Daily Mumtaz:
2025-10-13@16:42:43 GMT
برہم پترا پر چین کے ڈیم کے سائے میں بھارت کا 77 ارب ڈالر کا پن بجلی منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
بھارت نے اپنی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے دریائے برہم پترا سے 2047 تک 76 گیگاواٹ سے زائد پن بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 77 ارب ڈالر (تقریباً 6.4 لاکھ کروڑ بھارتی روپے) لگایا گیا ہے، جس میں بجلی کی پیداوار کے ساتھ ساتھ ٹرانسمیشن نیٹ ورک کی تعمیر بھی شامل ہے۔
بھارتی سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی (CEA) نے پیر کے روز اس منصوبے کی تفصیلات جاری کیں، جس کے مطابق یہ پن بجلی پراجیکٹس شمال مشرقی ریاستوں میں دریا کے 12 ذیلی ذخائر پر تعمیر کیے جائیں گے۔ منصوبے میں 208 بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس شامل ہیں، جن سے مجموعی طور پر 64.
چین کی سرگرمیاں بھارت کی تشویش کا باعث
دریائے برہم پترا، جو تبت سے نکلتا ہے، بھارت سے گزرتا ہوا بنگلہ دیش میں داخل ہو کر خلیج بنگال میں گرتا ہے، ایک طویل عرصے سے بھارت اور چین کے درمیان اسٹریٹیجک تناؤ کا باعث رہا ہے۔ خاص طور پر چین کی جانب سے دریا کے بالائی حصے پر بڑے پیمانے پر ڈیم تعمیر کرنے کے منصوبے بھارت کے لیے باعثِ تشویش ہیں۔
بھارت کو خدشہ ہے کہ چین کی طرف سے یارلنگ زانگبو (برہم پترا کا تبتی نام) پر بنائے جانے والے ڈیم اس کے پانی کے بہاؤ کو خاص طور پر اروناچل پردیش میں داخلے سے پہلے 85 فیصد تک کم کر سکتے ہیں، جس سے پانی کی دستیابی، زراعت اور ماحول پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اروناچل پردیش: پن بجلی کا خزانہ
رپورٹ کے مطابق برہم پترا بیسن بھارت کی 80 فیصد غیر استعمال شدہ پن بجلی صلاحیت کا مرکز ہے۔ صرف اروناچل پردیش میں ہی دریا کی توانائی سے 52.2 گیگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ یہ خطہ بھارت کے ہائیڈرو پاور وژن میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، تاہم اس کی جغرافیائی اور سیاسی حساسیت منصوبے کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔
مرحلہ وار عمل درآمد اور طویل المدتی ہدف
CEA کے مطابق منصوبے کو دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے پر 2035 تک 1.91 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت آئے گی، جبکہ دوسرے مرحلے پر 4.52 لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ کچھ منصوبے پہلے ہی زیرِ تعمیر یا منظوری کے مراحل میں ہیں۔
یہ منصوبہ بھارت کے اس بڑے ہدف کا حصہ ہے جس کے تحت وہ 2030 تک 500 گیگاواٹ بجلی غیر فوسل فیول ذرائع سے حاصل کرنا چاہتا ہے، اور 2070 تک فوسل فیول پر انحصار مکمل طور پر ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹولنٹن مارکیٹ کے عقب میں سلاٹرہائوس بنانے کا منصوبہ منظور
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2025ء) ایل ڈی اے کی جانب سے ٹولنٹن مارکیٹ کے عقب میں سلاٹر ہائوس بنانے کا منصوبہ منظور کر لیا گیا۔ سلاٹرہائوس بنانے کے منصوبے میں 1 ارب 86 کروڑ سے زائد لاگت آئے گی، گندے نالے کو ڈھانپ کر ٹرانسپورٹ یارڈ بنایا جائے گا جبکہ سلاٹرہائوس میں جدید طریقے سے مینول سلاٹرنگ کی جائے گی، اس سلسلے میں ایل ڈی اے انجینئرنگ ونگ نے منصوبے کا جامع پلان بھی تیار کر لیا ہے ۔(جاری ہے)
ترجمان ایل ڈی اے کا کہنا ہے کہ ایل ڈی اے اس سے قبل ٹولنٹن مارکیٹ کا فساڈ اپ گریڈ کر چکاہے، نئے منظور شدہ پلان میں نالہ کور کر کے پک اینڈ ڈراپ لین اور پارکنگ بنائی جائے گی، جدید سلاٹرہائوس مینول اور حفظان صحت کے عین مطابق ہو گا تاہم شہر میں معیاری گوشت کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔سلاٹر ہائوس میں جانوروں کی ٹرانسپورٹیشن سے سلاٹرنگ تک کی سہولت ہو گی جبکہ ایل ڈی اے سلاٹر ہائوس بنا کر ٹولنٹن مارکیٹ کو مکمل اپ گریڈ کر دے گا۔