data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اوسلو(آن لائن)ناروے کی وزارتِ خارجہ نے بتایا کہ وینزویلا کی حکومت نے اسکینڈیوین ملک میں اپنا سفارتخانہ بند کر دیا ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق ناروے کی وزارتِ خارجہ نے بتایا کہ وینزیلا کی حکومت نے اپنی اپوزیشن رہنما ماریہ کورینا کو نوبیل امن پرائز دینے کے اگلے روز دارالحکومت اوسلو میں اپنا سفارتخانہ بند کر دیا۔نارویجن وزارتِ خارجہ نے واضح کیا کہ وینزویلا کی حکومت کی جانب سے اپنا سفارتخانہ بند کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ناروے اختلاف کے باوجود وینزویلا کے ساتھ گفت و شنید کے لیے تیار ہے، ہم بات چیت کو کھلا رکھنے کے خواہش مند ہیں اور اسی انداز سے اپنا کام جاری رکھیں گے۔

خبر ایجنسی سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

نوبیل انعام برائے معاشیات 3 ماہرین کو دینے کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سال 2025 کا نوبیل انعام برائے معاشیات 3 معاشی ماہرین کو کو دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے جوئیل موکیر، براؤن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پیٹر ہاؤاٹ اور فرانس کے کالج آف فرانس سے تعلق رکھنے والے فلپی اگیون کو رواں سال کا آخری نوبیل انعام دینے کا اعلان کیا گیا۔

ان تینوں کو یہ اعزاز ٹیکنالوجیکل تنوع سے معاشی شرح نمو میں اضافے پر کیے جانے والے کام پر دیا گیا۔

نوبیل انعام کے ساتھ دیے جانے والا 12 لاکھ ڈالرز کا نقد انعام تینوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

ان تینوں کی پیدائش امریکا سے باہر ہوئی تھی مگر سب نے امریکی یونیورسٹیوں سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

جوئیل موکیر نے یہ نظریہ پیش کیا تھا کہ کس طرح ٹیکنالوجیکل تبدیلی اور بہتری نے گزشتہ 2 صدیوں کے دوران معاشی ترقی میں مدد فراہم کی اور طرز زندگی کا معیار بڑھایا۔

پیٹر ہاؤاٹ اور فلپی اگیون نے یہ نظریہ پیش کیا کہ کس طرح ایک ٹیکنالوجی میں پیشرفت نے دوسری ٹیکنالوجی کے لیے جگہ بنائی، تو ایک نسل کے لیے جو پیشرفت تھی وہ دوسری نسل کے لیے متروک بن گئی۔

نوبیل کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ ان تینوں نے ہمیں یہ یاد دہانی کرائی کہ گزشتہ 200 برسوں کے دوران دنیا نے انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ معاشی ترقی کو دیکھا، اس ترقی سے معیار زندگی بہتر ہوا۔

فلپی اگیون نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی تجارتی پالیسیاں دنیا کے آگے بڑھنے کے عمل میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی زور دیا کہ معاشی ترقی کے ساتھ ماحولیاتی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے جبکہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے شعبے میں مسابقت کو فروغ دیا جائے۔

فزکس، کیمسٹری، میڈیسن، ادب اور امن کے نوبیل انعامات کے برعکس اس انعام کو باضابطہ طور پر Sveriges Riksbank پرائز کہا جاتا ہے، کیونکہ اس کا آغاز 1968 میں سویڈش مرکزی بینک نے کیا۔

اس سال دیا جانے والا انعام مجموعی طور پر 57 واں نوبیل انعام ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر
  • وینزویلا نے ناروے میں سفارت خانہ بند کر دیا
  • ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور
  • نوبیل انعام برائے معاشیات 3 ماہرین کو دینے کا اعلان
  • نوبل انعام کی آڑ میں رجیم چینج
  • خاموش انقلاب کا انعام
  • پیوٹن کی نوبیل انعام کمیٹی پر تنقید
  • ٹرمپ کو نوبیل انعام کیوں نہ ملا؟ نوبیل کمیٹی کے چیئرمین کا وضاحتی بیان سامنے آگیا