مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا نے گورنر کیلئے ’’اعلانِ گمشدگی‘‘ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
بیرسٹر سیف نے اپنے اعلانیہ بیان میں کہا کہ گورنر خیبر پختونخوا گزشتہ ایک ہفتے سے لاپتا ہیں، اگر کسی کو کہیں دکھائی دیں تو انہیں گورنر ہاؤس پشاور پہنچا دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے گورنر کے خلاف طنزیہ انداز اپناتے ہوئے ’’اعلانِ گمشدگی‘‘ جاری کر دیا۔ بیرسٹر سیف نے اپنے اعلانیہ بیان میں کہا کہ گورنر خیبر پختونخوا گزشتہ ایک ہفتے سے لاپتا ہیں، اگر کسی کو کہیں دکھائی دیں تو انہیں گورنر ہاؤس پشاور پہنچا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے انتخاب کی خبر سنتے ہی گورنر کی ذہنی حالت بگڑ گئی اور سننے میں آیا ہے کہ وہ ذہنی دباؤ کم کرنے کے لیے سندھ کے صحراؤں کا رخ کر چکے ہیں۔ بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ گورنر کو زیادہ دباؤ لینے کی ضرورت نہیں، کیونکہ آئین میں گورنر کے علاوہ کسی اور سے بھی حلف لینے کی گنجائش موجود ہے۔ چیف جسٹس کسی بھی ذمے دار شخص کو وزیراعلیٰ سے حلف لینے کا کہہ سکتے ہیں، جب کہ صوبائی حکومت کی لیگل ٹیم نے ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے اور جلد حلف برداری کا معاملہ حل ہو جائے گا۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ گورنر تو ویسے بھی ’’فارغ بندہ‘‘ ہیں، نہ کام کے نہ کاج کے بلکہ دشمن اناج کے، ان کا واحد کام وزیراعلیٰ سے حلف لینا تھا، وہ بھی ان سے نہیں ہو رہا۔ بیرسٹر سیف کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے جمہوری عمل کو متنازع بنانا سیاسی جماعتوں کے منہ پر طمانچہ ہے اور تاریخ میں یہ عمل نام نہاد سیاسی اشرافیہ کے سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کے اس غیر جمہوری رویے سے شاید قبر میں ذوالفقار علی بھٹو کی روح بھی تڑپ اٹھی ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا کہا کہ گورنر بیرسٹر سیف سیف نے
پڑھیں:
اپوزیشن کا خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی قرار دلوانے کے لیے عدالت جانے کا اعلان
اپوزیشن نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عدالت جانے کا اعلان کر دیا جب کہ خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی اس حوالے سے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظو رہونے تک وزیراعلیٰ کا انتخاب کیسے ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے استعفے سے مطمئن نہیں، علی امین بدھ کے روز میرے پاس آجائیں، انہیں چائے بھی پلاؤں گا اور استعفی بھی منظور ہو جائے گا، لیکن جب تک استعفیٰ منظور نہیں ہوتا تب تک وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی تصور ہوگا۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سوال کیا کہ نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا نوٹیفکیشن کون گرے گا، اس سے قبل گورنر خیبرپختونخوا نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے استعفی پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے آفس کو آپ کے استعفوں کی دو کاپیاں موصول ہوئیں، آپ کے استعفوں کی کاپیوں پر کئے گئے دستخط ایک جیسے نہیں ہیں۔ان میں فرق ہے۔
دوسری طرف خیبرپختونخوا کی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کل وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف عدالت جائے گی، ہم تو کل تک سمجھ رہے تھے کہ استعفیٰ منظور ہوا ہے، اس لیے امیدواروں نے کاغذات جمع کروائے، آج پتہ چلا کہ استعفیٰ منظوری کا معاملہ تو ابھی حل نہیں ہوا۔
ڈاکٹر عباد اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں جبکہ علی امین گنڈاپورکا استعفیٰ منظور نہیں ہوا وزیراعلیٰ انتخاب غیرآئینی ہے، ان کے وکیل کہہ رہے ہیں یہ ٹھیک ہے، ہم کہہ رہے ہیں یہ غلط ہے، ہم سمجھ رہے تھے کہ استعفیٰ منظور ہو گیا اس لیے امیدوار لائے۔
انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ علی امین ہی اس صوبے کے وزیراعلی ہیں، میرے ہاتھ میں یہ آئین ہے جس کے تحت علی امین دو بار استعفی دے چکے ہیں، گورنر نے استعفی پر اعتراض لگایا ہے، طریقہ کار یہ ہے کہ استعفی کی منظوری کے بعد کابینہ ڈی نوٹیفائی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک وزیراعلی کی موجودگی میں دوسرے وزیراعلی کا انتخاب غیر آئینی یے، ہم اس غیر آئینی کام کا حصہ نہیں بننا چاہتے جس کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
اپوزیشن لیڈر کے واک آؤٹ کے اعلان پر پی ٹی آئی کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی۔