غزہ میں جنگ بندی برقرار، اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
غزہ میں جنگ بندی بدستور برقرار ہے جہاں امدادی سامان کی فراہمی بحال ہوچکی ہے، جبکہ اسرائیل 48 یرغمالیوں کی رہائی کی تیاری کر رہا ہے جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے عہدیداروں کے مطابق، جنگ بندی کے بعد غزہ میں طبی سامان، ایندھن اور دیگر ضروری اشیاء دوبارہ داخل ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ اسرائیلی فوج اپنی مقررہ لائن تک پیچھے ہٹ چکی ہے جس کے بعد حماس کو باقی 48 یرغمالیوں (جن میں 28 کی لاشیں شامل ہیں) کی رہائی کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا تاریخی معاہدہ طے پاگیا
اس وقت غزہ میں کوئی جھڑپ جاری نہیں جس کے باعث شہری تباہ حال علاقوں میں واپس لوٹنا شروع ہوگئے ہیں۔
امن معاہدے کا پہلا مرحلہرپورٹس کے مطابق، اسرائیل نے تقریباً 250 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور مقتول اسرائیلی شہریوں کے اہل خانہ کو اس فیصلے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ اسرائیلی افواج کا جزوی انخلا اور یرغمالیوں و قیدیوں کا تبادلہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہیں۔
امکان ہے کہ اسرائیل پیر کے روز یرغمالیوں کی واپسی کا عمل شروع کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ جنگ بندی کے لیے حماس کے 6 اہم مطالبات سامنے آ گئے
دوسری جانب، حماس، اسلامی جہاد اور عوامی محاذ برائے آزادیِ فلسطین کے رہنماؤں نے کسی بھی غیر ملکی امن فوج کی تعیناتی کو مسترد کر دیا ہے۔ تاہم امریکا ان ممالک میں شامل ہے جو غزہ میں قیامِ امن کے عمل کی نگرانی کریں گے۔
غزہ میں ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہغزہ کے حکام نے اسرائیلی جنگی جرائم اور مبینہ نسل کشی کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق دو سالہ جنگ میں تقریباً 67 ہزار فلسطینی ہلاک اور 1 لاکھ 70 ہزار زخمی ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل جنگ بندی غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطین حماس کے
پڑھیں:
سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے، پاکستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251126-01-26
جنیوا /غزہ /تل ابیب /قاہرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے‘پاکستان فلسطینی عوام کی حق خودارادیت اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مکمل حمایت جاری رکھے گا۔ عاصم افتخار نے سلامتی کونسل کو غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے300 سے زاید فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں، غزہ میں اب بھی گھر تباہ کیے جا رہے ہیں اور لوگ خوف میں جی رہے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے غزہ میں حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے انخلا پر زور دیا، ساتھ ہی واضح کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کی مکمل پابندی اور فوری امن قائم کرنے کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے۔ پاکستانی مندوب نے انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ موسم سرما کے پیش نظر غزہ کے شدید مصائب کا شکار عوام کو فوری تحفظ اور وسیع پیمانے پر امداد فراہم کی جائے۔ تجارتی اور ترقیاتی ایجنسی برائے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2 سالہ غزہ جنگ نے فلسطینی معیشت کو مکمل طور پر تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی حملوں میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا، صنعتوں، عوامی خدمات کے شعبوں کو شدید نقصان پہنچا‘ فلسطینی معیشت کی فی کس پیداوار2003 کی سطح پر واپس آ گئی ہے، یہ معاشی بحران 1960ء کے بعد دنیا کے 10 بدترین معاشی زوال میں سے ایک ہے۔ غزہ شہر میں شدید طوفانی بارش سے خیموں میں پانی بھر گیا، لوگ بے یارومددگار ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق خان یونس میں بارش کے بعد بازاروں میں شدید پانی جمع ہو گیا، خیمہ بستیوں میں بارش سے صورتحال مزید خراب ہو گئی۔ متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ بارش نے مشکلات کئی گنا بڑھا دی ہیں، بارش نے سب کچھ تباہ کردیا، کوئی مدد نہیں پہنچی۔ خبر ایجنسی کے مطابق سیلابی پانی کی وجہ سے بچوں اور بزرگوں کو محفوظ جگہ منتقل کیا جا رہا ہے۔غزہ کی خیمہ بستیوں میں موسم کی خرابی سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے، لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔قاہرہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق مذاکرات میں حماس کے اسلحہ پھینکنے کے معاملے پر قابلِ ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ اس بات کا دعویٰ روس کے ایک نیوز چینل نے اپنی خصوصی رپورٹ میں باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کیا۔ قاہرہ میں جاری تازہ مذاکرات میں حماس کی قیادت محمد درویش کر رہے ہیں جبکہ وفد میں خلیل الحیہ، نزار عوداللہ اور ظاہر جبارین بھی شامل ہیں۔ان مذاکرات میں حماس کے علاوہ دیگر فلسطینی تنظیموں اسلامی جہاد، پاپولر فرنٹ، ڈیموکریٹک فرنٹ، پاپولر ریزسٹنس کمیٹیز اور فلسطینی نیشنل انیشی ایٹو کے ساتھ بھی اہم مشاورتی اجلاس ہوئے ہیں۔ان مذاکرات کا بنیادی مقصد غزہ میں عبوری انتظامی ڈھانچے پر اتفاق کرنا اور ایک آزاد ٹیکنوکریٹ کمیٹی کی تشکیل ہے۔یہ ٹیکنوکریٹ کمیٹی مستقبل میں فلسطینی قومی مفاہمت کے عمل کی بنیاد بنے گی اور حماس کی جگہ غزہ میں امورِ مملکت چلائے گی۔حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اسرائیل 497 خلاف ورزیاں کرچکا ہے جس میں 342 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔دوسری جانب ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے بھی مصری حکام سے ملاقات میں شرم الشیخ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے نفاذ، طویل المدتی جنگ بندی کے طریقہ کار اور ممکنہ بین الاقوامی فورس میں مصری کردار پر گفتگو کی ہے۔