خیبرپختونخوا کی وزارتِ اعلیٰ، 4 امیدوار سامنے آ گئے؛انتخاب صبح 10 بجے ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک : خیبر پختونخوا کی وزارتِ اعلیٰ کے لیے 4 امیدوار سامنے آ گئے، انتخاب کے لیے اسمبلی اجلاس کل صبح 10 بجے منعقد ہو گا۔
کے پی کے کی وزارتِ اعلیٰ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت ختم ہو گیا ہے، پی ٹی آئی کے امیدوار سہیل آفریدی نے کاغذات جمع کرا دیے۔
مسلم لیگ ن کے سردار شاہ جہاں یوسف، پی پی کے ارباب زرک اور جے یو آئی کے مولانا لطف الرحمٰن نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
قبائلی عوام نےافغانستان کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کیخلاف ہتھیار اٹھانے کا اعلان کردیا
کاغذاتِ نامزدگی سیکریٹری خیبر پختونخوا اسمبلی کے پاس جمع کرائے گئے۔دوسری طرف ڈاکٹر عباد اللّٰہ نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لے لیے ہیں۔
اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کے لیے چاروں امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں، کل کے اجلاس میں 4 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو گا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ، دہشتگرد افغان تھے، آئی جی خیبر پختونخوا
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی کے نے کہا کہ کل 3 خود کش حملہ آور آئے تھے۔ دہشت گردوں کو اسی وقت ختم کر کے حملہ پسپا کیا گیا۔ تحقیقات کے لیے فنگر پرنٹس نادرا کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ پورے شہر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آئی جی خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے کے دستیاب شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی کے نے کہا کہ کل 3 خود کش حملہ آور آئے تھے۔ دہشت گردوں کو اسی وقت ختم کر کے حملہ پسپا کیا گیا۔ تحقیقات کے لیے فنگر پرنٹس نادرا کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ پورے شہر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک جو شواہد دستیاب ہیں، ان سے یہی محسوس ہو رہا ہے کہ دہشت گرد افغان تھے۔ واقعے پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ دہشت گردوں کی موٹرسائیکل تحویل میں لے کر تحقیقات کی جا رہی ہے، موٹر سائیکل سے فنگر پرنٹس حاصل کرلیے گئے ہیں۔
آئی جی پولیس نے بتایا کہ رواں سال حملوں میں اضافہ ہوا مگر انہیں پسپا کیا گیا۔ مختلف اضلاع کو جدید اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردوں کی حکمت عملی میں تبدیلی آئی ہے، کل آپ نے پولیس رسپانس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھ لیا ہے۔ اینٹی ڈرون سمیت جدید ٹیکنالوجی پولیس کو فراہم کی جا رہی ہے۔ تھانے سے لے کر افسران لیول تک بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی کے لیے کام کررہے ہیں۔ واقعے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پتا لگا رہے ہیں کہ دہشتگرد کس راستے سے پشاور میں داخل ہوئے؟ دہشتگردوں نے جہاں رات گزاری، اس کی شناخت کرلی گئی ہے۔ ابھی تک سہولت کاروں کی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔