مصر میں قطری شاہی عملے کی کار کو حادثہ، 3 ملازم جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
شرم الشیخ: مصر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ میں ایک المناک حادثے کے دوران قطر کے امیری دیوان کے تین ملازم جاں بحق ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، قطری سفارت خانے نے تصدیق کی ہے کہ قطری شاہی عملے کی گاڑی ایک حادثے کا شکار ہوئی، جس میں تینوں ملازمین موقع پر دم توڑ گئے۔
ابتدائی طور پر سیکیورٹی ذرائع نے یہ اطلاع دی تھی کہ حادثے میں تین قطری سفارت کار ہلاک ہوئے، تاہم بعد میں قطر کے سفارت خانے نے وضاحت کی کہ جاں بحق افراد سفارتی عملے کے ملازمین تھے، سفارت کار نہیں۔
ذرائع کے مطابق، قطری عملہ غزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے بعد مصر میں موجود تھا۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب شرم الشیخ میں جنگ بندی پر بین الاقوامی کانفرنس پیر کے روز منعقد ہونے جا رہی ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کئی عالمی رہنما شرکت کریں گے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی؛ ٹرمپ اور سیسی کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف شرم الشیخ روانہ
اسلام آباد:وزیرِاعظم شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم الشیخ روانہ ہوگئے جہاں وہ غزہ جنگ بندی کے لیے امن سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وزیرِاعظم کے ہمراہ نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار اور وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود ہیں۔ اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی، ترکیہ کے صدر رجب طیب اِردوان سمیت متعدد عالمی رہنما شریک ہوں گے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف دیگر ممالک کے رہنماؤں کی موجودگی میں غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں خصوصی طور پر شریک ہوں گے۔ یہ اجلاس صدر ٹرمپ، وزیرِاعظم شہباز شریف اور عرب و اسلامی ممالک کے رہنماؤں کی ان کوششوں کا تسلسل ہے جو انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے کی تھیں۔
اس موقع پر جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں وزیرِاعظم شہباز شریف سمیت متعدد ممالک کے سربراہان نے امریکی صدر کے پیش کردہ غزہ میں پائیدار امن، ترقی اور انسانی تحفظ کے منصوبے کا خیرمقدم کیا۔
وزیرِاعظم کی اس اجلاس میں شرکت پاکستان کے دیرینہ مؤقف کی عکاسی کرتی ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ، جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ہر سطح پر سیاسی و سفارتی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
پاکستان کو امید ہے کہ اس امن معاہدے کے بعد غزہ میں مظالم کا خاتمہ، اسرائیلی افواج کا انخلا، فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور متاثرہ علاقوں کی بحالی ممکن ہو سکے گی۔
اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کا باعث بنیں گے بلکہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ بھی ہموار کریں گے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوگا۔