مزدور یونینز نجکاری کے خلاف متحد
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان بھر سے ٹریڈ یونینز کے نمائندوں کو لاہور میں اکٹھا کرنے والی ایک قومی لیبر کانفرنس میں حکومت کی عوامی خدمات کی نجکاری کی پالیسی کی سخت مخالفت کی گئی۔
یہ کانفرنس ’’پبلک گڈز، ناٹ پرائیویٹ پرافٹ: لیبر کا نجکاری کے خلاف ردعمل‘‘ کے عنوان سے ورکرز ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آرگنائزیشن) اور پبلک سروسز انٹرنیشنل کے اشتراک سے منعقد ہوئی، جس میں واپڈا، آبپاشی محکمہ، صحت، تعلیم، میونسپل کارپوریشنز اور سول سوسائٹی تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے۔
مقررین نے نشاندہی کی کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران نجکاری اور آؤٹ سورسنگ کی پالیسیوں کے باعث پاکستان میں 4,50,000 سے زائد ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات سے سستی صحت، تعلیم اور بنیادی سہولیات تک رسائی متاثر ہوئی ہے، جبکہ سرکاری شعبے کے ملازمین کے تحفظ اور سلامتی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس لیے حکومت کو ایسی پالیسیوں کو ترک کر کے ریاستی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانی چاہیے۔
کانفرنس کی صدارت انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے حسین نقی نے کی۔
ایف ای ایس پاکستان کے پروگرام ایڈوائزر عبداللہ دائیو اور لمز کے ڈاکٹر محمد عظیم نے نجکاری کی پالیسیوں کے طویل مدتی اثرات کا تجزیہ پیش کیا۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹر شعیب خان نیازی نے صحت کے شعبے پر نجکاری کی پالیسی کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔ پاکستان کمیونٹی ہیلتھ ورکرز فیڈریشن کی جنرل سیکرٹری محترمہ راحیلہ تبسم نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو درپیش مسائل بیان کیے۔ نیٹ اینڈ کلین یونین واسا لاہور کے صدر شفیق الرحمن بھٹی نے صفائی کے عملے کی جدوجہد پر بات کی۔
دیگر نمایاں مقررین میں شامل تھے: چوہدری عبدالرحمن عاصی، لالہ سلطان خان، کاشف چوہدری (ٹیچرز ایسوسی ایشن پنجاب)، ڈاکٹر جاوید گل، اور طاہرہ حبیب۔
ویرو کے ڈائریکٹر میر ذوالفقار علی نے کانفرنس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد مزدوروں اور یونینز کی مشترکہ آواز کو اجاگر کرنا ہے تاکہ منافع خوری پر مبنی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کی جا سکے۔ انہوں نے کہا:
عوامی خدمات عوام کے ہاتھ میں ہی رہنی چاہئیں۔ جب انہیں نجی شعبے کے حوالے کیا جاتا ہے، تو اس کا سب سے زیادہ نقصان مزدوروں اور غریب عوام کو ہوتا ہے۔
کانفرنس کا اختتام تمام شرکاء کی جانب سے عوامی خدمات کی نجکاری کی مخالفت میں متفقہ قرارداد کی منظوری سے ہوا۔ شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرے، ملازمتوں کو تحفظ فراہم کرے، عوامی اداروں میں ٹریڈ یونین سرگرمیوں کی اجازت دے، محنت کشوں سے متعلق قوانین کو بہتر بنائے اور عوامی اداروں کو منافع خور نجی اداروں کے حوالے کرنے کی بجائے مضبوط کرے۔شرکاء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نجکاری کے خلاف ایک ملک گیرالائنس تشکیل دیا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قم، مدرسہ امیر المومنین ع میں فاطمی اسٹوڈنٹس کانفرنس کا انعقاد
منتظمین نے امید ظاہر کی کہ یہ اقدام حوزہ و یونیورسٹی کے طلباء کے درمیان فکری ہم آہنگی کو فروغ دینے میں مؤثر ثابت ہوگا اور وطن عزیز پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور اسلامی تمدن کے احیاء کی جانب ایک اہم قدم قرار پائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن دانشجویان پاکستان کے زیراہتمام گردہمایی دانشجویان فاطمی (فاطمی اسٹوڈنٹس کانفرنس) مدرسہ امیرالمومنین علیہ السلام، قم میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں ہمدان، تہران، قزوین، زنجان اور اصفہان کی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ کانفرنس کا انعقاد مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم اور مشی فاطمیہ آرگنائزنگ کمیٹی کے تعاون سے کیا گیا۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام الہی سے ہوا، جس کے بعد آئی ایس او پاکستان کے سابق مرکزی صدر، ایران کی یونیورسٹیوں میں آئی ایس او کے نمایندہ اور انجمن دانشجویان پاکستان کے رکن شوریٰ عارف حسین الجانی کے ابتدائی کلمات سے ہوا۔ انہوں نے "وحدتِ حوزہ و دانشگاہ، کیوں اور کیسے؟" کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ عالمہ توصیف زہرا صاحبہ نے "جناب زہراء سلام اللہ علیہا کا پیام ہمارے نام" کے عنوان پر طلباء سے خطاب کیا۔
حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید عباس حسینی نے "جناب زہرا سلام اللہ علیہا؛ پرچمدار مقاومت" کے موضوع پر اپنے خیالات پیش کیے۔ مولانا سید علی ارتضیٰ نے "طوفان الاقصیٰ کے مضمرات" کے عنوان سے گفتگو کی، اور حجت الاسلام والمسلمین شیخ عابد مہدوی نے "پاکستان عالمی استکبار کے نشانے پر" کے حوالے سے خطاب کیا۔ طلباء و مقررین کے درمیان سوال و جواب کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ کانفرنس میں نظامت کے فرائض حجت الاسلام والمسلمین مولانا شبیر سعیدی نے انجام دئے، اختتامی کلمات مشی فاطمیہ آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید محمد روح اللہ رضوی نے ادا کیے اور باقاعدہ اختتام دعائے امام زمانہ عج سے ہوا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کے مسئول حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید ذیشان الحسنی، انجمن دانشجویان پاکستان کے رکن شوریٰ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر علی ہمدانی، اور مشی فاطمیہ آرگنائزنگ کمیٹی اور مؤسسہ شجرہ طیبہ کے رکنِ ہیئتِ امناء حجت الاسلام والمسلمین سید فرمان جعفری بھی موجود تھے۔ واضح رہے کہ کانفرنس کے بعد طلباء نے نمایشگاہ فاطمیہ حدیث غربت کا وزٹ کیا۔ جہاں تاریخ و پیغام فاطمی کے ساتھ ساتھ شبہات و اعتراضات کے جوابات سے بھی آشنائی حاصل کی۔ اس سال ایام فاطمیہ میں مشی فاطمیہ آرگنائزنگ کمیٹی کے تعاون سے ایران کے مختلف شہروں میں زیر تعلیم پاکستانی یونیورسٹی طلباء کے لئے "موکب فرزندان شہید عارف حسینی" کا انعقاد کیا گیا تھا۔
طلباء نے حرم مطہر میں منعقد ہونے والی مرکزی مجالس عزا اور سالانہ عظیم الشان مشی فاطمیہ میں شرکت کی، جو حوزہ علمیہ قم کے اردو زبان طلباء کی میزبانی میں یکم جمادی الثانی کو منعقد ہوتی ہے۔ موکب فرزندان شہید عارف حسینی میں تقریباً 200 طلباء و طالبات نے شرکت کی، جہاں مختلف شہروں سے آمد و رفت، قم میں قیام و طعام کی سہولیات کے ساتھ ساتھ طلباء کے لیے مختلف فکری و تربیتی نشستوں کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ منتظمین نے امید ظاہر کی کہ یہ اقدام حوزہ و یونیورسٹی کے طلباء کے درمیان فکری ہم آہنگی کو فروغ دینے میں مؤثر ثابت ہوگا اور وطن عزیز پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور اسلامی تمدن کے احیاء کی جانب ایک اہم قدم قرار پائے گا۔