چارمنگ گرل ’ریکھا‘ 71 سال کی ہوگئیں؛ مبارکبادوں کا تانتا بندھ گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
دہائیوں تک بالی ووڈ پر راج کرنے والی اداکارہ ریکھا 71 سال کی ہوگئیں لیکن اب بھی وہ مداحوں کی پسندیدہ اداکارہ ہیں اور ان کے کردار زندہ و جاوید ہیں۔
سوشل میڈیا پر اداکارہ ریکھا کے لیے جنم دن کی مبارکبادوں اور نیک تمناؤں کا تانتا بندھ گیا۔ ساتھی فنکار بھی ان کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے۔
بالی ووڈ کی ڈریم گرل ہیما مالنی نے اپنی دیرینہ سہیلی اور حسن کی ملکہ ریکھا کے جنم دن پر ایسا جذباتی پیغام لکھا کہ مداحوں کے دل پگھل گئے۔
ان دونوں کی دوستی کی مثال ویسے ہی دی جاتی ہے، مگر اس بار ہیما مالنی نے سوشل میڈیا پر ریکھا کے ساتھ تصاویر شیئر کرکے کھل کر "ریکھا سے عشق" کا اظہار کر دیا!
View this post on InstagramA post shared by Dream Girl Hema Malini (@dreamgirlhemamalini)
ہیما مالنی نے ریکھا کو “خوبصورت، لازوال اور سدا بہار حسینہ” قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ان کی دوستی صرف فلموں تک محدود نہیں، بلکہ دونوں کی ماؤں نے بھی ان کے فلمی سفر میں بڑا کردار ادا کیا۔
اداکارہ ہیما مالنی نے ساتھ ہی یہ انکشاف بھی کیا کہ دونوں آج بھی آپس میں تمِل زبان میں بھی گپ شپ کرتی ہیں! خدا ریکھا کو ہمیشہ خوش رکھے، اس کی زندگی مسکراہٹوں اور سکون سے بھری رہے۔
صرف ہیما ہی نہیں، بلکہ شترو گھن سنہا نے بھی ریکھا کی تعریف میں ٹویٹ کرکے کہا کہ
"آئیے منائیں اس اسٹائلش، پراسرار، اور جادوئی دیوی ریکھا کا جشن!"
Let's celebrate the stylish ageless, mysterious, mystic 'Diva', enigmatic, dear friend #Rekha & wish her many happy returns of the day.
درجنوں بلاک بسٹر فلمیں دینے والی ریکھا آج بھی اپنی خوبصورتی، پراسرار مزاج اور شاہانہ اسٹائل سے نئی اداکاراؤں کو مات دیتی ہیں۔
مداحوں کا بھی کہنا ہے کہ "ریکھا عمر نہیں، ایک فیلنگ کا نام ہے!"
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہیما مالنی
پڑھیں:
انتہاپسند خاتون سیاستدان کو برقعہ پہن کر پارلیمنٹ آنا مہنگا پڑ گیا، ایوان سے معطل ہوگئیں
آسٹریلیا میں مسلمان خواتین کے لباس پر پابندی کے حق میں احتجاج کرنے والی انتہا پسند سیاستدان پالین ہنسن کو پارلیمنٹ میں برقعہ پہننے پر ایک ہفتے کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق ’ون نیشن‘ پارٹی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر پالین ہنسن پیر کے روز سینیٹ میں مکمل برقعہ پہن کر داخل ہوئیں، تاکہ وہ عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپنے والے لباس پر پابندی سے متعلق اپنا بل پیش کر سکیں۔ تاہم دیگر سینیٹرز نے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور سینیٹ نے ان کی سرزنش بھی کی۔
مسلم گرینز کی سینیٹر مہِرین فاروقی نے ہنسن کے عمل کو ’نسل پرستی‘ قرار دیا۔
گزشتہ برس وفاقی عدالت بھی قرار دے چکی ہے کہ ہنسن نے مہرین فاروقی کے خلاف نسلی امتیاز برتا تھا، جس فیصلے کے خلاف وہ اس وقت اپیل کر رہی ہیں۔
آزاد سینیٹر فاطمہ پیمن نے اس عمل کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات آسٹریلیا کے مسلم شہریوں کی بے عزتی ہیں۔
منگل کے روز وزیر خارجہ اور حکومتی رہنما پینی وونگ نے سینیٹ میں ہنسن کی باقاعدہ سرزنش کی قرارداد پیش کی، جو 55 کے مقابلے میں 5 ووٹوں سے منظور ہوئی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ہنسن کے اقدامات کا مقصد لوگوں کو ان کے مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنانا اور مذاق اڑانا تھا۔
فیس بک پر اپنے ردعمل میں ہنسن نے کہا کہ اگر حکومت چاہتی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں برقعہ نہ پہنیں، تو ملک میں برقعہ پر پابندی نافذ کی جائے۔
پالین ہنسن اس سے قبل 2017 میں بھی پارلیمنٹ میں برقعہ پہن کر آئی تھیں اور اس وقت بھی ملک بھر میں پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔