سپریم کورٹ بار انتخابات، عاصمہ جہانگیر گروپ نے میدان مار لیا، وزیراعظم کی مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
اسلام آباد:۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق عاصمہ جہانگیر گروپ کے ہارون الرشید نے مختلف شہروں سے واضح برتری حاصل کرتے ہو ئے کامیابی حاصل کرلی ہے۔
لاہور میں ہارون الرشید نے 629 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل حامد خان گروپ کے توفیق آصف نے 431 ووٹ لیے۔ کراچی میں بھی ہارون الرشید 195 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے جب کہ توفیق آصف نے 185 ووٹ حاصل کیے۔سوات سے ہارون الرشید نے 27 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ توفیق آصف کو 23 ووٹ ملے۔
سکھر میں ہارون الرشید نے 55 ووٹ اور توفیق آصف نے 15 ووٹ حاصل کیے، جبکہ بنوں سے ہارون الرشید نے 25 اور توفیق آصف نے 5 ووٹ لیے۔ ملتان میں بھی عاصمہ جہانگیر گروپ کو برتری حاصل رہی، جہاں ہارون الرشید نے 135 ووٹ حاصل کیے اور توفیق آصف نے 115 ووٹ لیے۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق عاصمہ جہانگیر گروپ کو ملک بھر میں نمایاں برتری حاصل ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کے لیے پولنگ شام 5 بجے تک جاری رہی، اسلام آدبادسیٹ پر 710ووٹ کاسٹ ہوئے۔ سپریم کورٹ کے بار کے انتخابات کے لیے ملک بھر 13پولنگ اسٹیشن بنائیں گئے ، بار کے انتخابات میں مجموعی طور پر 4 ہزار 393 وکلا کوووٹ کا حق حاصل تھا۔
علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا الیکشن جیتنے پر انڈیپنڈنٹ گروپ کو مبارکباد دی ہے۔ جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے انڈیپنڈنٹ گروپ کے سربراہ احسن بھون، نومنتخب صدر ہارون الرشید اور سیکرٹری زاہد اسلم اعوان و دیگر عہدیداران کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ہمیشہ سے وکلا برادری کو اصلاحات کے عمل میں اہم شراکت دار تصور کرتی ہے۔ اس سلسلہ میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ ہمیشہ وکلا سے رابطہ میں رہتے ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ نو منتخب صدر ہارون الرشید اورعہدیداران ملک میں آئین و قانون کی بالادستی اور وکلاکی فلاح و بہبود کا مشن جاری رکھیں گے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: عاصمہ جہانگیر گروپ ہارون الرشید نے سپریم کورٹ بار ووٹ حاصل کیے توفیق آصف نے کے انتخابات
پڑھیں:
3 طلاق سمیت کوئی بھی طلاق 90 دن پورے ہونے تک مؤثر نہیں ہوتی: سپریم کورٹ
---فائل فوٹوسپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ تین طلاق سمیت کوئی بھی طلاق 90 دن پورے ہونے تک مؤثر نہیں ہوتی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے تفصیلی فیصلے کے مطابق مسلم فیملی لاز آرڈیننس کی دفعہ 7 کے تحت 90 روزہ مدت لازمی ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ اگر شوہر بیوی کو بِلا شرط حقِ طلاق دے تو بیوی طلاق واپس لینے کی بھی مکمل مختار ہوتی ہے۔
سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے دیا گیا 7 اکتوبر 2024ء کا فیصلہ برقرار رکھا۔
کیس میں بیوی مورِیل شاہ نے 3 جولائی 2023ء کو نوٹس جاری کیا تھا اور 90 دن پورے ہونے سے پہلے 10 اگست کو کارروائی واپس لے لی تھی، جس پر یونین کونسل نے کارروائی ختم کر دی۔
عدالت نے واضح کیا کہ بیوی کو دیا گیا حقِ طلاق مکمل اور بِلا شرط تصور ہوگا۔