UrduPoint:
2025-11-27@20:52:28 GMT

حماس نے تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے

اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT

حماس نے تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے

غزہ پٹی میں حماس کی قید میں موجود تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا رہائی کے بعد یرغمالیوں کی اسرائیل واپسی کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ تل ابیب پہنچ گئے رہائی کے بعد یرغمالیوں کی اسرائیل واپسی کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ تل ابیب پہنچ گئے

امریکی صدر ٹرمپ مصر میں ہونے والی ایک امن سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے امریکہ سے مشرق وسطیٰ جاتے ہوئے، آج پیر 13 اکتوبر کے روز تل ابیب پہنچ گئے۔

ان کے تل ابیب کے اس دورے کا مقصد غزہ امن معاہدے کے نتیجے میں حماس کی طرف سے رہا کردہ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے موقع پر اسرائیلی حکومت اور عوام کو مبارکباد دینا تھا۔

(جاری ہے)

ڈونلڈ ٹرمپ کو لے کر امریکی صدارتی طیارہ ایئر فورس ون آج تل ابیب کے بین گوریان ایئر پورٹ پر اترنے سے پہلے خاص طور پر اسی شہر کے ہوسٹیجز اسکوائر کے اوپر سے بھی گزرا، جہاں اسرائیلی یرغمالیوں کے پہلے گروپ کی رہائی پر خوشیاں منانے کے لیے ہزارہا افراد جمع تھے۔

صدر ٹرمپ جب تل ابیب کے بین گوریان ایئر پورٹ پر اترے، تو ان کے اسرائیلی ہم منصب آئزک ہیرزوگ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ان کا استقبال کیا۔

صدر ٹرمپ مصر میں ہونے والی امن سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے روانہ ہونے سے پہلے اسرائیل میں یرغمالیوں کے رشتہ داروں سے بھی ملیں گے اور اس کے بعد انہیں اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ کے خطاب بھی کرنا ہے۔

ان مصروفیات کے بعد مصر پہنچنے پر صدر ٹرمپ اس امن سمٹ میں حصہ لیں گے، جس کی وہ مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی کے ساتھ مل کر مشترکہ صدارت بھی کریں گے۔

امریکی صدر کے بقول واشنگٹن کی سفارتی کوششوں سے اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی جو ڈیل طے پائی، اس کی مدد سے غزہ پٹی کا دوسالہ مسلح تنازعہ مؤثر انداز میں ختم ہو گیا ہے۔


حماس نے تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے

غزہ پٹی میں حماس کی قید میں موجود تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ان یرغمالیوں کی پیر تیرہ اکتوبر کے روز رہائی کی اسرائیلی فوج نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

غزہ پٹی میں گزشتہ دو سال سے بھی زائد عرصے سے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی قید میں موجود ان زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو دو گروپوں میں رہا کیا گیا۔

پہلے گروپ میں سات یرغمالی شامل تھے جبکہ دوسرے میں تیرہ۔

غزہ: جنگ بندی کے بعد شہریوں کی واپسی، اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں میں تیزی

قبل ازیں غزہ امن معاہدے کے نتیجے میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے رہا کردہ سات یرغمالیوں کا پہلا گروپ آج ہی اسرائیل پہنچ گیا۔

اس گروپ کو غزہ پٹی کے شمال میں واقع غزہ سٹی میں پیر کی صبح رہا کیا گیا تھا، جو بین الاقوامی ریڈ کراس تنظیم کے اہلکاروں کے حوالے کیے جانے کے بعد اب اسرائیل کے ریاستی علاقے میں پہنچ چکا ہے۔

یرغمالیوں کے اس پہلے گروپ کے بعد حماس نے تمام 20 زندہ یرغمالیوں میں سے باقی ماندہ 13 افراد کو بھی رہا کر دیا۔ اسرائیلی فوج نے مقامی وقت کے مطابق قبل از دوپہر بتایا تھا کہ ریڈ کراس کے اہلکاروں کا ایک قافلہ اُس وقت جنوبی غزہ پٹی پہنچنے والا تھا، جہاں اس دوسرے گروپ میں شامل افراد کو ریڈ کراس کے اہلکاروں کے حوالے کیا جانا تھا۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے رہائی کی تصدیق

امریکہ، مصراور قطر کی ثالثی میں بالواسطہ مذاکرات کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ میں جنگ بندی کے لیے جو معاہدہ طے پایا تھا، اس پر عمل کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی ہو چکی ہے، جس پر کافی حد تک عمل درآمد بھی کیا جا رہا ہے۔ اسی معاہدے کے تحت تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی آج متوقع تھی۔

تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی دفاعی افواج نے تصدیق کر دی ہے کہ حماس کی طرف سے غزہ میں باقی ماندہ 13 زندہ یرغمالیوں کو بھی ریڈ کراس کے حوالے کر دیا گیا ہے، جس کے بعد اب کوئی زندہ اسرائیلی یرغمالی حماس کی قید میں نہیں ہے۔

اسرائیلی فوج کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’ریڈ کراس کی طرف سے مہیا کردہ معلومات کے مطابق باقی ماندہ 13 یرغمالیوں کو بھی حماس نے غزہ پٹی میں ریڈ کراس کے کارکنوں کے حوالے کر دیا ہے، جو انہیں لے کر اس وقت غزہ پٹی میں اسرائیلی دفاعی افواج اور اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی کے اہلکاروں کی طرف سفر میں ہیں۔

‘‘

ان اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کو اپنے ہاں مختلف جیلوں سے بڑی تعداد میں ایسے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہے، جن میں سے کئی طویل مدت کی قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ساتھ ہی بہت سے ایسے دیگر فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی متوقع ہے، جنہیں غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے گرفتار کر لیا تھا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالی زندہ اسرائیلی یرغمالیوں حماس کی قید میں یرغمالیوں کو یرغمالیوں کی اسرائیلی فوج کے اہلکاروں ریڈ کراس کے غزہ پٹی میں امریکی صدر کی طرف سے کی رہائی کے حوالے تل ابیب کر دیا رہا کر کے بعد کے لیے

پڑھیں:

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ریلوے پروجیکٹ پر کام جاری

غزہ جنگ بندی کے بعد متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ’’امن ریلوے‘‘ پر کام میں تیزی آگئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ راہداری ایک عظیم ریلوے ٹریک کا حصہ ہے جس کے ذریعے دونوں ممالک کا دیگر ممالک تک رسائی بھی آسان ہوجائے گی۔

اس راہداری میں ریلوے کے ساتھ ساتھ کمیونی کیشن کیبلز، پائپ لائنز اور توانائی کی ترسیلی لائنیں بھی شامل ہوں گی۔

اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور اسرائیل کے درمیان ریلوے منصوبے پر تعمیراتی بڑے پیمانے پر اور نہایت تیز رفتاری سے جاری ہے۔

Israeli Minister of Transport reveals the new supply route that bypasses Yemen's Red Sea Blockade.

Goods are shipped from India's Mundra Port to the UAE, and then transported to Israel through Saudi Arabia and Jordan via trucks. pic.twitter.com/JXC7zHSViX

— The Cradle (@TheCradleMedia) February 15, 2024

ریلوے ٹریک کے متعدد حصوں پر انفراسٹرکچر تیاری کے آخری مرحلے میں ہیں جب کہ کچھ بڑے حصے تعمیر ہوچکے ہیں۔

اس ریلوے ٹریک پر تیزی سے کام کی ایک وجہ یہ بھی بحیرہ احمر میں اسرائیل جانے والے جہازوں کو یمن میں حوثی نشانہ بنارہے ہیں۔

اس سے بچنے کے لیے اسرائیل نے ایک نیا روٹ مرتب کیا ہے۔ اب درآمدی اشیا بھارت کے مندرا پورٹ سے سمندر کے ذریعے متحدہ عرب امارات میں داخل ہوگا اور وہاں سے سعودی عرب اور اردن کے راستے بذریعہ ٹرک اسرائیلی بندرگاہ حیفہ پہنچے گا۔

اسرائیلی بندرگاہ سے ان درآمدی اشیا کو یورپ اور امریکا برآمد کیا جائے گا۔

اسرائیلی وزیرِ ٹرانسپورٹ میری ریگیو گزشتہ ہفتے وفد کے ہمراہ ایک خفیہ دورے پر ابوظہبی پہنچیں اور اسرائیلی وزارتِ ٹرانسپورٹ کی ایک تکنیکی ٹیم نے منصوبے کا معائنہ بھی کیا۔

اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ یہ ہنگامی سفارتی کوششیں اس وقت تیز ہوئیں جب یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ فرانس اور ترکیہ ایک اور متبادل راہداری پر کام کر رہے ہیں جو اردن سے شام اور پھر لبنان کی بندرگاہ تک جائے گا۔

اگر ایسا ہوجاتا ہے تو اسرائیل مکمل طور پر اس منصوبے سے باہر ہو جائے گا اور اسرائیل کو بڑے پیمانے پر معاشی اور سیاسی لحاظ سے شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران نیتن یاہو حکومت نے سیاسی رابطے منجمد کر دیے تھے لیکن امارات نے بھارت، سعودی عرب اور اردن کے ساتھ بغیر اسرائیل کا انتظار کیے منصوبے پر کام جاری رکھا۔

Hebrew Channel 13 revealed footage of how Israel bypasses Yemen's Red Sea Blockade with the help of Arab countries — a land corridor for the delivery of cargo from the UAE to Haifa, via Saudi Arabia and Jordan. pic.twitter.com/ajrgl3eDfe

— The Cradle (@TheCradleMedia) February 1, 2024

جس کے نتیجے میں ڈیزائن، راستے اور علاقائی معاہدوں پر کام بہت آگے بڑھ چکا ہے اور اب اسرائیل اس راہداری میں اپنی جگہ دوبارہ بنانے کے لیے بھاگ دوڑ کر رہا ہے کیونکہ منصوبہ اب اس کے بغیر بھی آگے بڑھ سکتا ہے۔

اسرائیلی اور اماراتی حکام نے ایک مشترکہ انتظامی ادارہ قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جو ٹرانزٹ، کنیکٹیویٹی اور ریلوے لائن کے باقی حصے کی تعمیر کی نگرانی کرے گا۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس راہداری سے مستقبل میں جلدی خراب ہونے والی اشیا چند گھنٹوں میں اسرائیل پہنچ سکیں گی بشرطیکہ سعودی عرب اور یو اے ای اس کی اجازت دیں۔

واضح رہے کہ یہ منصوبہ دراصل امریکا نے 2018 میں تجویز کیا تھا اور بعد ازاں اسے India–Middle East–Europe Economic Corridor (IMEC) کا حصہ بنایا گیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی نژاد امریکی بچے محمد ابراہیم کو 9 ماہ بعد اسرائیلی جیل سے رہائی مل گئی
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
  • اسرائیل کو مزید یرغمالی کی لاش سونپ دی گئی، حماس کو 15 فلسطینی کی میتیں موصول
  • ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے؛ حماس کو 15 فلسطینی کی میتیں موصول
  • غزہ جنگ بندی کے بعد امارات اور اسرائیل کے امن ریلوے منصوبے پر کام تیز
  • امارات، اسرائیل کے درمیان’’امن ریلوے‘‘ پروجیکٹ پر کام تیزی سےجاری
  • متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ریلوے پروجیکٹ پر کام جاری
  • ملبے سے اسرائیلی یرغمالی کی لاش برآمد، آج حوالے کی جائے گی، حماس
  • حماس سے ناکامی پر اسرائیلی فوج میں اختلافات؛ وزیر دفاع اور آرمی چیف آمنے سامنے
  • حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی، اسرائیلی فوج کے چیف اور وزیر دفاع آپس میں جھگڑ پڑے