوت شدہ، کی رہائی کے فریم ورک کی منظوری دے دی ہے۔

‘‘

اس معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج غزہ کے اندر نئی پوزیشنز سے پیچھے ہٹ جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی امریکہ اس کے نفاذ کی نگرانی کے لیے 200 فوجی بھی تعینات کرے گا۔

اسرائیلی حکومت کی طرف سے منظوری اس اعلان کے بعد سامنے آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل اور حماس ان کے غزہ منصوبے کے ''پہلے مرحلے‘‘ پر متفق ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی شامل ہے، جبکہ بعد کے مراحل میں حماس کے بعد کے دور میں غزہ پٹی کی حکمرانی پر توجہ دی جائے گی۔

یہ معاہدہ جزوی طور پر امریکہ کی ثالثی سے طے پایا، جس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوجیوں کا غزہ میں طے شدہ لائن تک انخلا شامل ہیں۔

غزہ میں اب کتنے یرغمالی موجود ہیں؟

اسرائیلی حکومت کے مطابق حماس اب بھی غزہ میں 48 اسرائیلی یرغمالیوں کو پکڑے ہوئے ہے، جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا خیال ہے۔

سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملوں میں تقریباً 1,200 افراد مارے گئے اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ یہی حملے اسرائیلی فوجی کارروائی کی وجہ بنے تھے۔

غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک 67,000 سے زائد فلسطینی ہلاک اور تقریباً ایک لاکھ ستّر ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔

وزارت کے مطابق اگرچہ وہ عام شہریوں اور جنگجوؤں میں فرق نہیں بتاتے، مگر ہلاک ہونے والوں میں سے تقریباً نصف عورتیں اور بچے تھے۔

امریکہ کی جنگ بندی نگرانی ٹیم روانہ

امریکی اعلیٰ حکام نے میڈیا کو بتایا ہے کہ امریکہ کی 200 فوجیوں پر مشتمل ایک ٹیم مشرقِ وسطیٰ میں تعینات کی جائے گی تاکہ غزہ میں جنگ بندی کی ''نگرانی‘‘ کی جا سکے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حکام نے بتایا کہ یہ امریکی عملہ ایک مشترکہ ٹاسک فورس کا مرکز ہو گا، جس میں مصر کی فوج، قطر، ترکی اور غالباً متحدہ عرب امارات کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

ایک عہدیدار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل بریڈ کوپر ''ابتدائی طور پر 200 افراد کے ساتھ میدان میں موجود ہوں گے۔ ان کا کردار نگرانی کرنا، مشاہدہ کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ کوئی خلاف ورزی نہ ہو۔‘‘

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک اور امریکی عہدیدار نے کہا،''کسی بھی امریکی فوجی کے غزہ میں داخل ہونے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک، عدنان اسحاق

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی رہائی کے مطابق

پڑھیں:

حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی؛ اسرائیلی فوج کے چیف اور وزیر دفاع آپس میں جھگڑ پڑے

اسرائیل میں غزہ جنگ کے بعد سے فوجی اور سیاسی قیادت کے درمیان ٹکراؤ روز بروز شدت اختیار کرتا جا رہا ہے حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر کوئی ایک بھی اپنی غلطی تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوجی سربراہ چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر اور وزیرِ دفاع عزرائیل کاٹز کے درمیان کشیدگی اور اختلاف اب سب کے سامنے آگیا۔

 یہ ٹکراؤ اُس وقت بڑھا جب وزیر دفاع نے 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے کو نہ روک پانے سے متعلق فوجی ناکامیوں پر تیار کردہ تحقیقاتی رپورٹ کی دوبارہ جانچ کا حکم دیا۔

اسرائیلی وزیر نے اس جانچ کے لیے اپنے ماتحت دفاعی ادارے کے کمپٹرولر بریگیڈیئر جنرل (ر) یائر وولانسکی کو تحقیقات کا نیا مینڈیٹ دیا۔

انھوں نے اس جانچ کے حکم کے ساتھ ہی فوجی افسران کی ترقیوں کے معاملے کو بھی ایک ماہ کے لیے معطل کردیا۔

جس پر اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر غصے میں آگئے اور انھوں نے کھلم کھلا کہا کہ مجھے یہ سارے حساس اور اہم فیصلے میڈیا کے ذریعے معلوم ہوئے اور وہ بھی اُس وقت جب ہم گولان کی پہاڑیوں میں مشق میں مصروف تھے۔

ایال زمیر نے اپنے سخت بیان میں مزید کہا کہ یہ رپورٹ شروع سے ہی صرف اور صرف فوجی تحقیقاتی معیار جانچنے کے لیے تھی لیکن اب اسے سیاسی مقصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ رپورٹ سیکڑوں گواہیاں سننے اور وسیع تحقیق کے نتیجے میں پیشہ ورانہ انداز میں تیار کی گئی تھی جس کی دوبارہ جانچ غیر متعلق اور ناقص ترین فیصلہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف نے اپنے وزیر دفاع کو یاد دلایا کہ فوج ہی واحد ادارہ ہے جس نے اپنی ناکامیوں کی خود تحقیقات کیں اور ذمہ داری بھی قبول کی۔

ایال زمیر نے کہا کہ اگر کسی کو مزید تحقیقات کی ضرورت ہے تو پھر ایک غیرجانبدار، آزاد اور کسی تھرڈ پارٹی کے ماتحت کمیشن تشکیل دیا جائے۔

ترقیاں روکنے کے وزیر دفاع کے فیصلے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے سربراہ نے کہا کہ اس عمل سے فوج کی صلاحیت اور مستقبل کے چیلنجز کی تیاری کو نقصان پہنچتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ فوجی افسران کی برخاستگی یا سرزنش فوج کا اندرونی معاملہ ہے اور اس کے لیے وزیر دفاع کی منظوری کی ضرورت نہیں۔ میں یہ عمل جاری رکھوں گا اور بطور روایتی طریقہ کار وزیر دفاع کو بھیجتا رہوں گا۔

واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب اسرائیل میں فوج اور حکومت یوں آمنے سامنے آئی ہو۔ غزہ جنگ کے ابتدا سے ہی دونوں ہی ایک دوسرے پر ناکامی کا ملبہ ڈال کر بری الذمہ ہونا چاہتے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی؛ اسرائیلی فوج کے چیف اور وزیر دفاع آپس میں جھگڑ پڑے
  • اسرائیلی فوج نے 2023 میں حماس حملے روکنے میں ناکامی پر تین اعلیٰ افسران کو برطرف کر دیا
  • غزہ: اسرائیل نے مزید24 فلسطینی شہید کر دیے‘ حماس کی امریکا سے مداخلت کی اپیل،حملے امن معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہیں‘ پاکستان
  • غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر بات چیت کے لیے حماس کا اعلیٰ سطح وفد قاہرہ پہنچ گیا
  • اسرائیل کی سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی ،24فلسطینی شہید، پاکستان کی شدید مذمت
  • کاپ30 کے اختتام پر موسمیاتی اقدامات کے حوالے سے ایک جامع معاہدے کی منظوری
  • غزہ لبنان نہیں ہے‘‘ حماس نے جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دے دی
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کے مسلسل حملے جاری، حماس نے ثالثوں سے فوری مداخلت کی اپیل کردی
  • اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 20 فلسطینی شہید
  • جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی افواج نے 8 مزید فلسطینی شہید کر دیے