کیمبرین پٹرول 2025 میں پاکستان آرمی کی شاندار کامیابی، گولڈ میڈل اپنے نام کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
راولپنڈی: پاکستان آرمی کی ٹیم نے عالمی فوجی مشق “کیمبرین پٹرول 2025” میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گولڈ میڈل جیت لیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق یہ عالمی سطح کی سب سے مشکل فوجی مشقوں میں سے ایک ہے جو برطانیہ کے علاقے ویلز میں 3 سے 13 اکتوبر 2025 تک جاری رہی۔
اس مشق میں 36 ممالک کی 137 ٹیموں نے شرکت کی۔ پاکستان آرمی کی ٹیم نے کیپٹن محمد سعد کی قیادت میں حصہ لیا اور شاندار کارکردگی کی بدولت گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، مقابلے میں حصہ لینے والی ٹیموں نے 48 گھنٹوں میں 60 کلومیٹر کا دشوار گزار فاصلہ طے کیا اور مختلف عسکری فرائض اور ٹاسک انجام دیے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ کامیابی پوری قوم اور پاک فوج کے لیے باعثِ فخر ہے۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پاک فوج اپنی پیشہ ورانہ مہارت، اعلیٰ تربیت اور عزم و حوصلے کے ساتھ وطنِ عزیز کا پرچم بلند رکھتی ہے اور مستقبل میں بھی اسی جذبے کے ساتھ کارکردگی جاری رکھے گی۔
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا 25 نومبر 2025، خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر پیغام
آج خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان دنیا بھر کے ساتھ مل کر اس اہم مسئلے کو اجاگر کر رہا ہے۔ اس سال یہ دن”خواتین کے خلاف ڈیجیٹل تشدد کے خاتمے کے لیے متحد” کے عنوان سے منایا جا رہا ہے—ایک ایسا موضوع جو اس حقیقت کی طرف توجہ دلاتا ہے کہ جدید دور میں خواتین کو صرف جسمانی نہیں بلکہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بھی ہراسانی اور تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں نہ صرف اس چیلنج کو سمجھنے کی ضرورت ہے بلکہ متحد ہو کر اس کے خاتمے کے لیے اپنے عزم کی تجدید بھی کرنی ہے۔
خواتین پر تشدد اور ہراسانی کے مکمل انسداد کے لیےکثیر الجہتی اور جامع حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔ اس حکمتِ عملی میں روک تھام کے اقدامات، متاثرہ خواتین سے ہمدردی اور معاشرتی رویوں میں مثبت تبدیلی بے حد ضروری ہیں۔ خواتین کے خلاف تشدد نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ قومی ترقی، امن اور سماجی ہم آہنگی کے راستے میں بھی بڑی رکاوٹ بنتا ہے۔
آئینِ پاکستان خواتین کوعزت، تحفظ اور برابر حقوق کی ضمانت دیتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں بہت سی خواتین اب بھی امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا کرتی ہیں۔ حکومت پاکستان بین الاقوامی معاہدوں کی روشنی میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی، پالیسی سازی اور ادارہ جاتی اصلاحات پر مسلسل کام کر رہی ہے۔ وزیراعظم کاخواتین کو بااختیار بنانے کا خصوصی پیکج بھی انہی اقدامات کا حصہ ہے۔
تشدد سے متاثرہ خواتین کی مدد کے لیے حکومت نے مختلف ادارے اور سہولیات فراہم کی ہیں، جن میںخواتین کا تحفظ سینٹرز، خواتین پولیس اسٹیشن، ہیلپ لائنز، اور مالی و قانونی معاونت شامل ہیں۔ اسی طرحقومی انسانی حقوق کمیشن، قومی کمیشن برائے حقوقِ نسواں اور دیگر آزادانہ ادارے بھی فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
تاہم، یہ بات بھی حقیقت ہے کہ محض قانون یا حکومتی فیصلے اس مسئلے کو مکمل طور پر حل نہیں کر سکتے، جب تک معاشرہ مجموعی طور پر خواتین کے تحفظ اور برابری کو ترجیح نہ دے۔ ہماری دینی اور ثقافتی اقدار بھی خواتین کے احترام، عزت اور برابری کی تعلیم دیتی ہیں۔
آج، میں پاکستان کے ہر شہری، نوجوانوں، اساتذہ، سماجی اور مذہبی رہنماؤں سے اپیل کرتا ہوں کہ آئیے خواتین پر تشدد کے خاتمے کے لیے متحد ہو جائیں۔ آئیے اپنے عزم کو دوہرائیں کہ پاکستان کی ہر خاتون خوف، تشدد، استحصال اور امتیازی سلوک سے آزاد ہو کر اپنی صلاحیتوں کو پوری طرح بروئے کار لا سکے۔
حکومتی ادارے، معاشرہ، سول سوسائٹی اور عالمی تعاون—سب مل کر ہی پاکستان کو خواتین کے لیےمحفوظ، انصاف پسند اور برابر مواقع کا حامل ملک بنا سکتے ہیں۔