اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار، رفح کراسنگ نہ کھولنے اور غزہ کیلئے امداد میں کمی کا کہہ دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے باوجود اعلان کیا ہے کہ رفح کراسنگ کو بند رکھا جائے گا اور غزہ جانے والی امداد کو کم کیا جائے گا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک حماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کرتی۔
اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ سکیورٹی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش میں کسی خاطر خواہ کوشش کے شواہد نہیں ملے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس متعدد یرغمالیوں کی لاشوں سے متعلق معلومات موجود ہیں تاہم حماس نے صرف 4 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کیں۔
پیر کے روز حماس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس کی ہیں، آج اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ ان چاروں لاشوں کی شناخت کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ رفح کراسنگ کو آئندہ دنوں میں کھولنے کا منصوبہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے نفاذ کا حصہ تھا۔
قطری نشریاتی ادارے العربی کے مطابق مصری ٹیمیں اس وقت غزہ میں موجود ہیں اور اسرائیلی یرغمالیوں کی باقیات کی تلاش میں مصروف ہیں جبکہ ایک اسرائیلی تکنیکی ٹیم بھی مصری حکام کو اس حوالے سے مشورے فراہم کر رہی ہے۔
عالمی ریڈ کراس کمیٹی نے منگل کے روز کہا کہ جنگ کے دوران مارے گئے یرغمالیوں اور قیدیوں کی باقیات کی حوالگی میں وقت لگے گا، کیونکہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے لاشوں کو تلاش کرنا ایک انتہائی مشکل اور طویل عمل ہے۔
دوسری جانب غزہ میں حکام کا کہنا ہے کہ جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں سے 45 کی لاشیں غزہ کے ناصر اسپتال پہنچ چکی ہیں۔ اسرائیل کے قبضے میں اب بھی 7 اکتوبر 2023 سے اب تک ہلاک ہونے والے درجنوں فلسطینیوں کی لاشیں موجود ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی کی لاشیں
پڑھیں:
حماس نے تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے
غزہ پٹی میں حماس کی قید میں موجود تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا رہائی کے بعد یرغمالیوں کی اسرائیل واپسی کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ تل ابیب پہنچ گئے رہائی کے بعد یرغمالیوں کی اسرائیل واپسی کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ تل ابیب پہنچ گئےامریکی صدر ٹرمپ مصر میں ہونے والی ایک امن سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے امریکہ سے مشرق وسطیٰ جاتے ہوئے، آج پیر 13 اکتوبر کے روز تل ابیب پہنچ گئے۔
ان کے تل ابیب کے اس دورے کا مقصد غزہ امن معاہدے کے نتیجے میں حماس کی طرف سے رہا کردہ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے موقع پر اسرائیلی حکومت اور عوام کو مبارکباد دینا تھا۔(جاری ہے)
ڈونلڈ ٹرمپ کو لے کر امریکی صدارتی طیارہ ایئر فورس ون آج تل ابیب کے بین گوریان ایئر پورٹ پر اترنے سے پہلے خاص طور پر اسی شہر کے ہوسٹیجز اسکوائر کے اوپر سے بھی گزرا، جہاں اسرائیلی یرغمالیوں کے پہلے گروپ کی رہائی پر خوشیاں منانے کے لیے ہزارہا افراد جمع تھے۔
صدر ٹرمپ جب تل ابیب کے بین گوریان ایئر پورٹ پر اترے، تو ان کے اسرائیلی ہم منصب آئزک ہیرزوگ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ان کا استقبال کیا۔
صدر ٹرمپ مصر میں ہونے والی امن سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے روانہ ہونے سے پہلے اسرائیل میں یرغمالیوں کے رشتہ داروں سے بھی ملیں گے اور اس کے بعد انہیں اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ کے خطاب بھی کرنا ہے۔
ان مصروفیات کے بعد مصر پہنچنے پر صدر ٹرمپ اس امن سمٹ میں حصہ لیں گے، جس کی وہ مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی کے ساتھ مل کر مشترکہ صدارت بھی کریں گے۔
امریکی صدر کے بقول واشنگٹن کی سفارتی کوششوں سے اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی جو ڈیل طے پائی، اس کی مدد سے غزہ پٹی کا دوسالہ مسلح تنازعہ مؤثر انداز میں ختم ہو گیا ہے۔
حماس نے تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے
غزہ پٹی میں حماس کی قید میں موجود تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ان یرغمالیوں کی پیر تیرہ اکتوبر کے روز رہائی کی اسرائیلی فوج نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
غزہ پٹی میں گزشتہ دو سال سے بھی زائد عرصے سے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی قید میں موجود ان زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو دو گروپوں میں رہا کیا گیا۔
پہلے گروپ میں سات یرغمالی شامل تھے جبکہ دوسرے میں تیرہ۔غزہ: جنگ بندی کے بعد شہریوں کی واپسی، اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں میں تیزی
قبل ازیں غزہ امن معاہدے کے نتیجے میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے رہا کردہ سات یرغمالیوں کا پہلا گروپ آج ہی اسرائیل پہنچ گیا۔
اس گروپ کو غزہ پٹی کے شمال میں واقع غزہ سٹی میں پیر کی صبح رہا کیا گیا تھا، جو بین الاقوامی ریڈ کراس تنظیم کے اہلکاروں کے حوالے کیے جانے کے بعد اب اسرائیل کے ریاستی علاقے میں پہنچ چکا ہے۔یرغمالیوں کے اس پہلے گروپ کے بعد حماس نے تمام 20 زندہ یرغمالیوں میں سے باقی ماندہ 13 افراد کو بھی رہا کر دیا۔ اسرائیلی فوج نے مقامی وقت کے مطابق قبل از دوپہر بتایا تھا کہ ریڈ کراس کے اہلکاروں کا ایک قافلہ اُس وقت جنوبی غزہ پٹی پہنچنے والا تھا، جہاں اس دوسرے گروپ میں شامل افراد کو ریڈ کراس کے اہلکاروں کے حوالے کیا جانا تھا۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے رہائی کی تصدیقامریکہ، مصراور قطر کی ثالثی میں بالواسطہ مذاکرات کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ میں جنگ بندی کے لیے جو معاہدہ طے پایا تھا، اس پر عمل کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی ہو چکی ہے، جس پر کافی حد تک عمل درآمد بھی کیا جا رہا ہے۔ اسی معاہدے کے تحت تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی آج متوقع تھی۔
تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی دفاعی افواج نے تصدیق کر دی ہے کہ حماس کی طرف سے غزہ میں باقی ماندہ 13 زندہ یرغمالیوں کو بھی ریڈ کراس کے حوالے کر دیا گیا ہے، جس کے بعد اب کوئی زندہ اسرائیلی یرغمالی حماس کی قید میں نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’ریڈ کراس کی طرف سے مہیا کردہ معلومات کے مطابق باقی ماندہ 13 یرغمالیوں کو بھی حماس نے غزہ پٹی میں ریڈ کراس کے کارکنوں کے حوالے کر دیا ہے، جو انہیں لے کر اس وقت غزہ پٹی میں اسرائیلی دفاعی افواج اور اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی کے اہلکاروں کی طرف سفر میں ہیں۔
‘‘ان اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کو اپنے ہاں مختلف جیلوں سے بڑی تعداد میں ایسے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہے، جن میں سے کئی طویل مدت کی قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ساتھ ہی بہت سے ایسے دیگر فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی متوقع ہے، جنہیں غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے گرفتار کر لیا تھا۔