اسرائیل نے 45 فلسطینی شہداء کی میتیں غزہ کے حوالے کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے پاس اب بھی 24 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں موجود ہیں، جنکی واپسی آئندہ مراحل میں متوقع ہے۔ یاد رہے کہ یہ عمل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پائے گئے جنگ بندی فارمولا کا حصہ ہے، جسکے تحت ہر ایک اسرائیلی لاش کے بدلے 15 فلسطینی لاشیں واپس کی جاتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کی گئی چار اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کے بدلے 45 فلسطینیوں کی میتیں غزہ بھیج دی ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کی جانب سے حوالے کی 4 اسرائیلی قیدیوں کی شناخت 26 سالہ گائے ایلوز اور 22 سالہ بیپن جوشی کے ناموں سے ہوئی۔ گائے ایلوز کو 7 اکتوبر 2023ء کو حماس نے نووا میوزک فیسٹیول سے زخمی حالت میں قیدی بنایا تھا، جو مبینہ طور پر طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے حماس کی قید میں ہلاک ہوگیا تھا، جبکہ بیپن جوشی نیپالی شہری ہیں اور ایک زرعی طالبعلم تھے، جو اسرائیل میں تربیتی پروگرام پر آئے تھے۔ بیپن جوشی کو حماس نے کیبوتز علومیم سے قید کیا تھا۔ ایک عینی شاہد کے مطابق جوشی نے دستی بم واپس پھینک کر اپنے ساتھی کی جان بچائی تھی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ بقیہ دو قیدیوں کی بھی شناخت کرلی گئی ہے، تاہم اُن کے اہلخانہ کی درخواست کا احترام کرتے ہوئے نام ظاہر نہیں کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب غزہ کے ناصر میڈیکل سینٹر نے بتایا کہ تبادلۂ معاہدے کے تحت ہمیں ریڈ کراس کے ذریعے 45 فلسطینی شہداء کی لاشیں موصول ہوئیں۔ جنھیں اسرائیل نے قتل کیا تھا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے پاس اب بھی 24 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں موجود ہیں، جن کی واپسی آئندہ مراحل میں متوقع ہے۔ یاد رہے کہ یہ عمل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پائے گئے جنگ بندی فارمولا کا حصہ ہے، جس کے تحت ہر ایک اسرائیلی لاش کے بدلے 15 فلسطینی لاشیں واپس کی جاتی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی قیدیوں کی کے مطابق
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی برقرار، اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی تیاری
غزہ میں جنگ بندی بدستور برقرار ہے جہاں امدادی سامان کی فراہمی بحال ہوچکی ہے، جبکہ اسرائیل 48 یرغمالیوں کی رہائی کی تیاری کر رہا ہے جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے عہدیداروں کے مطابق، جنگ بندی کے بعد غزہ میں طبی سامان، ایندھن اور دیگر ضروری اشیاء دوبارہ داخل ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ اسرائیلی فوج اپنی مقررہ لائن تک پیچھے ہٹ چکی ہے جس کے بعد حماس کو باقی 48 یرغمالیوں (جن میں 28 کی لاشیں شامل ہیں) کی رہائی کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا تاریخی معاہدہ طے پاگیا
اس وقت غزہ میں کوئی جھڑپ جاری نہیں جس کے باعث شہری تباہ حال علاقوں میں واپس لوٹنا شروع ہوگئے ہیں۔
امن معاہدے کا پہلا مرحلہرپورٹس کے مطابق، اسرائیل نے تقریباً 250 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور مقتول اسرائیلی شہریوں کے اہل خانہ کو اس فیصلے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ اسرائیلی افواج کا جزوی انخلا اور یرغمالیوں و قیدیوں کا تبادلہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہیں۔
امکان ہے کہ اسرائیل پیر کے روز یرغمالیوں کی واپسی کا عمل شروع کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ جنگ بندی کے لیے حماس کے 6 اہم مطالبات سامنے آ گئے
دوسری جانب، حماس، اسلامی جہاد اور عوامی محاذ برائے آزادیِ فلسطین کے رہنماؤں نے کسی بھی غیر ملکی امن فوج کی تعیناتی کو مسترد کر دیا ہے۔ تاہم امریکا ان ممالک میں شامل ہے جو غزہ میں قیامِ امن کے عمل کی نگرانی کریں گے۔
غزہ میں ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہغزہ کے حکام نے اسرائیلی جنگی جرائم اور مبینہ نسل کشی کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق دو سالہ جنگ میں تقریباً 67 ہزار فلسطینی ہلاک اور 1 لاکھ 70 ہزار زخمی ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل جنگ بندی غزہ فلسطین