بنگال کی تاریخی ادینہ مسجد پر نیا تنازع، بی جے پی کے مندر ہونے کے دعوے پر ہنگامہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
مغربی بنگال کے ضلع مالڈا میں واقع تاریخی ادینہ مسجد ایک بار پھر مذہبی تنازع کا مرکز بن گئی ہے۔ بی جے پی رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مسجد دراصل ایک قدیم ہندو مندر کے ملبے پر تعمیر کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی ریاست تریپورہ میں خاتون کی نیم جلی لاش برآمد، الزام بی جے پی رکن اسمبلی کے بھتیجے پر عائد
تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب سابق کرکٹر اور رکن پارلیمنٹ یوسف پٹھان نے ادینہ مسجد کے سامنے اپنی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔
The Adina Mosque in Malda, West Bengal, is a historic mosque built in the 14th century by Sultan Sikandar Shah, the second ruler of the Ilyas Shahi dynasty.
— Yusuf Pathan (@iamyusufpathan) October 16, 2025
بی جے پی رہنماؤں نے اس تصویر پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسجد کی جگہ پر پہلے ’ادیناتھ مندر‘ موجود تھا۔
عرب نیوز کے مطابق، ہندو رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مندر کی بنیادیں اب بھی مسجد کے نیچے موجود ہیں، اور کچھ کارکنوں نے ماضی میں وہاں پوجا کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔
تاہم مقامی انتظامیہ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اس عمل کو روکا اور مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے علاقے میں پولیس تعینات کر دی۔
مسلم تنظیموں اور مقامی رہنماؤں نے بی جے پی کے ان بیانات کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ادینہ مسجد 14ویں صدی میں بنگال کے سلطان سکندر شاہ نے تعمیر کروائی تھی اور یہ اسلامی فن تعمیر کا عظیم نمونہ ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بعض انتہاپسند گروہوں نے تاریخی مساجد کو مندر قرار دینے کی مہم چلائی تھی، جس پر ماہرینِ آثارِ قدیمہ اور تاریخ دانوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام مذہبی ہم آہنگی کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بی جے پی کی اسلام دشمنی میں شدت، ضلع سنبھل میں 4 ماہ کے دوران دوسری مسجد شہید
اسلامی و تاریخی ماہرین کا کہنا ہے کہ ادینہ مسجد کو ماضی کی تہذیبی وراثت کے طور پر محفوظ رکھنا بھارت کے لیے ضروری ہے، نہ کہ اسے مذہبی سیاست کا نشانہ بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادیناتھ مندر ادینہ مسجد بنگال بی جے پی مندر یوسف پٹھانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ادیناتھ مندر بنگال بی جے پی یوسف پٹھان بی جے پی
پڑھیں:
دو ریاستی حل ہی تنازع کا واحد حل ہے: پوپ لیو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے کہا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد حل ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق ترکیے سے لبنان روانگی پر اتوار کے روز طیارے میں گفتگو کرتے ہوئے پوپ لیو نے کہا کہ رومن کیتھولک چرچ کی اعلیٰ قیادت کئی سال سے دو ریاستی حل کی حامی رہی ہے۔
عیسائیوں کے روحانی پیشوا نے کہا ہم سب جانتے ہیں اسرائیل دو ریاستی حل کو قبول نہیں کرتا، لیکن ہم دو ریاستی حل ہی کو اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد حل سمجھتے ہیں۔
پوپ لیو نے مزید کہا کہ رومن کیتھولک چرچ کی اعلیٰ مرکزی قیادت ہولی سی نے 2015 ہی میں فلسطین کو ریاست تسلیم کر لیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق پوپ نے ویٹِیکن کے مؤقف کی توثیق کی ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی عوام کے درمیان دہائیوں سے جاری تنازع کا واحد حل ایک فلسطینی ریاست کا قیام ہی ہے۔
پہلے امریکی نژاد پوپ نے ترکی سے لبنان کے سفر کے دوران اپنی پہلی فضائی پریس کانفرنس میں اطالوی زبان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’ہم اسرائیل کے بھی دوست ہیں اور ہم دونوں فریقوں کے درمیان ثالثی کی آواز بننے کی کوشش کر رہے ہیں، جو ممکن ہے کہ انھیں سب کے لیے انصاف پر مبنی حل کے قریب لانے میں مدد دے۔‘‘
اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکا نے بھی فلسطینی آزادی کی حمایت کا اشارہ دیا ہے، تاہم اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو تاحال فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف بیانات جاری کر رہے ہیں۔
پوپ نے کہا کہ انھوں نے اور ترک صدر طیب اردوان نے اسرائیل-فلسطین اور یوکرین-روس دونوں تنازعات پر گفتگو کی۔ پوپ لیو کے مطابق ترکی کا ان دونوں جنگوں کے خاتمے میں اہم کردار ہے۔