امیر بالاج قتل کیس؛ ملزم گوگی بٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اکتوبر2025ء) سیشن کورٹ لاہور نے امیر بالاج قتل کیس میں ملزم خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔سیشن کورٹ کے جج سید نجف کاظمی نے عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہماری طرف سے مہیا کیا گیا ریکارڈ پولیس نہیں لے رہی اور اسے پولیس ریکارڈ کا حصہ نہیں بنا رہی۔
انویسٹیگیشن آفیسر نے بتایا کہ جو بھی ریکارڈ دیا گیا ہے وہ ضمنی کا حصہ بنا دیا ہے، ملزم گوگی بٹ 4سے 5مرتبہ تفتیش میں شامل ہوئے ہیں سب ریکارڈ میں منسلک ہے۔(جاری ہے)
وکیل نے کہا کہ سینئر کونسل موجود نہیں ہے کیس کو ملتوی کیا جائے، ہم دلائل کے لیے مکمل تیار ہیں ۔گوگی بٹ کے وکیل نے کہا کہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے ملزم کے بار بار عدالت میں پیش ہونے سے مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
جج سید نجف کاظمی نے ریمارکس دیئے کہ آج (جمعرات ) کی تاریخ نہیں دے سکتے انتظامی معاملات بھی دیکھنے ہوتے ہیں، اگر دونوں فریق نہیں آ سکتے تو پیر کو لازمی پیش ہوں اور دلائل دیں، مزید دلائل کے لیے وقت نہیں دیا جائے گا۔سیشن کورٹ کے جج سید نجف کاظمی نے ملزم گوگی بٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 13اکتوبر تک ملتوی کر دی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گوگی بٹ
پڑھیں:
ہائیکورٹ کے جج کو عبوری حکم سے عدالتی فرائض سے نہیں روکا جا سکتا: سپریم کورٹ
—فائل فوٹوسپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس طارق جہانگیری کیس میں تحریری آرڈر جاری کر دیا۔
جسٹس امین الدین کا تحریر کردہ آرڈر 5 صفحات پر مشتمل ہے جبکہ جسٹس شاہد بلال نے 5 صفحات کا اضافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا عبوری حکم کالعدم قرار دے دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے جج کو عبوری حکم سے عدالتی فرائض سے نہیں روکا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا کراچی یونیورسٹی کا فیصلہ معطل جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم معطلتحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ پہلے دفتر کے اعتراضات کا فیصلہ کرے، ہائی کورٹ قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائے۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو قانون کے مطابق مقدمہ چلائے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ توقع ہے کہ ہائی کورٹ پہلے آفس اعتراضات کا فیصلہ کرے گی۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دوران سماعت درخواست گزار سے بھی عدالتی حکم کے دفاع کا پوچھا گیا، درخواست گزار نے سپریم کورٹ کے ملک اسد کیس کو تفصیل سے پڑھنے کا حوالہ دیا، درخواست گزار نے فیصلہ پڑھنے کے بعد جسٹس جہانگیری کو عدالتی امور سے روکنے کے حکم کا دفاع نہیں کیا۔
عدالت نے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے جسٹس جہانگیری سے متعلق معلومات لینے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، جج سے متعلق معلومات حاصل کرنے سے متعلق درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ پہلے ہی موجود ہے۔
واضح رہے کہ 29 ستمبر کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکم نامہ معطل کر دیا تھا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے خلاف دائر اپیل پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کا حکم نامہ معطل کیا تھا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔