کرم؛ کوئلے کی کان بیٹھ گئی، 5 مزدور جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک : خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں کوئلے کی کان بیٹھ گئی، جس میں دب کر پانچ کان کن جاں بحق ہوگئے۔
افسوسناک واقعہ یاستہ طورہ واڑی میں پیش آیا، 6 مزدور کان میں کام کررہے تھے کہ اسی دوران کوئلے کی کان بیٹھ گئی۔ حادثے میں جاں بحق پانچوں افراد کا تعلق شانگلہ سے تھا، جن کی لاشوں کو نکالنے کیلیے ریسکیو آپریشن جاری ہے، ملبے تلے چھ کان کن پھنسے جن میں سے ایک کو نکال لیا گیا۔
قبائلی عوام نےافغانستان کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کیخلاف ہتھیار اٹھانے کا اعلان کردیا
جاں بحق ہونے والوں میں تاج اللہ، زیور الرحمن، شوکت، ناز اللہ، جان محمد شامل ہیں۔ ملبے سے دو مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ تین کی تلاش کیلیے امدادی کام جاری ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
مزدور یونینز نجکاری کے خلاف متحد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان بھر سے ٹریڈ یونینز کے نمائندوں کو لاہور میں اکٹھا کرنے والی ایک قومی لیبر کانفرنس میں حکومت کی عوامی خدمات کی نجکاری کی پالیسی کی سخت مخالفت کی گئی۔
یہ کانفرنس ’’پبلک گڈز، ناٹ پرائیویٹ پرافٹ: لیبر کا نجکاری کے خلاف ردعمل‘‘ کے عنوان سے ورکرز ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آرگنائزیشن) اور پبلک سروسز انٹرنیشنل کے اشتراک سے منعقد ہوئی، جس میں واپڈا، آبپاشی محکمہ، صحت، تعلیم، میونسپل کارپوریشنز اور سول سوسائٹی تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے۔
مقررین نے نشاندہی کی کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران نجکاری اور آؤٹ سورسنگ کی پالیسیوں کے باعث پاکستان میں 4,50,000 سے زائد ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات سے سستی صحت، تعلیم اور بنیادی سہولیات تک رسائی متاثر ہوئی ہے، جبکہ سرکاری شعبے کے ملازمین کے تحفظ اور سلامتی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس لیے حکومت کو ایسی پالیسیوں کو ترک کر کے ریاستی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانی چاہیے۔
کانفرنس کی صدارت انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے حسین نقی نے کی۔
ایف ای ایس پاکستان کے پروگرام ایڈوائزر عبداللہ دائیو اور لمز کے ڈاکٹر محمد عظیم نے نجکاری کی پالیسیوں کے طویل مدتی اثرات کا تجزیہ پیش کیا۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹر شعیب خان نیازی نے صحت کے شعبے پر نجکاری کی پالیسی کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔ پاکستان کمیونٹی ہیلتھ ورکرز فیڈریشن کی جنرل سیکرٹری محترمہ راحیلہ تبسم نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو درپیش مسائل بیان کیے۔ نیٹ اینڈ کلین یونین واسا لاہور کے صدر شفیق الرحمن بھٹی نے صفائی کے عملے کی جدوجہد پر بات کی۔
دیگر نمایاں مقررین میں شامل تھے: چوہدری عبدالرحمن عاصی، لالہ سلطان خان، کاشف چوہدری (ٹیچرز ایسوسی ایشن پنجاب)، ڈاکٹر جاوید گل، اور طاہرہ حبیب۔
ویرو کے ڈائریکٹر میر ذوالفقار علی نے کانفرنس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد مزدوروں اور یونینز کی مشترکہ آواز کو اجاگر کرنا ہے تاکہ منافع خوری پر مبنی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کی جا سکے۔ انہوں نے کہا:
عوامی خدمات عوام کے ہاتھ میں ہی رہنی چاہئیں۔ جب انہیں نجی شعبے کے حوالے کیا جاتا ہے، تو اس کا سب سے زیادہ نقصان مزدوروں اور غریب عوام کو ہوتا ہے۔
کانفرنس کا اختتام تمام شرکاء کی جانب سے عوامی خدمات کی نجکاری کی مخالفت میں متفقہ قرارداد کی منظوری سے ہوا۔ شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرے، ملازمتوں کو تحفظ فراہم کرے، عوامی اداروں میں ٹریڈ یونین سرگرمیوں کی اجازت دے، محنت کشوں سے متعلق قوانین کو بہتر بنائے اور عوامی اداروں کو منافع خور نجی اداروں کے حوالے کرنے کی بجائے مضبوط کرے۔شرکاء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نجکاری کے خلاف ایک ملک گیرالائنس تشکیل دیا جائے۔