نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر مبینہ طور پر اغوا
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر مبینہ طور پر اغوا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشن محمد عثمان کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمہ تھانہ شمس کالونی میں مغوی کی اہلیہ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ ایف آئی آر میں نامعلوم افراد کے خلاف دفعہ 365 تعزیراتِ پاکستان کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں مغوی کی اہلیہ نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے شوہر محمد عثمان کو نامعلوم افراد زبردستی لے گئے ہیں اور ان کا کوئی سراغ نہیں مل رہا۔ انہوں نے اپیل کی کہ ”میرے خاوند کو فوری طور پر بازیاب کروایا جائے۔“
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور مغوی کی تلاش کے لیے مختلف ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسانحہ کارساز کو 18 سال بیت گئے، المناک واقعہ کا غم آج بھی تازہ سانحہ کارساز کو 18 سال بیت گئے، المناک واقعہ کا غم آج بھی تازہ قوم کو یقین دلاتا ہوں اس مقدس سرزمین کا ایک انچ بھی دشمن کے حوالے نہیں ہونے دیں گے، فیلڈ مارشل پاکستان اور افغانستان کی جنگ ختم کرنا میرے لیے بہت آسان ہے، ٹرمپ ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان کی بھرپور پذیرائی، عالمی سطح پر کیس اسٹڈی کے طور پر پیش آزاد جموں و کشمیر میں سیاسی درجہ حرارت گرم، مزید 3وزرا مستعفی، تعداد 4ہوگئی سعودی حکام ابراہام معاہدے میں شامل ہونے کو تیار ہیں، صدر ٹرمپ کا دعویCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
حماس نے ایک اور مغوی کی لاش ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امن معاہدے کے تحت ایک اور اسرائیلی مغوی کی لاش ریڈ کراس کے حوالے کردی۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ریڈ کراس کے ذریعے انہیں ایک مغوی کی لاش موصول ہوئی ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اب تک 28 میں سے 9 مغویوں کی لاشیں واپس مل چکی ہیں۔
حماس کے ترجمان نے وضاحت کی کہ متعدد لاشیں اب بھی تباہ شدہ عمارتوں اور سرنگوں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں، جنہیں نکالنے میں بھاری مشینری اور وقت درکار ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری نے ایسے حالات پیدا کیے ہیں جن میں انسانی باقیات تک پہنچنا انتہائی دشوار ہو چکا ہے۔
قبل ازیں دو روز قبل اسرائیلی وزیر دفاع کی جانب سے دھمکی آمیز بیان جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ حماس اگر معاہدے کی شرائط پر مکمل عمل نہیں کرتا اور اسرائیل کے تمام یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کی جاتیں تو فوج غزہ میں دوبارہ حملے شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
اسی اثنا میں اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے گزشتہ روز بھی غزہ پر فضائی حملہ کیا گیا ہے، جس میں ایک ہی خاندان کے گیارہ افراد کو شہید کردیا گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حماس پر امن معاہدے پر عمل کے لیے دباؤ ڈالنا محض دھمکیاں دینے کے مترادف ہے جب کہ صہیونی ریاست خود اپنی جارحیت جاری رکھتے ہوئے عمل معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حماس نے کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے عائد کردہ پابندیاں اور غزہ کے شمالی حصے میں جاری جارحیت تباہ شدہ سرنگوں سے لاشیں نکالنے کے عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ تنظیم کے مطابق اسرائیلی فورسز نے ان علاقوں میں بارود برسا کر نہ صرف انسانی ہمدردی کے کاموں کو متاثر کیا بلکہ ریڈ کراس کے اہلکاروں کو بھی کئی مقامات پر جانے سے روک رکھا ہے۔
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق یہ تازہ پیش رفت اگرچہ معمولی نظر آتی ہے، لیکن غزہ امن معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے ایک عملی قدم ہے، جو مستقبل میں فریقین کے درمیان قیدیوں اور لاشوں کے تبادلے کے لیے ماحول ہموار کر سکتا ہے۔